Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, July 28, 2019

اسلام اور تکثیری سماج۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک مراسلہ

مراسلہ نگار۔۔۔۔۔۔شاداب احمد نٸی دہلی/صداٸے وقت۔
=========================
مکرمی! ہندوستان ایک مختلف مذاہب کے ماننے والے اور مختلف تہذیب و ثقافت کے لوگ بستے ہیں۔جو ملک کی طاقت ہے اور ملک کی مسلسل ترقی کیلئے اہم ہے۔ ملک کی ترقی اور طاقت کیلئے وہ عناصر خطرناک ہیں جو ملک کو فرقہ پرستی کی راہ پر ڈال کر ملک کی ترقی میں رخنہ ڈالتے ہیں۔کچھ لوگ نام نہاد سیکولرزم کے نام پر بھی ملک کا وقار خاک میں ملاتے رہے ہیں۔ہندوستان ہم آہنگی،بھائ چارہ اور یکجہتی کی منفرد مثال ہے اور صدیوں سے تکثیری سماج کیلئے جانا جاتا ہے۔مختلف مذاہب کے ماننے والے افراد اپنے مذہب اور دل سے تکثیری سماج کی حمایت میں رہے ہیں۔مسلم اسکالر جب قرآن اور حدیث کے حوالے سے بات کرتے ہیں تو ان کا کہنا ہوتا ہیکہ امن،یکجہتی،رواداری اسلام کی بنیادی تعلیمات ہیں۔ایک بڑا طبقہ جس میں مذہبی لیڈرشب بھی شامل ہے۔ایک یعنی ایک مخصوص طبقہ کی بات کرتے ہیں اور اس فسلفہ پر وہ اڑے رہتے ہیں۔اس طرح کے افرادنہ صرف مختلف مذاہب کے درمیان یکجہتی کے نقصان کے سبب بنتے ہیں۔ان کے اندر اپنے مذہب کے ماضی کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں ہوتی۔ہوتی۔ اسلام اپنے سنہرے دور سے قبل دور جاہلیہ تھا۔وہ یہ بھول گئے کہ محمد ﷺ کی آمد سے قبل دنیا نے مختلف میدانوں ریاضی،لٹریچر،جنگ اور ٹکنالوجی میں بہت ترقی کر لی تھی۔تھی۔اسلام سے قبل عرب بہت پچھڑا تھا۔تب کیسے حضرت خدیجہ رضی الله جیسی صحابی جنہوں نے محمد ﷺ کے پیغام کو سب سے پہلے سمجھا،آئیں۔اگر خواتین کی حالت اس وقت بہت بدتر تھی توتوکیسے انہوں نے اسلام کی اہمیت کو سمجھا۔ مصر کی شاندار تہذیب،اسلام سے قبل یہ بتاتی ہیکہ کسی مخصوص مذہب نہیں بلکہ دنیا نے بہت تیزی سے ترقی کی۔کل ملاکر یہی کہا جا سکتا ہیکہ مذہبی تحریرتحریر بین العقائد کا انجذاب ہے۔اور مذہب کا مطلب امن انسانیت کا مطلب امن۔ مسلمان اسلام کا مطالعہ کریں اور تکثیری،رواداری سیکھیں۔
شاداب احمد
نئ دہلی