Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, August 2, 2019

بابری مسجد ملکیت مقدمہ!! ثالثی کمیٹی کی کوشش ناکام۔۔۔6 اگست سے ہوگی روزانہ سماعت۔۔


ہم عدالت کے روزانہ سماعت کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہیں
:مولانا ارشدمدنی۔
بابرمسجد کا معاملہ مسلمانوں اور ملک کی تمام انصاف پسندشہریوں کے جذبات سے جڑاہواہے ۔
نئی دہلی 2 /اگست/ پریس ریلیز/صداٸے وقت/انظر اعظمی۔
=========================
بابری مسجد ملکیت تنازعہ کی سپریم کورٹ کی زیر نگرانی مصالحتی کمیٹی کی جانب سے فریقین کے مابین گفت و شنید کے ذریعہ معاملہ حل کرانے کی کوشش نام ہوگئی جس کے بعد آج چیف جسٹس آف انڈیا نے معاملہ کی حتمی سماعت شروع کیئے جانے کے احکامات جاری کئے اب 6 / اگست سے اس معاملہ پرروزانہ سماعت ہوگی۔آج دوپہر دو بجے جیسے ہی بابری مسجد ملکیت معاملہ کی سماعت شروع ہوئی چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی نے فریقین کو مطلع کیا کہ انہیں مصالحتی کمیٹی کی جانب سے رپورٹ موصول ہوئی ہے جس کے مطابق فریقین کے درمیان مصالحت نہیں ہوسکی جس کے بعد عدالت اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ اب اس معاملہ کی حتمی سماعت شرو ع کی جانی چاہئے اور سب سے پہلے عدالت رام للا (سوٹ نمبر 5) اور نرموہی اکھاڑہ (سوٹ نمبر 3) کاموقف سنے گی جس پر جمعیۃ علماء ہند کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے اعتراض کیا اور کہا اس معاملہ میں جمعیۃ علماء ہند کی اپیل پہلے داخل کی گئی تھی جس پر سماعت پہلے ہونی چاہئے اور وہ گذشتہ ڈھائی سال سے ہرسماعت پر  بحث کرنے کی 
تیاری کرکے عدالت میں آتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ معاملہ کی سماعت کرنے والی آئینی بینچ جس میں چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی، جسٹس اے ایس بوبڑے، جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس چندر چوڑ اور جسٹس عبدالنظیر شامل ہیں نے آج جب فریقین سے کہا کہ وہ حتمی بحث کے لیئے تیار رہیں تو جمعیۃ علماء ہند کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے کہا کہ وہ آج بھی بحث کرنے کے لیئے تیار ہیں اور عدالت کو ان کی اپیل پر پہلے سماعت کرنی چاہئے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ان کا نمبر بھی آئے گا فی الحال عدالت ابھی رام للا اور نرموہی اکھاڑہ کی اپیلوں پر سماعت کریگی نیز تما م اپیلوں پر یکے بعد دیگرے سماعت ہوگی۔چیف جسٹس کے اس فیصلہ پر ڈاکٹر راجیو دھون نے بھری عدالت میں  اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔سماعت کے دوران ڈاکٹر راجیودھون نے چیف جسٹس سے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر سبرامنیم سوامی نے رام مندرکی حمایت میں جو رٹ داخل کررکھی ہے اسے خارج کیا جاناچاہئے کیونکہ اس سے پہلے بھی ان کی مداخلت کارکی عرضی خارج ہوچکی ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ 6/اگست کو اس پر بھی فیصلہ لیا جائے گا۔واضح رہے کہ گذشتہ  دنوں جمعیۃ علماء ہندکی جانب سے سپریم کورٹ میں داخل پٹیشن  10866-10867/2010 و دیگر عرضداشتوں پر سماعت کے دوران جسٹس بوبڑے نے فریقین کو مشورہ دیا تھا کہ وہ عدالت کی نگرانی میں مصالحت کرنے کی کوشش کریں جس کے بعد چیف جسٹس رنجن گگوئی و دیگر ججوں نے بھی فریقین کو مشورہ دیتے ہوئے انہیں چند دنوں کی مہلت بھی دی تھی لیکن آج جب یہ واضح ہوگیا کہ فریقین کے مابین مصالحت نہیں ہوسکی تو عدالت نے مندرجہ بالافیصلہ دیا۔

اس اہم مقدمہ کی فریق اول جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے آج کی قانونی پیش رفت پر اپنے ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں مصالحت نہ ہونے کا افسوس ہے، ہم عدالت کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے پورے دل سے چاہتے تھے کہ آپسی بات چیت اور مصالحت سے اس معاملہ کا کوئی حل نکل آئے، چنانچہ ہم نے مصالحتی کمیٹی کے ساتھ مکمل تعاون کیا مگر افسوس کہ اس کا کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان کی تاریخ کا ایک حساس ترین تاریخی مقدمہ ہے اورہم اس پر جلد ازجلد فیصلہ چاہتے ہیں، اس لئے عدالت نے آج مقدمہ کی روزانہ سماعت کی جو بات کہی ہے ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں، مولانا مدنی نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ مقدمہ کے تمام پہلووں کا احاطہ کرتے ہوئے نہ صرف اسے مکمل طورپر سنا جائے گا بلکہ ہمارے وکلاء کو بحث کا پورا پورا موقع بھی دیا جائے گا، انہوں نے ایک بارپھر یہ وضاحت کی کہ ہم اس قانونی بنیادپر عدالت سے اس مقدمہ کا فیصلہ چاہتے ہیں،یہ خالص ملکیت کا مقدمہ ہے اور خود فاضل عدالت بھی ابتداء میں اس کا اعتراف کرچکی ہے اس لئے ہم اعتقادکی بنیادپر نہیں ثبوت اور حقائق کی روشنی میں فیصلہ چاہتے ہیں کیونکہ یہ ہندوستانی مسلمانوں اور ملک کے تمام انصاف پسند عوام کے جذبات سے جڑا ہوا معاملہ ہے انہوں نے مزید کہا کہ متعدد اہم معاملوں میں ہمیں عدالتوں سے انصاف ملاہے اس لئے ہم پرامید ہیں کہ اس اہم مقدمہ میں بھی عدالت سے ہمیں انصاف ملے گا اس کے ساتھ ہی مولانا مدنی نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ وہ اس معاملہ کو لیکر کسی بھی طرح کی غیر ضروری بیان بازی سے گریز کریں کیونکہ اب مقدمہ حتمی مراحل میں داخل ہوچکاہے اور کچھ لوگ حسب عادت اشتعال انگیزی اور بیان بازی سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرکے معاشرہ میں انتشاراور خوف پیداکرنے کی دانستہ کوشش کرسکتے ہیں اس لئے ہمیں انتہائی صبروتحمل اور احتیاط کی ضرورت ہے، ہمیں عدالت پر مکمل اعتمادہے  اس لئے ہم یہ کہتے آئے ہیں کہ عدالت قانونی بنیادپر جو فیصلہ دیگی ہم اسے قبول کریں گے، ہمارے وکلاء بھرپوربحث کے لئے پوری طرح تیارہیں۔
بابری مسجد کی ملکیت کے تنازعہ کو لیکر سپریم کورٹ آف انڈیا میں زیر سماعت پٹیشن نمبر 10866-10867/2010 پر بحث کے دوران جمعیۃ علماء کی جانب سے سینئر وکیل ڈاکٹر راجیودھون کی معاونت کے لیئے  ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ جارج، ایڈوکیٹ تانیا شری، ایڈوکیٹ اکرتی چوبے، ایڈوکیٹ قراۃ العین، ایڈوکیٹ محمد عبداللہ و دیگر موجود تھے۔
فضل الرحمن قاسمی
پریس سکریٹری جمعیۃعلماء ہند
9891961134