Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, July 28, 2019

میاں بیوی کا رشتہ اور طنز و مزاح۔

صداٸے وقت/ماخوذ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میاں بیوی کا رشتہ جملہ  انسانی رشتوں میں اپنی نوعیت کا واحد اور انوکھا ”رشتہ“ ہے، جو انسان خود ”بنا“ بھی سکتا ہے اور خود ہی ”ختم“ بھی کرسکتا ہے۔ کسی اور انسانی رشتہ کو نہ تو اپنی مرضی سے بنایا جاسکتا ہے اور نہ ہی ختم کیا جاسکتا ہے۔
میاں بیوی کا رشتہ دنیا کا سب سے پہلا رشتہ بھی ہے اور ایک ”مرکزی رشتہ“ بھی کہ اسی مرکزی رشتہ سے تمام ذیلی اور طفیلی رشتے جنم لیتے ہیں۔

یہ رشتہ دیگر رشتوں کے مقابلہ میں سب سے ”زیادہ مضبوط“ اور سب سے ”زیادہ قریبی“ ہونے کے باوجود ”سب سے زیادہ نازک“ بھی ہوتا ہے کہ اسے ٹوٹنے اور ختم ہونے میں ذرا دیر نہیں لگتی۔
دیگر تمام رشتوں کے درمیان ایک خاص ”حد فاصل“ ہوتا ہے۔ اسی ”فاصلہ“ کی وجہ سے عام رشتہ دار اپنے اپنے ”عیوب اور دیگر متنازعہ معاملات“ ایک دوسرے سے چھپا کر بھی رکھ سکتے ہیں۔ خفا ہوں تو ایک دوسرے سے ”دور“ رہ سکتے ہیں۔ جبکہ میاں بیوی کے رشتہ کے درمیان ”کوئی پردہ اور کوئی فاصلہ“ نہیں ہوتا۔ اور چونکہ یہ دونوں ایک جیتے جاگتے مکمل مگر الگ الگ انسان بھی ہوتے ہیں، جن کے سوچنے سمجھنے کا الگ الگ انداز ہوتا ہے۔ اس لئے یہ ”دو منفرد انسان“ جب ایک ”کھونٹے“ سے ایک ساتھ باندھ دیئے جاتے ہیں تو ان کے درمیان لمحہ بہ لمحہ ”اختلافات رونما“ ہونے لگتے ہیں۔ جو زبانی جنگ کے آغاز سے ہاتھا پائی تک بلکہ اس سے آگے بھی پہنچ سکتے ہیں بلکہ کبھی کبھار پہنچ بھی جاتے ہیں۔

اسی اختلاف کی شدت کو ”طنز و مزاح“ خاصی حد تک کم کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ چنانچہ ہر ”اختلافی عمل“ کے بعد جب یہ دونوں ”مجبوراً“ ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہوئے دوبارہ ”ملتے“ ہیں تو اپنی یا دوسرے کی ”مخالفانہ روش“ کو ”طنز اور مزاح“ کے مرحلہ سے گذار کر ”نظر انداز“ کردیتے ہیں۔
یہی طنز و مزاح (الفاظ و اعمال) جب ان ”دونوں“ کے درمیان سے نکل کر کسی ”تیسرے“ تک پہنچتا ہے تو ترمیم و اضافہ، کمی بیشی یا مبالغہ کے ساتھ ”میاں بیوی کا لطیفہ“ کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ اور اگر یہی لطیفہ کسی ”قصہ گو“ کی زبان سے ادا ہو یا کسی رائٹر بالخصوص مزاح نگار کے قلم سے نکلے تو اس میں تڑکا شڑکا لگ چکا ہوتا ہے۔ چونکہ بیشتر قصہ گو اور رائٹر مرد (اور اندرون خانہ شوہر) ہوتے ہیں، لہٰذا ”مارکیٹ“ میں آنے والے بیشتر ازدواجی لطیفوں میں بیویاں ہی ”قصور وار“ اور شوہر ”مظلوم“ نظر آتے ہیں۔ البتہ اب کسی حد تک ان ازدواجی لطیفوں میں ”دوسرا رُخ“ بھی نظر آنے لگا ہے۔ کیونکہ اب بیویاں ”اندرون خانہ“ سے نکل کر باہر ”ہر جگہ“ (حتیٰ کہ اس فورم پر بھی ۔ ابتسامہ) پر موجود ہوتی ہیں۔ لہٰذا ان کے”دباؤ“ کا ”اثر“ بھی لطیفوں یا مزاحیہ اشعار میں ”نظر“ آنے لگا ہے۔