Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, June 25, 2019

جھارکھنڈ مأب لنچنگ کی پارلیمنٹ میں گونج۔


مودی جی ! نیو انڈیا اپنے پاس رکھیے، پرانا ہندوستان واپس کردیجئے
: غلام نبی آزاد ۔
تبریز کے قتل کے سلسلے میں پانچ گرفتار، دو پولس اہلکار معطل
یہ کونسا طریقہ ہے سب کا وشواس جیتنے کا:
محبوبہ مفتی
آر ایس ایس نے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی اس لیے لنچنگ کی وارداتیں ہوتی ہیں:
اویسی
نئی دہلی۔ ۲۴؍جون: صداٸے وقت۔۔ذراٸع۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جھارکھنڈ کے سرائے کیلا میں بھیڑ کے ذریعہ ایک مسلم نوجوان کا قتل کر دیا گیا جس سے علاقے میں ماحول بہت کشیدہ ہیں۔ یہ معاملہ آج راجیہ سبھا میں بھی اٹھایا گیا۔ ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے اس موب لنچنگ کے واقعہ پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جھارکھنڈ لنچنگ اور تشدد کا کارخانہ بن گیا ہے۔ ہر ہفتے وہاں دلت اور مسلمان مارے جاتے ہیں۔ ’سب کا ساتھ سب کا وِکاس‘ کی لڑائی میں ہم پی ایم کے ساتھ ہیں، لیکن اسے دیکھنے کے لیے لوگ ہونے چاہئیں۔‘‘راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے مرکز کی مودی حکومت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ ’نیو انڈیا‘ کو اپنے پاس رکھیے اور ہمیں اپنا پرانا ہندوستان لوٹا دیجیے۔ وہ ہندوستان جہاں محبت اور تہذیب تھی۔ جب مسلمان اور دلت مشکل میں ہوتے تھے تو ہندوؤں کو بھی درد محسوس ہوتا تھا۔ جب کوئی تکلیف ہندوؤں کی نظر میں آتی تھی تو مسلم اور دلت ان کے لیے آنسو بہاتے تھے۔‘‘غلام نبی آزادی نے مزید کہا کہ ’’پرانے ہندوستان میں نفرت، غصہ یا جھوٹے الزامات نہیں تھے۔ ’نیو انڈیا‘ وہ ہے جہاں انسان ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔ آپ جنگل میں جانوروں سے نہیں ڈریں گے، لیکن آپ ایک کالونی میں انسانوں سے ڈریں گے۔ ہمیں وہ ہندوستان دیں جہاں ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی ایک دوسرے کے لیے جیتے ہیں۔‘‘ جنونی بھیڑ کے ذریعے جھارکھنڈ کے کھرسواں گائوں میں تبریز کو موت کے گھاٹ اتارنے کے الزام میں پانچ لوگوں کو گرفتار کرلیاگیا ہے اور دو پولس اہلکار کو معطل کردیا گیا ہے۔ گزشتہ  منگل کو موٹرسائیکل چوری کے معاملے میں ۲۴ سالہ تبریز انصاری کی پٹائی سے موت کے معاملے میں پولس کو مزید افراد کی تلاش ہے۔ تبریز کی اہلیہ شائستہ نے کہاکہ اسے جان بوجھ کر پیٹا گیا تھا کیو ںکہ وہ مسلم 

تھے، میرا کوئی نہیں ہے، سسرال کا بھی کوئی نہیں، میراشوہر ہی میرا واحد سہارا تھا۔ میں انصاف چاہتی ہوں۔ اس سانحے پر ملک بھر میں ناراضگی کے دوران پولس نے اپنی غلطی قبول کرلی ہے اور اس کی  جانچ کےلیے ایس آئی ٹی کی تشکیل دی ہے۔ دو پولس اہلکار چندر موہن اور بپن بہاری کو معطل کردیاگیا ہے۔ جھار کھنڈ سرکار نے ایک بیان میںکہا ہے کہ پولس اہلکاروں پر الزام ہے کہ انہو ںنے اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اس کے بارے میں اعلیٰ افسران کو مطلع نہیں کیا اور سانحے کے دن ہی بھیڑ کے ذریعے مارے جانے کا مقدمہ درج نہیں کیا۔ اس سانحے کو لے کر جھارکھنڈ کے وزیر سی پی سنگھ نے کہا ہے کہ بھیڑ کے ذریعے قتل کو لے کر سیاست کرنا غلط ہے انہو ںنے کہاکہ ایسے سانحے کو بی جے پی، آر ایس  ایس ، وی ایچ پی او ربجرنگ دل کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے یہ کاپی او رپیسٹ کا وقت ہے کون ان لفظوں کو فٹ کرتا ہے کہنا مشکل ہے۔ تبریز کی لنچنگ پر جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی کے زیر انصرام جھارکھنڈ میں تبریز کو موت کے گھاٹ اتار دیاجاتا ہے، ہندوئوں کی بھیڑ نے اسے بے رحمی سے پٹائی کی کیو ںکہ اس نے جے شری رام کا نعرہ لگانے سے انکار کردیاتھا، کیا یہ این ڈی اے ۲ کا نیو انڈیا ہے، یہ کون سا طریقہ ہے سب کا وشواس جیتنے کا۔ وہیں حیدرآباد سے ممبرپارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ کیا بھیڑ کے قریب سبھی حملوں کا یہ ایک پیٹرن ہے، سب سے پہلے ایک مسلم کا قتل گئو رکشکوں کے ذریعے کیاجاتا ہے، اس کے بعد بہانے شروع  ہوتے ہیں، گائے کا گوشت قبضے میں، چوری، تسکری، اور لوجہاد کا شک جب صرف شک کی بنیاد پر مارے جاسکتے ہیں تو کیسا سب کا وشواش ۔انہوں نے اس تعلق سے  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جھارکھنڈ جیسے موب لینچنگ والے واقعہ کبھی نہیں رکینگے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ پارٹی کے طور پر بی جے پی ۔ آر ایس ایس نے مسلمانوں کے لئے نفرت پیدا کی ہے ۔ اویسی نے کہا کہ انہوں نے اس طرح کی تصویر پیش کی ہے کہ یا تو مسلمان دہشت گرد ہے یا گائے کا قتل کرنے آرہا ہے یا ملک مخالف ہے ۔  فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ ’’فیکٹ چیکر ڈاٹ ان کے اعدادوشمار کے مطابق تبریز انصاری کی موت اس سال نفرت کی وجہ سے ہوئی ۱۱ ویں واردات ہے ، ان میں سے ۵۹ فیصدی معاملوں میں متاثرین مسلم ہیں، ان میں سے ۲۸ فیصد معاملے گائے سے متعلق ہیں۔