Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, July 9, 2019

ایک نٸی نظریاتی جنگ کی آہٹ!!!


یاسر ندیم الواجدی/صداٸے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اکھل بھارتیہ ہندو مہا سبھا کے کیرلا صدر کی جانب سے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی تھی کہ مسلم خواتین کو وہ اپنی بہن سمجھتا ہے اس لیے ان پر ہونے والا "ظلم" دیکھا نہیں جاتا۔ انھیں مساجد کے مرکزی ہال میں داخلے سے روکا جاتا ہے اور انھیں سخت گرمی میں برقع کی پابندی کرائی جاتی ہے۔

سپریم کورٹ نے اس پٹیشن کو پہلے ہی سیشن میں خارج کردیا ہے جو ایک خوش آئند بات ہے۔ لیکن چیف جسٹس رنجن گگوئی نے جو ریمارکس دیے ہیں، وہ مستقبل میں طلاق ثلاثہ کی طرح ایک نئی بحث شروع کرسکتے ہیں۔ گگوئی نے کہا ہے کہ: "مسلم عورت کو حق ہے کہ وہ اس روایت کو چیلنج کرے". گویا یہ پٹیشن صرف اس لیے خارج ہوئی ہے کہ عرضی گزار ہندو تھا۔ لیکن اگر کسی خرید شدہ خاتون کو اس کام کے لیے وقف کردیا گیا اور وہ سپریم کورٹ میں عرضی داخل کردے تو کورٹ اس پر توجہ دے سکتی ہے۔
ایک سیکیولر نظام کے لبرل ملاحوں سے یہی توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ صنفی مساوات جیسے اپنے عقیدے کے تحفظ کے لیے کسی بھی مذہبی معاملے میں مداخلت سے گریز نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ مسئلہ خواتین کا مسجد میں داخلہ نہیں ہے۔ بلکہ خواتین کا مسجد میں مردوں کے شانہ بشانہ نماز کے لیے کھڑا ہونا ہے۔ اس لیے مسلکی اور ادارتی منافرت والے کمنٹس سے احتراز کیا جائے۔