جون پور۔۔۔اتر پردیش (نیوز صداٸے وقت)۔
=====================(====
پولیس پر ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایک نوجوان نے شہر کے پولیس سپرٹنڈنٹ دفترکے اندر اپنے ہاتھ کی نس کاٹ لیا۔ نوجوان کے خودکشی کے لئے اٹھائے گئے اس اقدام سے پولیس دفتر میں افرا تفری مچ گئی۔ دفتر میں موجود پولیس اہلکاروں نے زخمی نوجوان کو علاج کیلئے ضلع اسپتال میں داخل کرایا جہاں اس کا علاج چل رہا ہے۔
بخشا ء تھا نہ حلقہ رہائشی پردیپ جمعرات کے روز پولیس دفتر پہنچا جہاں اس نے اپنے ہاتھ کی نبض کا ٹ لیا۔ نوجوانوں نے الزام لگایا کہ پولیس کے ذریعہ اسے ہمیشہ حراساں کیا جارہا ہے جس کی شکایت اس نے وزیراعلیٰ کے دفتر میں کیا تھا لیکن پولیس اس کے بعد بھی ڈرا اور دھمکا رہی ہے ایسے میں پریشان ہو کر اس نے اس طرح کے قدم اٹھائے ہیں۔ایس پی نے معاملہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے جانچ سی او سٹی کو سونپ دیا ہے ایس پی نے انکوائری تو سونپ دی ہے لیکن اب یہ دیکھنا ہے کہ سی او کی تحقیقاتی رپورٹ میں کیا سامنے آتا ہے، کیوں کہ الزام تو پولیس پر بھی ہیں اور پولیس ہی تفتیش کار ہے۔ ایسے میں ایک عام آدمی کو انصاف ملنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔
=====================(====
پولیس پر ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایک نوجوان نے شہر کے پولیس سپرٹنڈنٹ دفترکے اندر اپنے ہاتھ کی نس کاٹ لیا۔ نوجوان کے خودکشی کے لئے اٹھائے گئے اس اقدام سے پولیس دفتر میں افرا تفری مچ گئی۔ دفتر میں موجود پولیس اہلکاروں نے زخمی نوجوان کو علاج کیلئے ضلع اسپتال میں داخل کرایا جہاں اس کا علاج چل رہا ہے۔
بخشا ء تھا نہ حلقہ رہائشی پردیپ جمعرات کے روز پولیس دفتر پہنچا جہاں اس نے اپنے ہاتھ کی نبض کا ٹ لیا۔ نوجوانوں نے الزام لگایا کہ پولیس کے ذریعہ اسے ہمیشہ حراساں کیا جارہا ہے جس کی شکایت اس نے وزیراعلیٰ کے دفتر میں کیا تھا لیکن پولیس اس کے بعد بھی ڈرا اور دھمکا رہی ہے ایسے میں پریشان ہو کر اس نے اس طرح کے قدم اٹھائے ہیں۔ایس پی نے معاملہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے جانچ سی او سٹی کو سونپ دیا ہے ایس پی نے انکوائری تو سونپ دی ہے لیکن اب یہ دیکھنا ہے کہ سی او کی تحقیقاتی رپورٹ میں کیا سامنے آتا ہے، کیوں کہ الزام تو پولیس پر بھی ہیں اور پولیس ہی تفتیش کار ہے۔ ایسے میں ایک عام آدمی کو انصاف ملنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔