Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, August 17, 2019

جشن آزادی کی تقریب۔

أعظم گڑھ /اتر پردیش۔صداٸے وقت۔مورخہ ١٨ اگست ٢٠١٩
=========================
جمیعتہ علماء سرائے میر اعظم گڈھ کی طرف سے گذشتہ شب 15 اگست یوم آزادی کی سالگرہ کے موقع پر ایک عظیم الشان اجلاس جشنِ آزادی کا انعقاد سرائے میر چوک کے پاس یونس ٹی اسٹال کے گراؤنڈ میں منعقد ہوا جس کی صدارت *مفتی اشفاق احمد اعظمی* نائب صدر جمیعت علماء اتر پردیش اور افتتاح *مؤرخ اسلام مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی* دارالعلوم دیوبند نے کیا اور مہمان خصوصی کی حیثیت سے *عالیجناب ناگیشور پرساد سنگھ ڈی ایم اعظم گڈھ* نے شرکت کی۔ 

اجلاس میں مسلم اور غیر مسلم دونوں طبقہ کے ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ *جناب ڈی ایم صاحب* نے 15 اگست کے موقع پر باشندگان ہند کو دلی مبارکباد پیش کی اور آزادی کے حصول میں ملک کے لئے قربانیاں دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور اقبال کا ترانہ ہندی جسے پروگرام کے شروع میں پیش کیا گیا اسکے تعلق سے انھوں نے موثر انداز میں دونوں طبقہ کے لوگوں کو سمجھایا کہ اقبال صاحب نے جس ہستی کے نہ مٹنے کی بات کی ہے اگر ہم بھائی چارہ اور آپسی میل ملاپ اور رواداری اور تحمل کا مظاہرہ نہ کیا تو مٹنا ممکن ہو جائے گا اور ہمیں مٹانے کے لیے چین پاکستان کی ضرورت نہیں ہوگی ہم خود بھائی چارے کو مٹا کر مٹ جائیں گے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ قرآن اور گیتا دونوں اصولی اعتبار سے ایک ہیں دونوں اچھائی کو بتاتے ہیں۔ مذہب میں اصولی طور پر کوئی فرق نہیں ہے۔ کھان پان، رہن سہن کا فرق ہے ہم اگر ایک اچھے انسان بن جاتے ہیں جیسا کہ اللہ کا پیغام پیغمبر صاحب بتاتے ہیں برائی سے دور رہیں۔ بڑوں کا ادب کریں۔ ماں باپ کی خدمت کریں۔ پڑوسی کا حق ادا کریں کسی کو تکلیف نہ پہنچائیں تو سماج میں کوئی برائی نہیں پیدا ہوگی۔ نہ نفرت آئے گی نہ ایک دوسرے سے رواداری ختم ہوگی ہر انسان چاہے اس کا کوئی مذہب ہو دوسرے انسان سے قریب ہوگا یہی پیغام گیتا میں بھی ہے۔ تو میں کہوں گا کہ ایک سچا مسلمان کبھی دہشت گرد نہیں ہو سکتا۔ 

کچھ لوگ جہاد کا غلط معنی بیان کرتے ہیں جو قرآن اور پیغمبر صاحب کی زندگی میں کہیں نہیں ہے اصل جہاد اپنے نفس سے ہے۔ برائی سے جہاد ہے۔ ظلم وناانصافی اور حق تلفی سے جہاد ہے۔ حق وانصاف کے لئے آئین کے دائرے میں اپنے حق وانصاف کا مطالبہ کرنا ہر ایک انسان کا جائز حق ہے۔ اسلئے میں دونوں طبقہ سے اپیل کرتا ہوں وہ مل جل کر آزادی منائیں اور مل جل کر اچھی اور خوشگوار زندگی گزاریں آزادی کے جشن کو دونوں طبقہ اپنے مذہبی تیوہاروں عید بقر عید، ہولی دیوالی کی طرح پورے حوصلہ اور شوق و ذوق سے منائیں، ہمارا یہ قومی دن اتنا ہی اہمیت کا حامل ہے جتنا ہمارا مذہبی تیوہار ہے تھوڑی بہت ایک دوسرے کے مزاج، رہن سہن، کھان پان میں اگر اختلاف ہے تو اس کو برداشت کریں، پریوار میں میاں بیوی، باپ بیٹے، ماں بیٹی کا مزاج ایک نہیں ہوتا ہے، برداشت کرتے ہیں تو اچھا سماج اور خوشگوار ماحول اور زندگی ہم کو ملتی ہے، *مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی* نے کہا کہ آزادی انسان کی انسان کی فطرت اور اس کا بنیادی حق ہے انسان کو غلام نہیں بنایا جاسکتا ہے، دنیا کی مہذب قومیں حقوق انسانی کا پورا لحاظ رکھتی ہیں انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہمارا ایک مذہبی تاریخی قدیم ملک ہے جو اپنی تاریخ میں کبھی غلام نہیں ہوا صرف ایک بار انگریزوں نے اسے غلام بنایا یہاں دوسری قومیں آئیں، آریہ کے لوگ آئے مسلمان لوگ آئے لیکن ان لوگوں نے ملک کو غلام نہیں بنایا، ہندوستان کو اپنا وطن بنایا اور ہندوستان کو سونے کی چڑیا بنایا مگر انگریزوں نے ہندوستان کو لوٹنے کے لئے غلام بنایا اور لوٹ کر لے گئے اسلئے آزادی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے، غلامی اور آزادی میں فرق محسوس کریں غلامی میں انسان مجبور ہو جاتا ہے اور اپنی بات رکھ نہیں سکتا ہے جیسے بیل کو باندھ کر غلام بنا دیا جائے تو اپنے کھانے کو بھی محتاج ہو جاتا ہے مگر آزادی میں انسان آزاد ہوتا ہے اگر ظلم ہوتا ہے تو اس کو اعتراض کرنے اور آواز اٹھانے کا حق ہوتا ہے، میں جمیعت علماء سرائے میر کے جشنِ آزادی پروگرام سے بہت خوش ہوں اور مبارکباد دیتا ہوں اور ہر مسلمان کو آزادی کی بیش بہا نعمت پر قدر کرنی چاہیے اور پورے حوصلے سے جشنِ آزادی منانا چاہیے۔

*مفتی اشفاق احمد اعظمی* نے اپنے کلیدی خطاب میں یومِ آزادی کو ہندو،مسلمان دونوں کیلئے مل کر منانے پر زور دیا اور کہا کہ آزادی کی قربانیوں میں ہندو،مسلمان،سکھ، عیسائی ہر طبقہ اور ہر برادری کا خون شامل ہے اس لئے یومِ آزادی پر ہر شہری کا برابر حق ہے اور ہندوستان کے ہر شہری کیلئے قابلِ فخر ہے، مشترکہ پروگرام سے بھائی چارہ کو فروغ ملتا ہے اور ملکر جشنِ آزادی منانے کو تقویت ملتی ہے انہوں نے اپنی نظم سے لوگوں کو پیغام دیا
**آزادی کی جنگ لڑی ہے ہندو مسلم دونوں نے** **اس دھرتی کو خون دیا ہے ہندومسلم دونوں نے** **دیش کو پھر آزاد کیا ہے ہندومسلم دونوں نے** **دونوں ملکر جشن مناؤ دیش ہے اب آزاد** **آزادی ہے جان ہماری جان سے ذیادہ پیاری ہے** **آزادی پر آنچ نہ آئے سب کی ذمہ داری ہے** **ہندومسلم کو مت بانٹو دونوں آنکھ تمہاری ہے** **دونوں ملکر جشن مناؤ دیش ہے اب آزاد**
ہر دلعزیز سماجوادی *قائدجناب عالم بدیع اعظمی* ممبر اسمبلی حلقہ نظام آباد نے ڈی ایم صاحب کا اپنے حلقہ میں استقبال کرتے ہوئے عوام کو آزادی کی بہت بہت مبارکباد پیش کی اور کہا کہ آذادی کے حصول میں علماء کی قربانیاں بےمثال ہیں، خاص طور پر دارلعلوم دیوبند اور مسلم یونیورسٹی علی گڑھ نے میں جو گرانقدر تعلیمی خدمات انجام دی ہیں وہ ناقابلِ فراموش ہیں، اور مدارس و عصری تعلیمی اداروں کا جو جال بچھا ہوا ہے یہ انہیں دونوں اداروں کا رہین منت ہے، مولانا عبدالرب صاحب سلطانپوری نے اپنے خطاب میں آزادی کے مختلف ادوار اور مراحل کا تفصیلی جائزہ پیش کیا اور کہا کہ آزادی کی ابتداء 1803 سے شروع ہو گئی شیر میسور ٹیپو سلطان شہید اور سید احمد شہید اور سید اسماعیل شہید کی قربانیاں تحریک آزادی کیلئے سنگ میل ہیں، *صدر جمیعت علماء سرائے میر مولانا انیس احمد اصلاحی* نے اجلاس کے اغراض ومقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یوم آزادی کی اہمیت کے ساتھ اس سرزمین سید علی عاشقان کو بھی تاریخی اہمیت حاصل ہے، یہاں کے جیالے سپوتوں نے تحریک آزادی میں حصہ لے لیکر سرائے میر کا نام روشن کیا ہے ، *مولانا محمد فیصل اعظمی جنرل سکریٹری جمیعت علماء سرائے* نے پروگرام کی نظامت اور اراکین کا شکریہ ادا کیا پروگرام میں *مولانا شاہدالقاسمی، مولانا ابوالخیرصاحب، مولانا انور داؤدی، ڈاکٹر اختر حنفی، مولانا عبدالعظیم اصلاحی،مفتی محمد اعظم قاسمی، مولانا بلال اعظمی، مولانا اظفر قاسمی، مولانا محمد انظر قاسمی* وغیرہ کے علاوہ کافی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔