Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, July 6, 2019

ماب لنچنگ سے پرٕشان ڈرے سہمے مسلمان۔

مآب لنچنگ
سے ڈرے سہمے مسلمانوں کو
شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین
احمد مدنی رحمہ اللہ کا یہ اقتباس ضرور پڑھنا چاہئے:
پیشکش۔/ مفتی ضیإالحق/ صداٸے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شیخ الاسلام تقسیم وطن کے بعد پھوٹ پڑنے والے فسادات کے دوران اکثر اس طرح للکارتے تھے:
مسلمانو! اگر تم حالات کو ٹھیک ٹھیک سمجھ لو اور اللہ پر بھروسہ کر کے فسادیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کھڑے ہوجاؤ تو اپنے وطن اور عوام کو تباہی کے اس جہنم سے نکال سکتے ہو،
مسلمانو! آج خوف اور بزدلی کا جو عالم ہے اس کے تصور سے بھی شرم آتی ہے، گھروں میں بیٹھے ہوئے ڈرتے ہو! راستہ چلتے ڈرتے ہو! اپنی بستیوں میں رہتے ڈرتے ہو! کیا تم انہیں بزرگوں کے جانشین ہو جو اس ملک میں گنی چنی تعداد میں آئے تھے جب یہ ملک دشمنوں سے بھرا ہوا تھا؟

آج تم چار کروڑ کی تعداد میں اس ملک میں موجود ہو، یوپی میں تمہاری تعداد پچاسی لاکھ ہے، پھر بھی تمہارے خوف کا یہ عالم ہے کہ سر پر پاؤں رکھ کر بھاگ رہے ہو! آخر کہاں جارہے ہو؟ کیا تم نے کوئی ایسی جگہ ڈھونڈ لی ہے جہاں موت تم کو نہیں پاسکتی؟ جُبن، بزدلی اور خوف کو اپنے دل سے نکال دو، اسلام اور بزدلی ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے، صبرو استقلال کے ساتھ مصائب کا مقابلہ کرو، کبھی فساد کی ابتداء مت کرو، اگر فسادی خود تم پر چڑھ آئیں تو ان کو سمجھاؤ، لیکن اگر وہ نہ مانیں اور کسی طرح باز نہ آئیں تو پھر تم معذور ہو، بہادری کے ساتھ ڈٹ کر مقابلہ کرو اور اس طرح مقابلہ کرو کہ فسادیوں کو چھٹی کا دودھ یاد آجائے، تمہاری تعداد خواہ کتنی ہی تھوڑی ہو، مگر قدم پیچھے نہ ہٹاؤ اور اپنی غیرت و حرمت کی حفاظت کرتے ہوئے جان دے دو، یہ عزت اور شہادت کی موت ہوگی،
اس ملک کو تم نے خون سے سینچا ہے آئندہ بھی اپنے خون سے سینچنے کا عزم رکھو، یہی ملک سے حقیقی وفاداری ہے، اس ملک پر تمہارا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا کسی دوسرے باشندے کا.
وفاداری کے اظہار کا جو ڈھنگ تم نے اختیار کر رکھا ہے وہ نہ مفید ہے اور نہ ضروری، آج ملک کے ساتھ وفاداری یہ ہے کہ ترقی پسند جماعتوں کے ساتھ فرقہ پرستی کے جراثیم کا خاتمہ کردو، وفاداری کے پرانے طور و طریقے اب بدل چکے ہیں، اب افسرانِ حکومت یا حکومت کے ساتھ وفاداری کے کوئی معنی نہیں، جب تک اس ملک میں جمہوریت کا نام و نشان باقی ہے حکومت ہم خود ہیں، وزرائے حکومت کو ہم نے اپنے ووٹوں سے منتخب کرکے بھیجا ہے، تاکہ وفاداری کے ساتھ ملک اور اہلِ ملک کی خدمت کریں، یہ ثابت کرنا ان کا فرض ہے کہ وہ عوام کے وفادار اور ملک کے سچے خیر خواہ اور خادم ہیں، ہم کو ان سے باز پرس کا حق ہے، پھر اس غلامانہ وفاداری کا کیا مطلب؟
بلاشبہ ملک کے ساتھ وفاداری ملک میں ہر بسنے والے کا قومی فریضہ ہے، لیکن اس وفاداری کا معیار کسی خاص مذہب یا نظریے کی پیروی نہیں ہے، کیا ہندوستان کی آزادی کے لیے مسلمانوں نے خون نہیں بہایا؟ کیا یہاں رہنے والے سب اس ملک کے وفادار رہے ہیں؟
اس لئے مسلمانو! ڈرو نہیں، حق کے ساتھ رہو اور بہادری و ہمت سے حالات کا مقابلہ کرو اور ضرورت پڑنے پر مقابلہ کرتے ہوئے جان دینا پڑے تو دے دو کہ یہی ملک و ملت کے ساتھ وفا داری کا تقاضا ہے.
 مآثرِ شیخ الاسلام