Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, July 31, 2019

طلاق ثلاثہ بل کی حمایت/ مخالفت اور ممبران پارلیمنٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک تجزیہ

مولانا محمد اکرم خان قاسمی کی وال سے/صداٸے وقت۔
=========================
حسب توقع راجیہ سبھا میں ترپل طلاق بل ( جو مسلم پرسنل لاءمیں کھلی مداخلت ہے) چند ووٹوں کے فرق سے پاس ہوگیا بل کی مخالفت میں 85 کے قریب ووٹ پڑے لیکن کچھ ممبران کی غیر موجودگی نے برسر اقتدار پارٹی کے کام کو آسان بنادیا ۔
ترپل طلاق بل کے پاس ہونے میں ممبران کے تین رخ سامنے آتے ہیں
1 اپنے قول و فعل سے اس بل کی حمایت کرنے والےممبران ظاہر سی بات ہے انکا تعلق بر سر اقتدار پارٹی سے ہے جن سے ہمیں کوئ لینا دینا نہیں۔
2  اپنے قول سے اس بل کی مخالفت کرنے والے ممبران لیکن ووٹنگ کے دوران غیر حاضر رہ کر گویا کہ انھوں نے عملی طور پر اس بل کی حمایت کی ۔ایسے ممبران کا تعلق حزب مخالف سے ہے لیکن انکی تعداد معمولی ہے ۔
اس طرح کی حرکت ماضی میں بھی ہوتی آئ ہے ،برسر اقتدار پارٹی جب بھی کسی بل کو پاس کرانے کا عزم کرلیتی ہے تو کچھ ممبران پر پریشر بنا کر، کچھ ممبران کو لالچ دیکر اپنا مقصد حاصل کرلیتی ہے ۔
اس موقع پر ایسے ممبران پر سوال کھڑا کرنا مناسب نہیں معلوم ہوتا ۔
3  ایسے ممبران جنھوں نے قول و فعل سے اس بل کی مخالفت کی ہے جنکی تعداد 85 کے قریب ہے اور ان میں اکثریت غیر مسلم کی ہے ہم ان سب کے شکر گزار ہیں ۔
یہاں پر غور طلب امر یہ ہے کہ چاہے اس بل کی موافقت کرنے والے ہوں یا مخالفت ان سب کے مقاصد میں سے ایک مقصد مشترک نظر آتا ہے ۔
موافقین کے تین مقاصد نظرآتے ہیں
1 مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کی راہ کھولنا ۔
2  ہندوستان کی عوام کے ذہنوں میں فرقہ پرستی کا زہر بھرنا۔
3 کچھ مسلم اور کچھ نام نہاد مسلم ووٹروں کو اپنی جانب راغب کرنا ۔
اس بل کی مخالفت کرنے والے غیر مسلم ممبران بھی اپنے اس عمل سے مسلم ووٹوں پر اپنا استحقاق پاچکے ہیں مگر ابھی تک عملا اسکا اظہار انکی جانب سے نہیں ہوا ہے ۔
اب بچتے ہیں اس بل کی مخالفت کرنے والے مسلم ممبران جنمیں سے اکثر کی طرف سے ابھی تک ووٹ کی سیاست کا کھیل نہیں کھیلا گیا ہے لیکن جس طرح سے اویسی صاحب کی پارٹی کی جانب سے اپنے اس ملی فرض کی برانڈگ کی جارہی ہے وہ انتہائ افسوس ناک عمل ہے اور یہ عمل بھگوا پارٹی کو با الواسطہ فائدہ پہنچانے والا ہے!!! 
اب جبکہ اس بل کی ( غیر حاضر رہ کر) عملا موافقت کرنے والوں میں mim کی حلیف پارٹی بھی شامل ہے اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ کیا اویسی صاحب آئندہ اپنی اس حلیف پارٹی سے تعلق ختم کرتے ہیں باقی رکھتے ہیں؟؟؟
پاسبان علم و ادب سے ماخوذ