شیلانگ میں مختلف غیر سرکاری اداروں، تنظیموں اور مدارس کے ذمے داران کے ساتھ منعقدہ ایک پروگرام میں کونسل کے ڈائرکٹر کا خطاب.
شیلانگ،22ستمبر(ہ س)۔/صداٸے وقت/٢٢ ستمبر ٢٠١٩۔
=============================
اردو پورے ملک میں رابطے کی زبان بن سکتی ہے اور یہ زبان ملک کی تمام قوموں کو ایک دھاگے میں پروکر رکھ سکتی ہے۔ ہم ملک کے کونے کونے تک پہنچنا چاہتے ہیں ۔قومی اردو کونسل حکومت ہند کی ایک نوڈل ایجنسی ہے جس کا مقصد پورے ملک میں اردو زبان کو پھیلانا ہے۔قومی اردو کونسل کے ذریعہ اردو ، فارسی و عربی کورس کے علاوہ کمپیوٹر کورس، گرافک ڈیزائننگ کورس اور خطاطی کے کورس کرائے جاتے ہیں۔یہ باتیں قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے شیلانگ کے اوم شرپی کالج کے آڈیٹوریم میں قومی اردو کونسل کے ذریعہ اوم شرپی کالج اور اجمل فاﺅنڈیشن کے اشتراک سے منعقدہ ایک انٹیرکٹیو Interactiveپروگرام میں کہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ہماری موجودہ حکومت بھی اردو کی ترقی کے تئیں سنجیدہ ہے اور سرکار کا موقف ہے کہ ملک کا ہر طبقہ ترقی کرے اور ہماری سرکار نے قومی اردو کونسل کا بجٹ یو پی اے سرکارکے بجٹ کے مقابلے میں کافی بڑھادیا ہے۔وزیر برائے فروغ انسانی وسائل نے بھی حال ہی میں ایک خصوصی میٹنگ میں اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ کونسل نئی اسکیمیں بھی نافذ کرے اور ہم کونسل کو اردو کے کاموں کے لیے ہر ممکن تعاون دیں گے۔اردو کی اسکیموں کو دور دراز کے علاقوں تک پہنچانے پر بھی توجہ دینی ہے اور سب کا ساتھ سب کا وکاس کے مقولے پر عمل کرنا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ میگھالیہ میں بھی اردو کا بول بالا ہو اور یہاں کی مقامی زبانوں کے ساتھ ساتھ اردو زبان و ادب بھی ریاست میں اپنی شناخت بنائے۔ ہندوستان کی سبھی زبانیں اہمیت کی حامل ہیں اور ہم مقامی زبانوں سے اردو زبان اور اردو زبان سے مقامی زبانوں میں کتابوں کے ترجمے پر بھی کام کریں گے تاکہ زبانوں کے لسانی و تہذیبی روابط سے ہمارے ملک کی سبھی زبانیں مضبوط ہوں اور ان کے آپسی رشتے استوار ہوں۔ اردو زبان ہندوستان میں ہی پیدا ہوئی ہے اور یہ زبان ہمیشہ امن و آشتی اور محبت کے پیغام کو عام کرنے میں پیش پیش رہی ہے۔ ہندوستان کی مختلف قوموں کو ایک دھاگے میں پرونے کے لیے محبت کی زبان اردو کا سیکھنا ضروری ہے۔
=============================
اردو پورے ملک میں رابطے کی زبان بن سکتی ہے اور یہ زبان ملک کی تمام قوموں کو ایک دھاگے میں پروکر رکھ سکتی ہے۔ ہم ملک کے کونے کونے تک پہنچنا چاہتے ہیں ۔قومی اردو کونسل حکومت ہند کی ایک نوڈل ایجنسی ہے جس کا مقصد پورے ملک میں اردو زبان کو پھیلانا ہے۔قومی اردو کونسل کے ذریعہ اردو ، فارسی و عربی کورس کے علاوہ کمپیوٹر کورس، گرافک ڈیزائننگ کورس اور خطاطی کے کورس کرائے جاتے ہیں۔یہ باتیں قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے شیلانگ کے اوم شرپی کالج کے آڈیٹوریم میں قومی اردو کونسل کے ذریعہ اوم شرپی کالج اور اجمل فاﺅنڈیشن کے اشتراک سے منعقدہ ایک انٹیرکٹیو Interactiveپروگرام میں کہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ہماری موجودہ حکومت بھی اردو کی ترقی کے تئیں سنجیدہ ہے اور سرکار کا موقف ہے کہ ملک کا ہر طبقہ ترقی کرے اور ہماری سرکار نے قومی اردو کونسل کا بجٹ یو پی اے سرکارکے بجٹ کے مقابلے میں کافی بڑھادیا ہے۔وزیر برائے فروغ انسانی وسائل نے بھی حال ہی میں ایک خصوصی میٹنگ میں اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ کونسل نئی اسکیمیں بھی نافذ کرے اور ہم کونسل کو اردو کے کاموں کے لیے ہر ممکن تعاون دیں گے۔اردو کی اسکیموں کو دور دراز کے علاقوں تک پہنچانے پر بھی توجہ دینی ہے اور سب کا ساتھ سب کا وکاس کے مقولے پر عمل کرنا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ میگھالیہ میں بھی اردو کا بول بالا ہو اور یہاں کی مقامی زبانوں کے ساتھ ساتھ اردو زبان و ادب بھی ریاست میں اپنی شناخت بنائے۔ ہندوستان کی سبھی زبانیں اہمیت کی حامل ہیں اور ہم مقامی زبانوں سے اردو زبان اور اردو زبان سے مقامی زبانوں میں کتابوں کے ترجمے پر بھی کام کریں گے تاکہ زبانوں کے لسانی و تہذیبی روابط سے ہمارے ملک کی سبھی زبانیں مضبوط ہوں اور ان کے آپسی رشتے استوار ہوں۔ اردو زبان ہندوستان میں ہی پیدا ہوئی ہے اور یہ زبان ہمیشہ امن و آشتی اور محبت کے پیغام کو عام کرنے میں پیش پیش رہی ہے۔ ہندوستان کی مختلف قوموں کو ایک دھاگے میں پرونے کے لیے محبت کی زبان اردو کا سیکھنا ضروری ہے۔
ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے کونسل کا تعارف بھی پیش کیا ساتھ ہی مختلف اسکیموں اور پروگراموں کی تفصیلات بھی بتائیں۔ کونسل کی مختلف اسکیموں، پروگراموں کے لیے شمال مشرقی ریاستوں سے بہت کم درخواستیں موصول ہوتی ہیں اسی لیے ہم نے آج یہاں اس پروگرام کا انعقاد کیا ہے تاکہیہاں کے اردو جاننے والے بھی ہماری اسکیموں سے فائدہ اٹھائیں اور میگھالیہ جو سب سے زیادہ بارش ہونے کے لیے مشہور ہے اب یہاں سیداللہ صاحب جیسے عاشقان اردو کی کوششوں سے اردو زبان وادب کی بھی برسات ہوگی۔ قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر نے یہ بھی کہا کو مقامی لوگوں کو اسکولوں میں اردو زبان کی تدریس و تعلیم کے لیے اپنی اپنی سطح پر بھی کوشش کرنی چاہئے۔ جب تک آپ کوشش نہیں کریں گے تب تک کوئی حل نہیں نکلے گا۔ انھوںنے اپنی جانب سے سرکاری سطح پر بھی کوشش کرنے کا وعدہ کیا۔ یہاں کے لوگوں کو اردو کے پروگرام ریڈیو، ٹی وی، اور انٹرنیٹ کی مدد سے سننے دیکھنے چاہئے کیوں کی اس طرح آپ اردو کے الفاظ کی درست ادائیگی سیکھ سکتے ہیں۔
شیلانگ مسلم یونین اوراوم شرپی کالج کے صدر اور سابق وزیر برائے صحت وٹکسٹائل نانگ روم اور قبائلی رہنماجناب سید اللہ نے بھی قومی اردو کونسل کے اس پروگرام کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے پروگرام کی ریاست میں سخت ضرورت ہے۔ ہم میگھالیہ میں اردو زبان اور اردوتہذیب کی ترویج و اشاعت چاہتے ہیں۔ قومی اردو کونسل سے انھوں نے ریاست میں مشاعرے، شام غزل جیسے کلچرل پروگرام کرانے کی درخواست کی تاکہ ریاست میں اردو کے تئیں ماحول سازگار ہو۔پروگرام کی ایک قابل ذکر بات یہ رہی کہ وہاں کی سرکاری زبان انگریزی ہونے کے باوجود سبھی مقررین نے اردو میں ہی اظہار خیال کیا۔اس پروگرام میں اجمل فاﺅنڈیشن کے منیجر(ناظم)ڈاکٹر ایم آر ایچ آزاد، شیلانگ مسلم یونین کے نائب صدر مون اسٹارشانگ یلانگ، نیہو یونیورسٹی کے پروفیسر حسن عسکری،ڈاکٹر عرفان احمد کے علاوہ نارتھ ایسٹ اسٹیٹ کے مدارس، غیر سرکاری تنظیموں اور دیگر اداروں کے سربراہان بھی بڑی تعداد میںموجود تھے۔
ہندوستھان سماچارمحمدخان