Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, August 2, 2019

کیا ریاست جمو کشمیر تین حصوں میں منقسم ہوگی۔؟؟۔مرکزی حکومت کا ہو سکتاہے ہی بڑا فیصلہ۔

: صداٸے وقت/ ذراٸع۔۔٢ اگست ٢٠١٩۔
========================
جمو کشمیر میں فوجی تیاری، سیاحوں کو ریاست چھوڑ دینے کی ہدایت ، امر ناتھ یاترا معطل، بری و فضاٸی افواج کو الرٹ پر رکھنا  پہلے دس ہزار بعد میں ٢٥ ہزار فوج کو مزید بھیجنا۔۔۔۔یہ حالات ہیں آج ریاست جمو وکشمیر کے ان حالات کے تحت کٸی ایک اندازے لگاٸے جا رہے تھے کہ اسمبلی الیکشن کے مد نظر ایسا ہورہا ہے۔پھر یہ اندازہ لگایا گیا کہ دفعہ ٣٥ کو ختم کیا جاسکتا ہے مگر سرکاری طور پر اسکی تردید ہوتی رہی۔سبھی پریشان تھے کہ پھر یہ فوجی تیاری کیوں؟۔
اب جو خبریں فلیش ہوکر آرہی ہیں وہ یہ ہے کہ ریاست جمو وکشمیر کو تین حصوں میں منقسم کردیا جاٸے گا ۔۔۔

1...جمو جو کہ ایک ہندو اکثریت علاقہ ہے اس کو ریاست کا درجہ دے دیا جاٸے گا ۔یعنی جمو کو کشمیر سے الگ کرکے ایک علحدہ ریاست بنا دیا جاٸے گا۔

2..لداخ جو ایک بدھسٹ اکثریتی علاقہ ہے اور وادی کشمیر جو مسلم اکثریتی علاقہ ہے دونوں کو ”یونین ٹیریٹری“ بنا دیا جاٸے گا۔
یونین ٹیریٹری بنے کے بعد وہ علاقہ سیدھے طور پر مرکز کے ہاتھ میں رہے گا۔وہاں  نہ تو کوٸی سیاسی پارٹی بن سکتی ہے اور نہ  وہاں کوٸی سرکار ہوگی۔۔بلکہ وہ علاقہ مرکزی سرکار کے زریعہ بھیجے گٸےگورنر سے کنٹرول ہوگا جیسا کہ دیگر دوسری یونین ٹیری ٹری میں ہوتا ہے۔۔
اس فیصلے کے بعد نہ تو دفعہ ٣٥ اے کی اہمیت رہے گی اور نہ ہی 370 کی۔۔۔یہ خود بخود ختم ہو جاٸیں گی۔کیونکہ جمو کشمیر ریاست کا وجود ہی ختم ہو جاٸے گا۔
مرکز کے اس بڑے فیصلے کا اعلان ایک ہفتہ کے اندر ہوسکتا ہے۔۔۔خبروں کی مانیں تو اعلان سے دو دن قبل ریاست میں کرفیو نافذ کر دیا جاٸے گا اور کی بھی سورش حالات ے نپٹنے کے لٸیے فوج کا استعمال ہوگا۔
ابھی تک سب لوگوں کی زبان پر ایک ہی بات تھی کہ جمو کشمیر میں کچھ بڑا ہونیوالا ہے ۔۔صداٸے وقت اردو نے اس بات کا انکشاف کردیا ہےکہ بڑا کیا ہوسکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔یعنی ریاست جمو و کشمیر کی تین حصوں میں تقسیم۔۔۔۔