✏ فضیل احمد ناصری/صداٸے وقت۔
================
================
=============
سر نِگوں ہم ملتِ بیضا کا پرچم کیوں کریں
صاحبو ! ہم اپنی بربادی کا ماتم کیوں کریں
صاحبو ! ہم اپنی بربادی کا ماتم کیوں کریں
اہلِ بت کو راکھ ہونے دو حسد کی آگ میں
اہلِ ایماں محفلِ دینی کو برہم کیوں کریں
اہلِ ایماں محفلِ دینی کو برہم کیوں کریں
سر بنے ہیں بارگاہِ ایزدی کے واسطے
بتکدےکی چوکھٹوں پر ہم اسےخم کیوں کریں
بتکدےکی چوکھٹوں پر ہم اسےخم کیوں کریں
مشکلوں میں اشک و نالہ بلبلوں کا کام ہے
وقت نازک تر سہی،آنکھوں کو پرنم کیوں کریں
وقت نازک تر سہی،آنکھوں کو پرنم کیوں کریں
ہے انہیں آبا سے ہم اربابِ فطرت کی شناخت
ان سےکٹ کر خود کو ہم رسوائےعالم کیوں کریں
ان سےکٹ کر خود کو ہم رسوائےعالم کیوں کریں
ہے یہی آتش ہماری راہ دانی کی دلیل
تم ہی بتلاؤ کہ پھر شعلے کو شبنم کیوں کریں
تم ہی بتلاؤ کہ پھر شعلے کو شبنم کیوں کریں
آج احمد ابنِ حنبلؒ کان میں پھر کہہ گئے
راہِ حق میں غم ملے ہم کو اگر ، غم کیوں کریں
راہِ حق میں غم ملے ہم کو اگر ، غم کیوں کریں
موت سے ڈرنا مسلمانوں کی فطرت میں نہیں
بھاگ کر میداں سے شانِ مردمی کم کیوں کریں
بھاگ کر میداں سے شانِ مردمی کم کیوں کریں
گرچہ شیطاں بھی ہےعنبر زندگی کےساتھ ساتھ
پھر بھی ترکِ مقصدِ تخلیقِ آدم کیوں کریں
پھر بھی ترکِ مقصدِ تخلیقِ آدم کیوں کریں