Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, July 13, 2019

بریلی کے بازار میں۔۔۔۔۔١٨ ویں قسط۔

*بریلی کے بازار میں*
قسط (18)
✏ فضیل احمد ناصری/صداٸے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*ثقلینی فرقہ*
بریلی کا یہ فرقہ بھی شہر میں اپنے بال و پر پھیلا رہا ہے۔ مداریوں کی طرح یہ فرقہ بھی رضا خانی تو نہیں، بدعتی ضرور ہے۔ بریلی کا شاہ آباد اس کا مرکزی مقام ہے۔ اس کے پرستار بدایوں میں بھی موجود ہیں۔ اس سے جڑے ہوئے لوگ ثقلینی کہلاتے ہیں۔ 

پاکستان میں بھی اس کے دل دادہ پائے جاتے ہیں۔ *حضرت شاہ ثقلین ویلفیئر اکیڈمی آف پاکستان* کے نام سے وہاں ایک تنظیم بھی قائم ہے۔ ہر بدعتی فرقے کی طرح مزارات کی شکل میں اس کے پاس بھی دکانیں ہیں۔ یہاں جو درگاہ اس کی جولان گاہ ہے، بشیر احمد اور شرافت علی کی قبریں  ہیں۔ ممبئی کے کرلا میں شرافت میاں چوک انہیں کے نام سے ہے۔ ان کے بیٹے شجاعت علی کی قبر بدایوں کے ککرالہ میں ہے، جو دیگر درگاہوں کی طرح اہلِ بدعت کی اہم سجدہ گاہ ہے۔ یہ بھی اپنے معتقدین کی نظر میں کافی پہونچے ہوئے بزرگ تھے۔ یہ اپنے والد کے دور میں ہی انتقال کر گئے تھے۔ ثقلینیوں کے یہاں ان کا مقام کیا تھا، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اپنی وفات کے بعد بھی زمین پر ٹہلتے ہوئے پائے گئے اور اپنے گھر والوں کو خصوصی پیغام بھجوایا ۔ ایک بدعتی کی زبانی سنیے:
*وصال فرمانے کے دوسرے دن ایک صاحب جن کا نام محمد ابرار تھا، جو آپ کے ایک ساتھی ملّا جی علی محمد خاں کے صاحب زادے تھے۔ محمد ابرار صبح کو فجر کی نماز کے لیے مسجد کو جا رہے تھے حضرت قبلہ شاہ شجاعت علی میاں حضور ان کو راستے میں ملے اور آپ کے ہاتھوں میں ایک معمولی سی لکڑی تھی، محمد ابرار سے فرمایا: ہمارے گھر جا کر کہہ دینا ہماری چھڑی مزار پر بھیج دیں ۔ دیکھو ہم یہ لکڑی لیے ہاتھ میں پھر رہے ہیں* ۔
*گھوڑے کی ٹاپ حاضرین نے بھی سنی*
یہ تو وفات کے دوسرے دن کا قصہ تھا۔ پہلے دن جو قصہ ہوا وہ بھی کچھ کم حیرت انگیز نہیں۔ شجاعت میاں کا جسدِ خاکی ابھی تابوت میں ہی تھا اور جنازے میں شریک سارے لوگوں کو ان کے گھوڑے کی ٹاپ سنائی دی، بلکہ ان کے والد شرافت علی میاں کو تو شجاعت میاں کھلی آنکھوں سے نظر آئے۔ پورا قصہ ملاحظہ فرمائیں:
*آپ کا جنازۂ مبارک جب دفن کے لیے لے جایا گیا تو قبر شریف کی تیاری میں تھوڑی دیر تھی۔ لہذا جنازہ مبارک بعدِ نمازِ جنازہ وہیں قریب میں رکھ دیا گیا۔ آپ کے والدِ محترم حضرت قبلہ شاہ شرافت علی میاں حضور نے فرمایا: وہ دیکھو شجاعت علی سفید گھوڑے پر سوار ہرے لباس میں گھوڑا دوڑاتے پھر رہے ہیں۔ وہاں موجود تمام لوگوں نے اپنے کانوں سے گھوڑے کے ٹاپوں کی آواز صاف سنی* ۔
*ثقلین میاں شرافتی*
انہیں شجاعت علی کے بیٹے جناب ثقلین میاں ہیں، جو اپنے دادا کے مزار پر سجادہ نشینی کر رہے ہیں۔ ان کی عمر 72 سال ہے۔ 13 مارچ 1947 میں ان کی آمد ہوئی۔ اس وقت اپنے حلقے کے یہی مقتدائے اعظم ہیں۔ یہ کہیں جائیں تو نعرہ لگتا ہے: *آنکھوں کی ٹھنڈک، دل کا چین: شاہ ثقلین، شاہ ثقلین* ۔ ہر سال ان کا جنم دن بڑی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔ مجلس لگتی ہے۔ منقبتیں پڑھی جاتی ہیں۔ اس موقعے پر ان کے مریدین یہ شعر بینروں پر لگائے پھرتے ہیں:
حضور کی زندگی کی خاطر ہزار سال بھی ہوں تو کم ہیں
حضور کا دم رہے سلامت حضور کے دم سے لاکھوں دم ہیں
ان کی جماعت کے لوگ انہیں کن القاب سے یاد کرتے ہیں، آپ بھی دیکھیے:

*سلسلۂ قادریہ مجددیہ کے روشن چراغ حضرت پیر و مرشد شاہ محمد ثقلین میاں حضور قادری مجددی نقش بندی مدظلہ النورانی* ۔
ثقلینی فرقہ انہیں کے نام سے منسوب ہے۔
*ثقلینی فرقہ رضاخانیوں کی نظر میں*
شیخ محمد یونس علیگ ایک بریلوی قلم کار ہیں۔ ان کا ایک دل چسپ مضمون میرے مطالعے میں آیا ہے۔ مضمون کا عنوان ہے: *اب کس کو مسلمان کہا جائے؟*، پھر اس کے بعد انہوں نے 29 سے زیادہ رضاخانی، غیر رضاخانی شخصیات کے نام شمار کر کے لکھا ہے کہ یہ سب کسی نہ کسی بدعتی کی نظر میں کافر ہیں۔ مشہور مقرر جناب عبیداللہ خان اعظمی پر فتوئ کفر کا تذکرہ بھی اس میں ہے، جو بانئ بریلویت کے پرپوتے اختر رضا خاں ازہری میاں نے لگایا تھا۔ پورا مضمون پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے اور بڑا تعجب انگیز ہے۔ رضاخانی غیر رضاخانی تقریباً ساری ہی بڑی بدعتی شخصیات پر تکفیر کے گولے پڑے ہیں۔ ایک گولہ ثقلین میاں پر بھی اچھالا گیا، بقول محمد یونس علیگ:
*شیخِ طریقت حضرت ثقلین میاں اور ان کے معتقدین سے رضوی پیروں اور مفتیوں کا توبہ اور تجدید کا مطالبہ ۔ کیا ہے اس کی حقیقت اور کون ہے اہلِ حق؟* ۔
ثقلین میاں کے تفصیلی احوال معلوم نہ ہو سکے۔ یوٹیوب پر ان کے دو چار مختصر انٹرویو ہیں، جن میں ان کا حلیہ سادہ نظر آتا ہے۔ باتیں بھی تعمق و تدبر سے خالی۔ شکل و صورت سے اہلِ حق لگتے ہیں، مگر بدعات کے فروغ میں نہایت سبک سیر۔ تفصیلات کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ ان شاءالله جلد ہی کامیابی مل جائے گی۔
[اگلی قسط میں پڑھیں: فرقۂ نیازیہ کا تعارف]