Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, June 14, 2019

مودی مسجد !!!!

صداٸے وقت۔۔۔۔
_______________________
جنوبی بھارت کے معروف آئی ٹی شہر اور کرناٹک کی دارالحکومت بنگلور کے شیواجی نگر میں کچھ دن پہلے ہی ایک قدیم مسجد کو شہید کر اسکی جدید تعمیری کام مکمل ہوا جسکا نام مودی مسجد ہے.

مسجد کا نام مودی مسجد دیکھتے ہی ہمارے بعض جلدباز نوجوان اسکی نسبت نریندر مودی کی طرف لگا دیتے ہیں تو کچھ متشدد مسلکی تعصب میں ڈوبے ہوے حضرات اس پر اپنا مسلکی تعصب نکالتے ہوے اسے وہابیوں کی گستاخی قرار دینے  میں لگے ہوئے ہیں جو یقیناً ان تمام کی ناقص معلومات کا ہی نتیجہ ہے.
اور حد تو تب ہو گئی جب ایک دوست نے ایک پیج پر مینشن کیا جہاں پیج ایڈمن نے ایک تصویر مسجد کی تو دوسری بوہرہ فرقے کی کسی عبادتگاہ کی لگا دی جس میں عبادتگاہ کے اوپر نریندر مودی اور بوہرہ امام شاہ مفضل یا سیف الدین کی ایک ساتھ والی تصویر لگی ہوئی ہے
اور کیپشن لگا دیا کہ
کانگریسی علماء خود مسجد بنا کر اسکا نام مودی مسجد رکھ رہے ہیں.
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس مسجد کا نریندر مودی سے اتنا ہی تعلق ہے جتنا کہ دیش آزاد کرانے میں سنگھیوں کا ہاتھ تھا.
خیر آئیں ای ٹی وی بھارت اردو نیوز پورٹل کی زبانی دیکھتے ہیں عبدالغفور مودی مسجد کی حقیقت کیا ہے.
جنوبی بھارت کا معروف شہر بنگلور میں قدیم تاریخی مودی مسجد انڈو اسلام کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس فن تعمیر کا شاہکار ہے۔
اس کی بنیاد تقریباً 170 سال قبل مرحوم عبد الغفور مودی نے رکھی تھی۔
اصل میں مرحوم مودی عبد الغفور کا خاندان چینئی سے تعلق رکھتا ہے لیکن انہوں نے شہر بنگلور کو اپنا وطن بنا لیا تھا اور آج بھی مرحوم مودی کے اہل خانہ تمل ناڈو ہی میں قیام پذیر ہیں۔
پھر آنے والے دنوں میں مسجد مودی عبد الغفور کو مودی مسجد کے نام سے مشہور ہوئی۔
مودی مسجد فن تعمیر کا شاہکار، متعلقہ ویڈیوشہر بنگلور کی مودی مسجد ملک کی واحد عبادت گاہ ہے جو کہ پری کاسٹنگ ٹیکنولوجی سے تعمیر کی گئی ہے۔ مودی مسجد انڈو اسلام کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس فن تعمیر کا شاہکارہے۔
اس کی بنیاد تقریباً 170 سال قبل مرحوم عبد الغفور مودی نے رکھی تھی۔
مودی مسجد بنگلور کے شیواجی نگر کے نزدیک تسکر ٹاؤن میں واقع ہے۔
مودی مسجد کوجدید پری-
کاسٹنگ ٹیکنالوجی سے تعمیر کیا گیا ہے، یعنی عمارت کی بنیاد کے علاوہ تمام تر حصے کسٹمائز کر، فیکٹری میں تیار کرنے کے بعد انہیں جائے مسجد پر لاکر جمع کیا گیا۔
مسجد کی تزئین کاری میں تقریباً 12 کروڑ روپئے خرچ ہوئے اور تقریباً تین سال لگے۔
مسجد کی تعمیر میں زلزلہ مزاہمت ٹیکنولوجی کا استعمال کیا گیا ہے، عام طور پر یہ عمارت 6 تا 7 میگنیٹیوڑ والے زلزلہ کی مزاہمت کرسکتی ہے۔
مسجد کے میناروں کی چوٹیوں کو سلطنت عثمانیہ کے فن کے طرز پر بنائے گئے ہیں۔
مسجد کی تعمیر فی الحال دو منزلوں پر مشتمل ہے اور بیک وقت اس میں 1500 مصلیان نماز ادا کرسکتے ہیں۔مسجد کے دونوں میناروں میں الیویٹر (لفٹ) لگے ہوئے ہیں۔
ایک تہانے میں پارکنگ کی سہولت ہے اور دوسرے تہانے کو خواتین کو نماز کی ادائیگی کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
مودی مسجد کے معمار و ڈزائنر حسیب الرحمن نے بتایا کہ اس کارخیر کو انہوں نے بلا ہدیہ انجام دیا ہے۔
اس مسجد کے تعمیری فنڈ کا بیشتر حصہ برادران اسلام کے شراکت سے ہوا ہے۔ اور اس کی فنیشینگ کے کام کو شہر کے پریسٹیج گروپ نے مکمل کرایا۔
بتایا جاتا ہے کہ شہر بنگلور کی مودی مسجد ملک کی واحد عبادت گاہ ہے جو کہ پری کاسٹنگ ٹیکنالوجی سے تعمیر کی گئی ہے۔
مودی مسجد نہ صرف تسکر ٹاون بلکہ شہر بنگلور کی ایک شان ہے______________
نیز مودی مسجد کے تعلق سے دو سال اسی مسجد میں امامت کے فرائض انجام دے چکے جناب ڈاکٹر افضل حسین قاسمی
المعروف ڈاکٹر قاسمی صاحب بنگلور فرماتے ہیں،  یہ بہت قدیم مسجد ہے جو شہید کرکے بنائی گئی ہے، بہت عالی شان مسجد ہے، پرسٹیج کمپنی نے تعمیری کام کیا ہے، قدیم زمانے میں ایک دیندار مسلمان جن کا سر نیم "مودی" تھا، نے اس مسجد کو بنوایا تھا، میں اس مسجد میں دو سال خطیب اور ایک سال رمضان میں تفسیر بیان کر چکا ہوں۔
پچھلے سال سے اس مسجد میں مولانا قاری غلام ربانی قاسمی سہرساوی ہیں جو دارالعلوم دیوبند میں میرے ہم سبق رہے ہیں۔
خطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم صاحب قاسمی رحمہ اللہ نے جدید بنیاد رکھی تھی، اورفخرالمحدثین مولانا انظر شاہ صاحب رحمہ اللہ اس مسجد میں تفسیر بیان کر چکے ہیں۔
________________________
ترتیب /عاقب اسنوی.