Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, July 18, 2019

این آٸی اے ترمیمی بل کے تعلق سے حزب مخالف جماعتوں کا غیر ذمہ دارانہ رویہ افسوسناک۔۔۔۔۔۔۔ایس ڈی پی آٸی۔


نئی دہلی۔۔۔۔صداٸے وقت۔(پریس ریلیز)۔
=========================
۔سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) نے پارلیمنٹ میں متنازعہ این آئی اے ترمیم بل 2019کو حزب اختلاف پارٹیوں نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں جس طرح آسانی سے منظور ہونے دیا اس پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ اگرچہ لوک سبھا میں این آئی اے بل کے خلاف چند اراکین نے مزاحمت کیا تھا لیکن راجیہ سبھا میں مذکورہ بل بہ آسانی منظور ہوگیا اور اب یہ بل صدر جمہوریہ کی منظوری کیلئے تیار ہے۔NIAبل کے تعلق سے اپوزیشن پارٹیوں کا غیر ذمہ دارانہ رویہ افسوسناک ہے۔ ایم کے فیضی نے مزید کہا ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہے کہ جو بھی این آئی اے (ترمیم) بل کی مخالفت کریں گے وہ دہشت گرد وں کی حمایت کررہے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف ان کی لڑائی عوام 
کی نظر میں جعلی ہوگی۔
ایم کے فیضی

اپوزیشن اراکین ان لفظوں کے جھانسے میں آگئے اور دہشت گردوں کے مددگار اور ملک مخالف کہلائے جانے کے ڈر سے مذکورہ بل کے خلاف علامتی مزاحمت کئے بغیر ہی مغلو ب ہوگئے۔ایم کے فیضی نے خبردار کیا ہے کہ اس بل سے ریاستوں کے دائرہ کار متاثر ہونے کے امکانات ہیں۔ این آئی اے“federalism and cordiality.”کی بنیاد پر قائم کیا گیا تھا۔ تاہم ریاستی پولیس کو نظر انداز کیا جارہا تھا اور تحقیقات میں ان کی مدد نہیں لی گئی تھی۔اگرچہ حکومت کا یہ بہترین قانون 
اور مقصد نیک ہوسکتا ہے۔

اگر اس کا 
نفاذ“federalism and cordiality.”کے روح کے مطابق نہیں ہوگا تو اس قانون سازی کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ جس طرح CBI کے معاملے میں ہوا تھا۔ این آئی اے کو اپنا کام کرنا چاہئے اور قومی تحقیقاتی ایجنسی کے بجائے قومی مداخلت ایجنسی نہیں بننا چاہئے۔ایم کے فیضی نے اس بات کی طرف نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ این آئی اے ترمیم بل 2019کے سیکشن 4یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایجنسی بیرون ممالک جانا چاہتا ہے اور تحقیقات کرتا ہے جیسا کہ وہ بھارت میں کرتے ہیں۔ سب سے پہلے ان کے پاس ایسا قانون نہیں ہے کہ مقامی پولیس سے ہوکر گذرے بغیر بیرون ملک میں کسی بھی شخص کو پکڑسکیں۔کیا آپ نے ملک میں ایسا ہوتے ہوئے سنا ہے؟۔ لہذا عملی طور پر ان کے پاس صفر کے برابر اختیارات ہونگے لیکن وہ ملک کو دکھائیں گے کہ انہوں نے بہت عظیم کام کیا ہے۔ایم کے فیضی نے مزید کہا ہے کہ حکومت کا دعوی ہے کہ پاکستان ہی سے دہشت گردانہ حملے ہوتے ہیں۔ اگر NDAحکومت  پاکستان پر اس بات پر اثر انداز ہوا ہوتا اور یہ مشورہ دیا ہوتا کہ پاکستان کو پاکستان سے باہر ہونے والے جرائم کے خلاف تحقیقات اور قانونی کارروائی کرنے کیلئے ایک قانون بنا نا چاہئے تو یہی در حقیقت کسی بھی دہشت گردانہ کارروائی کو روکنے کا حل ہوگا۔وزیر اعظم نریندر مودی اگرچہ غیر ملکی دوروں پر رہتے ہیں لیکن ان کی قیادت والی حکومت قومی سلامتی کے معاملے 
میں باربار ناکام رہی ہے۔

نریندر مودی پاکستان سے خوشگوار تعلق قائم کرنے کیلئے شادی اور سالگرہ تقریب میں حصہ لیتے ہیں لیکن ان کی حکومت کے پاس سلسلہ وار دہشت گردانہ حملوں کی کوئی انٹلی جنس رپورٹ نہیں ہے اور نہ ہی وہ پاکستان کو یہ مشورہ دینے کا سوچتے ہیں کہ پاکستان سے باہر پاکستانیوں کی جانب سے کئے جانے والے جرائم کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کیلئے پاکستان قانون بنائے۔قومی سلامتی کو مضبوط بنانے کیلئے ایس ڈی پی آئی کی موقف کی توثیق اور مذکورہ ترمیم شدہ بل کی خامیوں کی طرف نشاندہی کرتے ہوئے ایم کے فیضی نے کہا ہے کہ اہم مقدمات جیسے سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ، اجمیر درگاہ دھماکہ، مالیگاؤں بم دھماکہ اور شہراب الدین فرضی انکاؤنٹر معاملے میں حتمی اختتام نہیں ہوا تھا۔ این آئی اے کے رجحان شدہ ریکارڈ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مکہ مسجد بم دھماکہ، اجمیر درگاہ بم دھماکہ،سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ اور دیگر میں جہاں غیر اکثریتی طبقہ متاثر ہے وہاں این آئی اے مجرموں کو سزا دلوانے میں ناکام رہی ہے۔ یہاں تک الزام سے بری ہونے کے خلاف بھی اپیل تک دائر نہیں کیا گیا ہے۔ جہاں غیر اکثریتی شہری متاثر ہوتے ہیں وہاں متعدد مقدمات میں ملزم بری ہوجاتے ہیں۔کیا یہ قومی تحقیقاتی ایجنسی ہے یا یہ ناگپور مداخلت سرگرمی ہے؟۔