Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, August 20, 2019

وقف انجمن اسلامیہ شاہ گنج جونپور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حقاٸق اور غلط فہمیاں۔

از/ مولانا محمد اکرم خان قاسمی۔۔۔۔صداٸے وقت۔۔۔٢٠ اگست ٢٠١٩۔
=========================
شاہ گنج ۔۔جونپور۔۔۔اتر پردیش ۔
انجمن اسلامیہ شاہ گنج  ایک قدیم وقف شدہ  جائیداد ہے یہ جائداد 1981 سے وقف بورڈ لکھنؤ میں درج ہے انجمن اسلامیہ کے اولین صدر حاجی عبدالحمید صاحب عراقی مرحوم کو منتخب  کیا گیا تھا
اس کے بعد حاجی انیس 1940_ 2019 صاحب نے صدارت کی ذمہ داری سنبھالی اور تادم مرگ انجمن اسلامیہ کے صدر برقرار رہے ان کے  صدارتی دور میں بعض کام بہت اچھے   ہوئے جس میں سر فہرست مسجد انجمن اسلامیہ کی تعمیر نو بھی شامل ہے مسجد کی تعمیر کے سلسلے میں انکی قربانیوں کو بھلا یا نہیں جاسکتا اسی  کے ساتھ ساتھ جناب مرزا محمد کامل صاحب علیہ الرحمہ  کی  کاوشوں کو بھی بھلایا نہیں جاسکتا  مرحوم  تعمیر مسجد کے وقت شانہ بشانہ کھڑے رہے؛
مولانا اکرم خان قاسمی
 
حاجی انیس صاحب مرحوم نے آخری ایام میں بیماری اور دیگر وجوہات کی بنا پر انجمن اسلامیہ سے لاتعلقی اختیار کرلی جس کی وجہ سے بعض غلط قسم کے لوگوں نے
انجمن اسلامیہ کے زیر انتظام انجان شہید قبرستان کی زمین پر انتالیس دکانیں بنواکر کرایا پر دے دیا اور بطور ایڈوانس لاکھوں روپیہ ہڑپ کرلیا اور اب فی دکان ایک ہزار روپیہ کرایا بھی وصول کررہے ہیں یہ بہت بڑے  غبن کا معاملہ تھا لیکن صدر حاجی انیس صاحب مرحوم اس پر خاموش رہے کوئی باز پرس  نہیں کی جس کی وجہ سے اور ممبران و عہدے داران بھی خاموش رہے؛ اس غبن کی وجہ سے عوام میں شدید ناراضگی تھی صدر کے انتقال کے بعد انجمن کے سکریٹری جناب اعجاز علی صاحب نے انجمن کی مٹنگ طلب کی مٹنگ میں صدر مرحوم کیلئے دعا مغفرت کی گئی اور خراج عقیدت پیش کیا گیا اور کثرت رائے سے اعجاز علی صاحب کو صدر انجمن اور احقر (مولانا محمد اکرم قاسمی صاحب) کو سکریٹری منتخب کیا گیا دیگر عہدوں کا بھی انتخاب ہوا یہ فیصلہ بھی ہوا کی صدر صاحب کے انتقال کی خبر وقف بورڈ کو دے دی جائے
 
مٹنگ کے فیصلے کے مطابق اعجاز علی صاحب کو بحیثیت صدر اور اور احقر  (مولانا محمد اکرم قاسمی صاحب) کو سکریٹری کی حیثیت سے دیگر عہدے دارن و ممبران کی لسٹ وقف بورڈ کو دے دی گئی اور گزارش کی گئی کی انجمن اسلامیہ کمیٹی کا جدید تقرر کردیا جائے؛ اسی دوران  سابق صدر  حاجی انیس صاحب مرحوم  کے دو  لڑکوں رئیس احمد اور نفیس احمد نے الگ الگ بحیثیت صدر جدید ممبران کی دو لسٹ وقف بورڈ میں  داخل کی  اور اپنے والد مرحوم کی وراثت کے خواہاں ہوئے
اسی دوران مرحوم صدر صاحب کے لڑکوں کی شہ پر ایک اور جدید ممبران کی لسٹ ڈاکٹر شمیم صاحب کی طرف سے وقف بورڈ میں داخل کی گئی جس میں ڈاکٹر شمیم صاحب نے صدر انجمن بننے کی وقف بورڈ سے خواہش ظاہر کی تھی ؛
اسکے کچھ روز بعد وقف بورڈ نے انسپکٹر جنید خان کو سروے کیلئے شاہ گنج بھیجا جنید خان شاہ گنج آئے اور پرامن طور پر سروے اور داخل کردہ کمیٹیوں کے ارکان سے بیان لیکر    لکھنؤ واپس چلے گئے کوئی اختلاف کوئی انتشار نہیں ہوا جاتے ہوئے سبھی لوگوں سے یہ کہ کر گئے کہ وقف بورڈ اس سروے کا جائزہ لے گا اور جسے بہتر سمجھے گا اسکا تقرر کردیگا
اس کے بعد بھی اگر کسی فریق کو اعتراض ہوگا تو اس کو وقف بورڈ  کی عدالت میں جانا ہوگا دوبارہ  سنوائی درخواست کرنی  ہوگی  وقف بورڈ اسکی سنوائی کرے گا اگر چاہے گا  تو اپنا سابقہ 
فیصلہ بدل دے گا 

اس سروے رپورٹ کا کچھ پتہ نہیں چلا کہ کیا ہوا
بلکہ ایک نئی چیز سامنے آئی  داخل شدہ چاروں کمیٹیوں کے نام سادہ ڈاک سے ایک تحریر موصول ہوئی جس میں لکھا ہوا تھا کہ چیرمین وقف بورڈ نے حکم دیا ہے کہ انجمن اسلامیہ شاہ گنج  کی کمیٹی کا انتخاب عوامی رائے  سے کرایا جائے انتخاب کرانے کیلئے جنید خان اور نعمان اطہر صاحبان کو متعین کیا گیا ہے یہ لوگ 19 جولائی 2019 ظہر کے بعد ووٹنگ کرانے کیلئے شاہ گنج جائیں گے سبھی کمیٹی کے لوگ مسجد میں موجود رہیں ورنہ بعد میں کوئی سنوائی نہیں ہوگی؛ اور انجمن مسجد کے امام صاحب سے لاؤڈ سپیکر سے اعلان کرنے کا حکم دیا گیا تھا
اس موصولہ تحریر پر نہ تو چیرمین وقف بورڈ کے دستخط تھے اور نہ کوئی مہر تھی
19 جولائی کو  ظہر کے بعد مسجد انجمن میں دونوں وقف بورڈ کے فرستادہ ملازمین نے فوراً کاروائی شروع  کرنا چاہی
اسی دوران احقر ( مولانا اکرم قاسمی ) نے ایک پرچہ  جنید صاحب کو دینا چاہا کہ پہلے  آپ میرے چند سوال ہیں اسکے جواب دے  دین اسکے بعد کاروائی شروع کریں لیکن جنید صاحب نے  جواب دینے صاف انکار کردیا
سوالات یہ تھے
(1) اگر آپ حضرات وقف بورڈ کے چیئرمین کے آڈر سے یہاں رائے شماری کیلئے آئے ہیں تو آپ ہمیں وقف بورڈ کے چیئرمین کے حکم کی تحریر مع دستخط ہمیں دکھانے کی زحمت کرین
(2) آپ حضرات عوامی رائے شماری کیلئے آئے ہیں اس موقع پر جھگڑا فساد نہ ہو اس کے لئے کوئی  حفاظتی انتظام کیا گیا ہے؛  کیاS.D.M شاہ گنج یا کوتوال کو اسکی اطلاع دی گئی ہے
اگر خدا نخواستہ کوئی گڑ بڑ ہوگئی تو اسکا ذمہ دار کون ہوگا
کیا آپ حضرات اسکی ذمہ داری لیتے ہوئے اسکی تحیر ہمیں دے سکتے ہیں
(3) یہ  عوامی رائے شماری جس کیلئے  آپ حضرات  تشریف لائے یہ کاروائی  وقف بورڈ کے کس سیکشن کس دھارا کے تحت ہوگی یہ ہمیں بتانے کی زحمت کریں
(4)  ہمارے پاس جو رائے شماری کی اطلاع کی تحریر وقف بورڈ سے آئی ہے اس پر نہ تو چیرمین صاحب کے  دستخط ہیں  اور نہ ہی مہر ہے
ہمیں بتایا جائے کہ اسکی قانونی حیثیت کیا ہے
(5) ووٹ دینے حق کس کو ہوگا
یہ وقف بورڈ کی کس دھارا سے طے ہوگا کہ فلاں فلاں لوگ ووٹ دے سکیں گے
یہ سوال احقر نے (مولانا اکرم )مسجد کے لاؤڈ سپیکر سے پڑھ سنایا تھا جس کو پورے مجمع نے سنا
وقف بورڈ کے ملازمین اسکا کوئی جواب نہیں سکے جس کی وجہ ہنگامہ مچ گیا اور وقف بورڈ کے ملازمین رائے شماری کرائے بغیر ناکام و نامراد واپس چلے گئے
میں یہ سمجھتا ہوں اگر یہ وقف بورڈ کے چیئرمین کے آڈر پر آئے ہوتے تو بغیر ووٹنگ کرائے واپس نہ جاتے چاہے پولیس کی بھی مدد لینی پڑتی لیکن جسطرح ان لوگوں نے راہ فرار اختیار کی  اس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ لوگ فرضی طریقہ سے آئے تھے
کام بگڑتا دیکھ کر بھاگنے میں عافیت سمجھی