Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, June 6, 2019

امیر جماعت ہند کا "" عید " کا پیغام۔۔

۔
جناب سید سعادت اللہ حسینی
امیر جماعت اسلامی ہند
[ مسجد اسلامک سینٹر ، ٹولی چوکی ، حیدر آباد میں نماز عید الفطر کے موقع پر خطاب کا خلاصہ جناب سید شجاعت حسینی کے قلم سے ]
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
ماہرین سماجیات کے نزدیک فیسٹیولس قومی مزاج کا آئینہ ہوتےہیں. قوم کی اقدار (ویلیوز ) کردار  اور پہچان کی جھلک ان کے تیوہاروں سے جھلکتی ہے.  اس پس منطر کے ساتھ عید پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئ عام سا فیسٹیول نہیں ، بلکہ اس کے مراسم اور اس کا سلیقہ ہماری تہذیب و مزاج کی نمائندہ ہیں ۔ جو مزاج عید بنانا چاہتی ہے اس کی روح تک پہنچنا ،  یہی عید کا حاصل ہے ۔
      عید کا پیغام چار  نکات پر مشتمل ہے :

(1)تنظیم و اتحاد:
         کل اخبار میں عید کے حوالے سے جو نمایاں ترین تصویر شائع ہوگی وہ کاندھے سے کاندھا اور ٹخنے سے ٹخنہ جوڑے لاکھوں فرزندان توحید کی صف بستہ تصویر ہوگی ۔ یہی عید کا اولین پیغام ہے ۔  ایک امام و قائد کی قیادت میں منظم و متحد ۔ امیر غریب ،  اونچ نیچ ،  چھوٹے بڑے ہر قسم کی تفریق کو مٹاکر متحد و منظم ہوجائیں ۔ رب العزت کا بھی یہی حکم ہے کہ آپ سیسہ پلائی صف بستہ دیوار بن جائیں ۔ اس پیغام کو باربار یاد دلایا جاتا یے کہ دن میں پانچ بار محلے میں صف بستہ ہوں ۔ ہر ہفتہ جمعہ کے موقع پر بڑی مساجد میں اور سال میں دوبار عیدین کے موقع پر عیدگاہ میں  اور حج کے موقعہ پر عالمی اتحاد کا عظیم الشان مظہر حرم و منیٰ کی وادیوں میں ۔ یعنی محلہ سے عالم کی سطح پراللہ کی بڑائی اور دین کی اقامت کے لیے آپ کو متحد و منظم ہونا ۔ یہ پہلا بڑا پیغام ہے ۔

(2) سماجی ہم آہنگی:
         کل اخبارات کی دوسری پرکشش تصویر گلے ملتے اور مسکراتے لوگوں کی ہوگی _ تعلقات کی گرم جوشی ،  اجنبیوں ،  بردران وطن کو گلے لگانا ، محبت کے ساتھ مبارک باد پیش کرنا ، یعنی سوشل آوٹ ریچ کی قدر عید کے دوسرے بڑے پیغام کا عملی اظہار ہے.
یہی مقصود فطرت  ہے یہی رمز  مسلمانی
اُخُوّت کی جہاں‌گیری، محبّت کی فراوانی
      محبت کی فراوانی عید کا دوسرا قیمتی تحفہ ہے ۔ یعنی آپ اس دنیا کے لئے رحمت بنیں ۔ حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ  " مومن الفت کا پیکر ہوتا ہے _ اس میں کوئی خیر نہیں جو دوسروں کے لیے الفت نہیں رکھتا۔" ہماری محبتیں اور خیر خواہی مسلمانوں اور برادرانِ وطن سب کے لیے عام ہیں  اور اس خیر خواہی کا سب سے بڑا تقاضا یہ ہے کہ ہم پوری انسانیت کے لیے آخرت کی کام یابی کی فکر اور کوشش کریں ۔



(3) غریب پروری :
        روز عید کا اولین واجب کام صدقہ فطر ہے ۔ محبوب ترین شخص کو عید کی مبارک باد پیش کرنے سے پہلے سماج کے غریب ترین اور محروم ترین فرد تک رسائی اور غریب پروری یہ عید کا کھلا پیغام ہے ۔
"یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے مال میں سائل کا حق ہوتا ہے ۔" غریب پروری مومن کی پہچان ہے اور یہ رب سے قربت کا ذریعہ ہے۔ 
(4) تکبیر مسلسل:
        تکبیر اور عید کا گہرا رشتہ ہے ۔ آپ کی آمد کے دوران گلی کوچے تکبیر سے گونجتے ہیں ۔ خطبہ میں تکبیر کی تکرار  اور بالخصوص عید الاضحی کے موقع پر مسلسل کئی دن تکبیر کا اعادہ ۔ تکبیر کی یہ مسلسل گونج عید کے چوتھے اور سب سے اہم پیغام کا بلند اعلان ہے.
روزہ کا مقصد بھی رب کی نعمتوں کا شکر بذریعہ اعلان تکبیر ہے ۔
تکبیر رب کی ذات کی طرف پوری انسانیت کو متوجہ کرنے کا نام ہے اور یہی مسلمان کا سب سے بڑا کردار ( کیریکٹر) ہے ۔ عید الفطر کا پیغام بھی یہی یاددہانی ہے کہ اس دنیا میں تمھارا سب سے بڑا کام تکبیر مسلسل ہے ۔

تکبیر اللہ کی کبریائی کا اعلان ہے ۔ وقت کے ظالموں کو صاف پیغام ہے کہ تمھارا ظلم تکبیر کے داعی کو ڈرا نہیں سکتا ۔ تم انھیں کیا ڈراؤ گے جو  تمھیں رب سے ڈرانا چاہتے ہیں ۔ تم بھی رب کی مخلوق اور ہم بھی ۔ ہمیں بھی مرنا ہے اور تمھیں بھی ۔ ہمیں بھی اس کے حضور پیش ہونا ہے اور تمھیں بھی  _ پیش ہی نہیں ہونا ہے ، بلکہ ایک ایک کیے کا پورے انصاف کے ساتھ حساب دینا ہے ۔ ظلم سے باز آجاؤ اور انصاف کے امین بنو ۔

یہی ہماری اصل ذمہ داری ہے ۔اسی سے لوگوں کے دل جیتے جائیں گے اور نفرتوں کا سیلاب رکے گا ۔
       یہ چار باتیں جو عیدالفطر یاد دلاتی ہیں ، یہی عید کا اصل پیغام ہے ۔ کئی اور باتیں ضمناً ہوسکتی ہیں ، لیکن عید کے پیغام کا کل حاصل انھیں نکات کے تحت شامل ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔صدائے وقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔