Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, August 12, 2019

اسوہُ ابراہیمی کا سبق۔!

از/ مولانا طاہر مدنی/ صداٸے وقت / بد الرحیم صدیقی۔
=========================
آج بلریاگنج کی عیدگاہ میں نماز عید پڑھانے اور خطبہ دینے کی سعادت نصیب ہوئی، اسوہ ابراہیمی کی روشنی میں نکات ذیل کی وضاحت کی گئی؛
1..   دعوت؛ بندگی رب کی دعوت، توحید باری تعالٰی کی دعوت، بت پرستی چھوڑنے کی تاکید، یہ اسوہ براہیمی کا نمایاں ترین پہلو ہے، انہوں نے اپنی قوم کو، بادشاہ وقت کو اور والد محترم کو دعوت توحید دی اور بت پرستی کی قباحت و شناعت سے آگاہ کیا. حکمت و موعظت کا اسلوب اختیار کیا اور دلنشیں دلائل کا استعمال کیا. برادران وطن تک اس دعوت کو پہونچا نا ہماری ذمہ داری ہے.
2...  راہ دعوت میں استقامت؛ اس راہ میں مشکلات ہیں، دشواریاں ہیں، آزمائشیں ہیں. حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا، ہجرت کرنی پڑی، سب کچھ برداشت کیا. دعوت کی راہ صبر و استقامت کی راہ ہے. 

3...  قربانی؛ حیات براہیمی کا سب سے نمایاں پہلو قربانی ہے. اللہ کا دین قربانی چاہتا ہے. انہوں نے ہر طرح کی قربانی دی، رشتوں کی قربانی، وطن کی قربانی، ہجرت کی قربانی اور سب سے بڑی قربانی یہ تھی کہ اللہ کے حکم سے اپنے نوخیز بیٹے کو قربان کرنے کے لیے تیار ہوگئے، اس سے بڑی قربانی کیا ہوسکتی ہے. اسی قربانی کی یاد یہ قربانیاں ہیں جو ہر سال ہم پیش کرتے ہیں، اصل اہمیت ہمارے خلوص اور تقوی کی ہے. قربانی ایک علامت ہے کہ جو کچھ ہمارے پاس ہے سب اللہ کی راہ میں قربان کرنے کے لیے تیار ہیں. زندگی میں ہر قدم پر قربانی کی ضرورت ہے.
4...  توکل علی اللہ؛ اسوہ براہیمی کا ایک نمایاں پہلو اللہ پر توکل اور بھروسہ ہے. غضب کا بھروسہ تھا ذات الہی پر، اللہ کے بھروسے آگ میں کود گئے، وطن اور گھر بار چھوڑ دیا، اپنی نسل کے ایک حصے کو بن کھیتی کی سرزمین میں بسا دیا، یہ سب اعلی درجے کے توکل کی علامات ہیں، اسباب اختیار کرنے کے بعد توکل علی اللہ ہی ایمان کی نشانی ہے.
5 .. دعا اور مناجات؛ حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ سے بڑا گہرا تعلق رکھتے تھے. انابت، تضرع، ابتہال، دعا اور مناجات ان کا شیوہ تھا. ان کی مختلف دعائیں قرآن مجید میں ذکر کی گئی ہیں. دعا ہی مومن کا ہتھیار اور سہارا ہے. اللہ کی مدد کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا اور اللہ بچانا چاہے تو دنیا کی کوئی طاقت نقصان نہیں پہونچا سکتی، یہ یقین کامل ہونا چاہیے.

آج کے حالات میں یہ نکات ہمارے لیے لائحہ عمل کی نشاندہی کرتے ہیں، ہمیں پوری قوت سے دعوت اسلامی کا کام کرنا ہے اور اس راہ میں استقامت کا ثبوت پیش کرنا ہے، ہر طرح کی قربانی دینی ہے، وقت کی، مال کی، صلاحیت کی، جوانی کی، توانائی کی، ہر نوع کی قربانی کی ضرورت ہے، اس کے بغیر کامیابی نہیں مل سکتی . اسی کے ساتھ تمام تدابیر و اسباب اختیار کرتے ہوئے اللہ پر مکمل بھروسہ اور توکل ضروری ہے. نتائج اسی کے ہاتھ میں ہیں. اللہ سے تعلق مضبوط رکھنا ازحد ضروری ہے. اس کی یاد ہمارا سہارا اور دعا ہمارا ہتھیار ہے. حالات چاہے کتنے ہی نازک ہوں، گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے، مایوسی کو قریب نہ آنے دیں. اپنے ایمان کو زندہ کریں، صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور اپنی ذمہ داریاں ادا کریں، اللہ کی مدد ضرور شامل حال ہوگی. ان شاء اللہ
طاہر مدنی، 10 ذی الحج 1440 ھ