Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, June 22, 2019

قاسمی کمپیوٹر انسٹی ٹیوٹ۔۔۔۔۔ایک تعارف۔

ابوذر تری بساط کیا کہ وعظ تو کرے
شاید کہ تیری فکر کسی کا عروج ہو۔
تحریر/ ابوذر اصلاحی۔أٸی پی ایس۔/ صداٸے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرا اپنا ذاتی تجربہ تو نہیں ہے اور نہ ہی اس سے میرا کوئی ذاتی مفاد ہے ۔
دراصل میں نے اچھی بات شوشل میڈیا کے علمی سمندر میں ہلکی سی ڈبکی لگانے کی کوشش کی کہ شاید مجھ جیسے کم علم کو اس علمی سمندر کی موجوں کے دو چار تھپیڑوں اور یاقوت و مرجان کے مثل اوصاف حمیدہ اور اخلاق حسنہ کے حاملین کی مثل شبنم جھاگوں کے دو چار بلبلے ناچیز کی علمی لیاقت کو لمس کرتے ہوئے صلاحیتوں کی کجی کو دور و درست کر سکیں ۔
لیکن جتنا میں نے سوچا تھا اس سے کہیں بالا تر ثابت ہوا یعنی اچھی بات شوشل میڈیا نے نہ صرف اپنے علمی افکار کے صابن سے نکھارا بلکہ تیکھر کے آٹے کے مثل اپنی حیرت انگیز کاوشوں کی چمک کو ناچیز میں تحلیل کرکے صدق گوئی اور شفافیت کا آئینہ دار بنایا اور شعر گوئی جس سے میں قدرے آشنا تھا لیکن انہی کے شرف نے اپنے ناقابل برداشت طوفانی ہچکولے کے ذریعہ موج بیکراں سے نبرد آزما ہونے کی اس قدر ہمت دی گویا کہ شعر گوئی سوئمنگ پول میں غوطہ لگانے کا سامان ہوگئی حتی کہ دلچسپی اس قدر بڑھ گئی کہ اقرا پبلک اسکول نعمت نگر سرائے میر کا علمی ترانہ جس کا گزشتہ سال میں نے اپنے مربی عارف بھائی سے وعدہ کیا تھا کہ ان شاءاللہ مادر معلمی کا ترانہ ناچیز کی قلم سے رقم کیا جائے گا اور افسوس کہ میں اپنے مشفق بھائی سے روز کذب ندامت کا شکار ہوتا کہ سر بس ترانہ تیار ہوچکا ہے جلد ہی منظر عام پر آ جائے گا اور دیکھتے ہی دیکھتے سال گزرنے کے قریب ہی تھے کہ اچھی بات شوشل میڈیا سے مستفید ہونے کا موقع ملا اور اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ میں نے صرف ڈیڑھ گھنٹے کے اندر ترانہ اقرا تیار کر لیا ۔چہ جائیکہ الفاظ میں کچھ کمی رہی ہو لیکن عارف اصلاحی نے بصد اکرام اسے قبول کیا اور بتقریب افتتاح عظمت اکیڈمی کے پرخلوص موقعے پر ہزاروں افراد کی موجودگی میں طلباء نے ترانہ پیش کیا ۔
بحث و نظر و اظہار رائے کی کھلی آزادی نے اندرونی ہچک و جھجک کو ختم کرتے ہوئے اس قدر نکھار پیدا کیا گویا کہ اب بلا جھجک بے جا و بجا بحث کرنے میں قدم ذرا بھی نہیں لڑکھڑاتے یہ سب مشن اچھی بات شوشل میڈیا ہی کی عنایات کا ثمرہ ہے ۔
افتاں و خیزاں وقت گزرتا گیا اور  انسیت بڑھتی گئی اس مشن کے ڈائریکٹر انظر صاحب کے بارے میں متعارف تو تھا لیکن ان کی وسیع النظری فکر دینی اور اعلی ظرفی سے بہرہ ور تھا لیکن قربت بڑھتی گئی جوں جوں جگہ ملی ۔
مزید تحقیق و تفتیش کے بعد پتہ چلا کہ انظر قاسمی دراصل قاسمی کمپیوٹر انسٹی ٹیوٹ کے مینیجر ہیں جو کہ نزد پولیس چوکی اپنے علمی تاروں کے ذریعہ طلباء میں فن کمپیوٹر پر دسترس رکھنے کی روح پھونک رہا ہے ۔
دھیرے دھیرے ان طلباء سے واقفیت اور پھر ان کی کاوشوں کا مطالعے نے کافی متاثر کیا اور محسوس ہوا کہ واقعی قاسمی کمپیوٹر انسٹی ٹیوٹ کے طلباء اپنے آپ میں فکری فنی علمی فطری دینی عصری تہذیبی ثقافتی کا ایک الگ ہی معیار رکھتے ہیں جو شاید کہ اطراف علاقہ کے طلباء میں نہیں ہے ۔

انہی ساری وجوہات نے اراکین قاسمی کمپیوٹر انسٹی ٹیوٹ و اچھی بات شوشل میڈیا کے حقائق پر روشنی ڈالنے کے غرض سے آمادہ کیا تاکہ بہت سے نوجوان جو تعلیم سے ناآشنا ہیں شاید کہ وہ بھی راغب ہوں اور ایک اچھا معاشرہ و مستقبل تشکیل پائے
اللہ تعالٰی ہم تمام مسلمانوں کو خدمت خلق اور اہل علم و دانش کو فروغ علم کے جذبے سے سرشار کرے
آمین یا رب العالمین
ابوذراصلاحی آئی پی ایس