Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, June 21, 2019

ہنگامہ أراٸی اور نعرے بازی کے درمیان طلاق ثلاثہ بل لوک سبھا میں ایکبار پھر پیش۔!!!


آپ کو اکثریت حاصل ہوئی ہے تو اس کا مطلب نہیں کہ آپ آئین کے خلاف قانون بنائیں: اویسی
یہ  بل آئین کے خلاف ہے اس میں سول اور کریمنل قانون کو ملادیاگیا ہے: ششی تھروور
نئی دہلی۔ ۲۱؍جون: (صداۓوقت)
....................................................
مرکزی وزیرقانون روی شنکرپرساد سے لوک سبھا میں ہنگامہ آرائی اور نعرہ بازی کے دوران تین طلاق بل کو پیش کردیاہے ۔جس کے بعد اس بل پر بحث جاری ہے۔روی شنکرپرساد نے کہا کہ پارلیمنٹ میں قانون بنتے ہیں اور پارلیمنٹ کو عدالت نہیں بنایاجاناچاہیے۔ اسدالدین اویسی نے پارلیمنٹ میں بات کرتے ہوئے کہاکہ طلاق ثلاثہ بل دستور ہند کے آرٹیکل 14 اور 15 کی خلاف ورزی ہے ۔ مجلس اتحاد المسلمین کے صدر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ تین طلاق سے شادی ختم نہیں ہوتی تو پھر سزاء کیسے دی جائیگی۔ واضح رہے کہ حکومت نے ستمبر2018 اور فروری 2019 میں دوبارتین طلاق بل آرڈیننس جاری کیا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لوک سبھا میں یہ متنازعہ بل پاس ہونے کے بعد راجیہ سبھا میں زیرالتوا رہا ہے۔مسلم معاشرے میں ایک بار میں تین طلاق (طلاق بدعت) کی روایت پرروک لگانے سے متعلق نیا بل حکومت جمعہ کو لوک سبھا میں پیش کرے گی۔ لوک سبھا سے متعلق کارروائی فہرست کے مطابق مسلم خواتین شادی حقوق تحفظ بل 2019 لوک سبھا میں پیش کیا جائے گا۔ گزشتہ ماہ 16 ویں لوک سبھا کی مدت کارمکمل ہونے کے بعد گزشتہ بل غیرموثر ہوگیا تھا ۔ کیونکہ یہ راجیہ سبھا میں زیرالتوا تھا۔دراصل لوک سبھا میں کسی بل کے منظورہوجانے اورراجیہ سبھا میں اس کے زیرالتوا رہنے کی حالت میں ایوان زیریں (لوک سبھا) کے تحلیل ہونے پروہ بل غیرموثرہوجاتا ہے۔ حالانکہ طلاق ثلاثہ بل منظورکرانے کے لئے مودی حکومت پوری طرح پرعزم ہے جبکہ گزشتہ حکومت میں اس کی اپوزیشن کی جانب سے مخالفت کی گئی تھی۔ وہیں باہرمسلم تنظیموں نے بھی 
اس پراحتجاج کیاتھا۔

حیدرآباد سے لوک سبھا کے ممبرپارلیمنٹ مجلس  اتحادالمسلمین کے قومی صدر اسدالدین اویسی نے طلاق ثلاثہ بل پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی غیر مسلم کو کیس میں ڈالاجائے تو اسے ایک سال کی سزا اور مسلمان کو تین سال کی سزا کیا یہ آرٹیکل ۱۴ اور ۱۵ کی خلاف ورزی نہیں ہے اس بل سے صرف مسلم مردوں کو سزا ملے گی، آپ مسلم خواتین کے حق میں نہیں ہیں بلکہ آپ ان پر بوجھ ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ طلاق ثلاثہ پر سپریم کورٹ کے فیصلہ سے صاف ہے کہ اگر کوئی شخص ایک وقت میں تین طلاق دیتا ہے تو شادی نہیں ٹوٹے گی، ایسے میں بل میں جو درج ہے اس سے تو یہی پتہ چلتا ہے کہ شوہر جیل چلاجائے گا اور اسے تین سال جیل میں رہنا ہوگا ایسے میں مسلم خواتین کو گزارہ بھتہ کون دے گا؟ کیا سرکار دے گی؟ انہوں نے مزید کہا کہ آپ کو مسلم خواتین سے اتنی محبت ہے کیرل کی ہندو خواتین سے محبت کیو ںنہیں کیوں آپ سبری مالا کے فیصلے کے خلاف ہیں یہ غلط ہورہا ہے۔ اویسی نے نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اس بل سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ مسلم خواتین کو نقصان ہوگا یہ بل پہلے تو آئین میں دی گئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔انہوں نے کہاکہ  یہ قانون سماج کے خلاف ہے آپ کو اکثریت حاصل ہوئی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ آئین کے خلاف قانون بنائیں گے ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ یہ ہمارا حق ہے کہ سرکار کوئی بل لاتی ہے اور مجھے لگتا ہے کہ یہ صحیح نہیں ہے تو ہم اس کی مخالفت کرسکتے ہیں۔ اویسی سے قبل کانگریسی لیڈر ششی تھرور نے پارلیمنٹ میں کہا کہ اس بل کو پیش کیے جانے کی مخالفت کرتا ہوں، انہوں نے کہاکہ میں طلاق ثلاثہ کی حمایت نہیں کرتا لیکن اس بل کی مخالفت کرتا ہوں، انہوں نے کہاکہ یہ بل آئین کے خلاف ہے اس میں سول اور کریمنل قانون کو ملادیاگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی نظر میں طلاق دے کر بیوی کو چھوڑ دینا گناہ ہے تو یہ صرف مسلم کمیونٹی تک ہی محدود کیوں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کیوں نہ اس قانون کو ملک کے سبھی کمیونٹیوں کےلیے لاگو کیاجاناچاہئے۔ کانگریس کی جانب سے کہاگیا ہے کہ اس بل کے ذریعے سے مسلم خواتین کو فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے بلکہ صرف مسلم مردوں کو سزا دی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ حکومت نے ستمبر2018 اورفروری 2019 میں دو بارطلاق ثلاثہ آرڈیننس جاری کیا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لوک سبھا میں اس متنازعہ بل کے منظورہونے کے بعد وہ راجیہ سبھا میں زیرالتوا رہا تھا۔ واضح رہے کہ مسلم خواتین (شادی پرحقوق تحفظ ) بل 2019 کے تحت تین طلاق کے تحت طلاق غیرقانونی اورنامنظورہے اورشوہرکو اس کے لئے تین سال تک کی قید کی سزا ہوسکتی ہے۔سترہویں لوک سبھا کے پہلے سیشن میں جمعہ کو پارلیمنٹ میں تین طلاق قانون پیش کیا گیا ۔ بی جے پی کے لئے لوک سبھا میں اس بل کو پاس کرانا کافی آسان ہے ، لیکن راجیہ سبھا میں پاس کرانا اس کیلئے آسان نہیں ہوگا ۔ بل کو لوک سبھا میں پیش کرنے سے پہلے وزیر قانون روی شنکر پرساد نے ایوان سے اپیل کی کہ 70 سال سے چلی آرہی اس روایت کے خلاف قانون بنایا جائے اور سبھی پارٹیاں اس میں مدد کریں۔مرکزی کابینہ کے ذریعہ کچھ ترمیمات کے ساتھ اس کو پہلے سے ہی پاس کیا جاچکا ہے ۔ 29 دسمبر 2017 کو لوک سبھا میں یہ قانون پاس ہوگیا تھا ، جس میں فوری تین طلاق دینے کو جرائم کے زمرہ میں ڈالا گیا تھا ۔ ترمیم شدہ بل سے وابستہ پانچ اہم باتیں: (۱) تین طلاق بل کو اگر منظوری مل جاتی ہے تو یہ قانون غیر ضمانتی برقرار رہے گا ، لیکن ملزم ضمانت مانگنے کیلئے سماعت سے پہلے بھی مجسٹریٹ سے درخواست کرسکتا ہے ۔(۲) یہ بندوبست اس لئے جوڑا گیا ہے تاکہ مجسٹریٹ بیوی کی باتیں سننے کے بعد ضمانت دے سکیں ۔ حکومت نے واضح کیا ہے کہ مجوزہ قانون میں تین طلاق کا جرم غیر ضمانتی بنے رہے گا ۔(۳)مجسٹریٹ طے کریں گے کہ ضمانت صرف اس وقت دی جائے ، جب شوہر قانون کے مطابق بیوی کو معاوضہ دینے پر راضی ہو ۔(۴) پولیس صرف اس وقت کیس درج کرسکتی ہے جب متاثرہ بیوی ، اس کا کوئی قریبی رشتہ دار یا شادی کے بعد اس کا رشتہ دار بنے کسی شخص کی جانب سے پولیس سے فریاد کی جائے ۔(۵) قانون کے مطابق معاوضہ کی رقم مجسٹریٹ کے ذریعہ طے کی جائے گی ۔