Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, August 2, 2019

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لٸیے۔۔!!!


از: محمد عظیم فیض آبادی استاذدارالعلوم النصرہ دیوبند/صداٸے وقت۔
         9358 163428
=========================
طلاق بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں لوک سبھا اور راجسبھا سے سیکولر کہی جانے والی متعدد پارٹیوں کی دوغلی پالیسی اور بی جے پی کےساتھ ان کی  ملی بھگت سے پاس ہوگیا ،ہمارے بہت سے اکابر وملی رہنماؤں اور ملت کا دردرکھنے والے قائدوں نے اپنی اپنی تحریرات وبیانات میں ان نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے ذریعہ ملنے والے اس درد کا اظہار بھی کیا ہے،ظاہر ہے کہ یہ ملت اسلامیہ کے لئے یہ بہت ہی  تکلیف دہ مسئلہ ہے 

لیکن سوال یہ ہے کہ کیا وہ سیکولر پارٹیاں ہی تنہا اس کی ذمہ دار ہیں جنھوں نے خفیہ طریقے سے اس کی حمایت کی ہے، کیا ہماری زنگ زدہ قیادت، ملی رہنماؤں اور تنظیموں کے سربراہان بھی اس کے ذمہ دار نہیں ہیں جو بی جے پی اور اس کے تیور ،اس کی منشاءکوسمجھتے اور بی جے پی کے ممبروں کی خرید وفروخت کے طریقے سے واقف ہوتے ہوئے بھی اس کے لئے کوئی پیش بندی نہیں کی ملک کے حالات سے باخبر ہوتے ہوئے بھی ان سیکولر پارٹیوں اور ان کے ممبران سے قبل از وقت ملاقات کرکے اس مسئلے کی حساسیت اور اس کے خطرات سے اگاہ کرکے راج سبھاسے اس کے پاس نہ ہونے دینے کی درخواست کرتے ، مجھے لگتا ہے کہ ہندوستان جیسے ملک میں اس طرح کے کسی بھی مسئلے میں کبھی بھی ان سیکولر پارٹیوں پر کلی اعتماد دانشمندی نہیں ہوگی اور یہ اسی چوک کانتیجہ ہے
   تین طلاق کامسئلہ جس وقت سپریم کورٹ میں تھا اگر سی وقت اتحاد واتفاق کامظاہرہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ ہی میں صحیح قیادت ہوئی ہوتی تو آج یہ نوبت شاید نہ آتی ،شاہ بانو کیس اس وقت کے لحاظ سے آج کے تین طلاق سے کم نہیں تھالیکن ہمارے ہی  اکابرواسلاف کی صحیح قیادت اور وقت کے حکمرانوں کے سامنے ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی وجہ سے ہمارا ہی جھندا بلند ہواتھا
آج بھی ہماری قیادت ہی اس طرح کے مواقع پر سینہ سپر ہوکر اپنے دین ومزہب کی حفاظت کا بیڑا اٹھاسکتی ہے
   خیر اب یہ بل پاس ہو کر صدرجمہوریہ کے پاس دستخط کے لئے جائےگا اب فی الفور تمام مسالک کے قائدین اور تمام تنظیموں وملی رہنماؤں،کو مل بیٹھ کر اس بل میں موجود تمام خامیوں کو اجاگر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ سے ملاقات اور خطوط وتحریرات کے ذریعہ اس پر دستخط نہ کرنے کی اپیل کریں کہ یہ بل ہماری مذہبی آزادی کے خلاف ہے اگر صدر جمہوریہ یہ درخواست منظور کرلے اور دستخط نہ کرے تو بل کارگر نہیں رہ جائے گا جس کا آغاز الحمد للہ دیوبند نے کردیا ہے
2: دوسری چیز اس بل کی خامیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں اس کو چیلنج کیا جائے ،
3: ان نام نہاد سیکولر پارٹیوں کا بائکاٹ کریں جنھوں نے واک آوٹ کے پردے میں اس بل کی حمایت کی ہے
4: صوبائی سطح پر غیر بی جے پی سرکاروں سے اپنی اپنی صبائی اسمبلیوں میں اس بل کی مخالفت میں بل پاس کریں
5: تنظیموں اداروں کے پلیٹ فارم سےایک مہم چھیڑدی جائے، اور امت کو زوجین کے نزاعی مسائل میں صلح وصفائی کی اہمیت سے آگاہ کرایا جائے اور اگر خدا نخواستہ طلاق تک نوبت پہنچ جائے تو طلاق کا صحیح طریقہ بتلایا جائے
6: امارت شرعیہ و دارالقضاء کی اہمیت وافادیت اجاگر کی جائے،طلاق کی صورت میں اگرنزاع بڑھ جائے تو امارت شرعیہ اور دارالقضاء کی رہنمائی کی جائے اور خدا ورسول  ،دین ومذہب کا واسطہ دے کر کورٹ وعدالت میں جانے سے روکا جائے بلکہ کورٹ میں جانے کی صورت میں زوجین کوپیش آنے والے اس کے بھیانک انجام سے آگاہ کیا جائے
علماء حفاظ، ائمہ وخطباءاس کو ذمہ دارانہ حیثیت سے اپنا فرض منصبی سمجھ کر انجام دیں.  
7: یہ بی جے پی کا پہلا ٹسٹ ہے اگر وہ اس میں بلاکسی مشقت کے کامیاب ہوگئے تو پھران کا اگلاقدم حلالہ، تعدد ازدواج، وراثت، مسجدوں میں عورتوں کا داخلہ نقاب پر پابندی
ہوگا یہ سب ان کے نشانے پر ہیں
  اس لئے اس طرح کے حساس مسئلے پر اپنے دین ومذہب کی حفاظت کے لئے آئینی ودستوری طریقےپر حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے لئے تمام مسالک کے علماء وملی تنظیموں کو مل بیٹھ کر آئیندہ کے لئے لائحہ عمل طے کرنا چاہئے
8: اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سب ہمارے اعمالِ بد کا نتیجہ وثمرہ ہے"اعمالکم عمالکم "  اس لئے ہمیں اپنے اعمال کی اصلاح کی بھی فکر ہونی چاہئے اللہ سے قرب پیداکریں ان بداعمالیوں اور برائیوں سے بچنے کی کوشش کریں جو اللہ کی نارضگی کا سبب ہوں  اس طرف بھی ملت کو متوجہ کرنے کی ضرورت ہے
9: اور دعاؤں کا بھی خوب اہتمام کرنا چاہئے یہ ایک بڑا ہتھیار ہے اگر ہمارے اعمال درست ہوں تو دعائیں ضرور قبول ہونگی اس سے مایوس ہرگز نہ ہوں
خدا سے مانگتے رہنا ہمیشہ اے عارف
دعا دعاہے دعامیں اثر بھی آئے گا
اب وقت آگیا ہے کہ ملت اسلامیہ مسلکی اختلافات کوفراموش کرکے ملی مسائل کے حل کے لئے آگے بڑھے ایک دوسرے کا آپس میں ادب احترام بجالے آئے.

”ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لٸے،
نیل کے ساحل سے لیکر تا با خاک کاشغر۔“
نوٹ۔۔۔۔صدر جمہوریہ نے طلاق بل پر دستخط کر دیٸے ہیں۔۔اب قانون بن چکا ہے۔۔سب کی کوششیں راٸیگا گٸیں۔۔۔اب دوسرا راستہ تلاش کرنا پڑے گا یعنی سپریم کورٹ میں اپیل۔
ادارہ