نظم/کشمیری کی فریاد
محمد اکرم خان قاسمی شاہ گنج جون
پور
=============================
میرے کشمیر کا دیکھو لوٹا سکوں
میرے گلشن میں ظالم نے برسائے خوں
اور بھارت میں پھیلایا اپنا فسوں
ایسے ظالم کو فرعون و نمرود کو
مانتے ہیں بہت لوگ مردود کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
اپنے گلشن میں میں کس طرح سے رہوں
خون کی اس ندی میں میں کیسے جیوں
اور ظالم یہ کہتا ہے گھر میں رہوں
ایسے حالات کو ہر خرافات کو
جہل کی بات کو ظلم کی رات کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
خون کی اس ندی میں میں کیسے جیوں
اور ظالم یہ کہتا ہے گھر میں رہوں
ایسے حالات کو ہر خرافات کو
جہل کی بات کو ظلم کی رات کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
اہل گلشن ترستے ہیں ہرچیز کو
اور دشمن لگاتا ہے تدبیر کو
چاہتے ہیں ہماری یہ جاگیر کو
ان کے ہر شوق کو ایسے بدذوق کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
اور دشمن لگاتا ہے تدبیر کو
چاہتے ہیں ہماری یہ جاگیر کو
ان کے ہر شوق کو ایسے بدذوق کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا