Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, September 10, 2019

مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سراٸے میر اعظم گڑھ میں یوم عاشورہ کے روزہ کا اہتمام۔۔۔۔۔افطار و سحری کا اجتماعی انتظام۔۔

اعظم گڑھ/اتر پردیش/صداٸے وقت/بذریعہ عبد الرحیم صدیقی۔
========================
مدرسہ ہذامیں زیر تعلیم اکثر مقیم طلبہ واساتذہ نے یوم عاشورہ کا روزہ بخوشی اور برضاء خداوندی رکھ کر روزے کی فضیلت حاصل کیا،  اور تشابہ بالیہود والنصاری سے بچتے ہوئے  یوم عاشورہ کے ساتھ ایک روزہ کا اضافہ بھی کیا، اس روزے کا اہتمام شیخ المشائخ محسن الامت حضرت اقدس مولانا شاہ مفتی محمد عبداللہ صاحب پھولپوری نوراللہ مرقدہ کے زمانے سے جاری ہے،اب حضرت کے صاحبزادے وجانشین حضرت مولانا شاہ مفتی محمد احمداللہ صاحب پھولپوری دامت برکاتہم نےمنصب اھتمام پر فائز ہوکر اس سلسلے کو ترقی دیا، روزے کی فضیلت پر ایک روز قبل طلبہ کے درمیان مختصرا بیان ہوا،اور طلبہ کو ترغیب دلائی گئی اور حوصلہ بخشا گیا،  جس کی وجہ سے طلبہ واساتذہ نے ماہ رمضان کی یاد تازہ کردیا،
نیز افطار وسحر کا مکمل انتظام مدرسہ ہذا کےچند متعلقین ومحبین نے اپنے ذمہ لے لیا،اور الحمدللہ افطار وسحر کے علاوہ کھانے کا انتظام مثل دعوت عمدہ  انتظام کیا گیا،اور اساتذہ کی ‌نگرانی میں افطار وسحر اور کھانا تقسیم کیاگیا، طلبہ نے اس انتظام اور وسعت پر خوشی کا اظہار فرمایا، 
ہمارے پیارے نبی *آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم* رمضان المبارک کے روزے کے فرض ہونے سے پہلے بھی بہت اہتمام کے ساتھ عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے ۔ آپ نے مکی زندگی میں بھی اس روزہ کا اہتمام فرمایا اور اپنے صحابہ (رضی اللہ عنھم ) (ایمان والے ساتھیوں کو ) کو بھی اس کے اہتمام کا حکم فرمایا ،روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جب تک رمضان المبارک کے روزے کی فرضیت نہیں ہوئ تھی اس وقت تک عاشورہ کا روزہ ہی فرض تھا ،سنہ ۲ ھج میں جب رمضان کے روزے فرض ہوگئے، تو عاشورہ کے روزے کی فرضیت  منسوخ ہوگئ لیکن *آپ صلی اللہ علیہ وسلم* نے *عاشورہ* کے دن کے روزہ رکھنے کو بہتر اور مستحب قرار دیا اور رمضان کے روزے کے بعد نفلی روزے میں سب سے زیادہ آپ اس روزے کا اہتمام بھی فرماتے تھے ۔ چنانچہ جو شخص عاشورہ کا روزہ رکھے گا تو وہ اس کے پچھلے ایک سال کے گناہ کا کفارہ ہو جائے گا 
۔
*رمضان* کے بعد سب سے افضل روزہ *محرم* یعنی *عاشورہ* کا روزہ ہے ۔
     *عاشورہ* کے دن انبیاء کو ان کے دشمنوں سے پناہ دی گئ ،دشمنوں کو ہلاک و برباد کیا گیا ،جیسے فرعون اور دوسرے دشمنان انبیاء ۔
بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ خدا نے زمین و آسمان اور دن اسی دن پیدا کئے ۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش ہوئی،
    *رمضان المبارک* کے فرض روزے کے بعد نفلی روزے میں سب سے زیادہ اہمیت اور فضیلت والا روزہ عاشورہ کا روزہ ہے ۔  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ نے یہود کو یوم عاشورہ ۱۰ محرم الحرام کا روزہ رکھتے دیکھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت کیا  کہ تم لوگ اس دن عاشورہ کا روزہ رکھتے ہو ؟  انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں یہ بڑی عظمت والا دن ہے ۔ اس میں اللہ تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو نجات دی تھی اور فرعون اور اس کے لشکر کو غرقاب کیا تھا ۔ تو موسی علیہ السلام نے اللہ تعالی کے اس انعام کے شکر میں اس دن کا روزہ رکھا تھا اس لئے ہم بھی ان کی دیکھا دیکھی اور پیروی میں اس دن روزہ رکھتے ہیں ۔  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ اللہ کے پیغمبر موسی علیہ السلام سے تو ہمارا تعلق تم سے زیادہ ہے ۔ اور اس کے زیادہ  حقد دار ہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ  وسلم نے خود بھی عاشورہ کا رکھا اور امت  کو بھی اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا،
نیز صحابہ کے توجہ دلانے پر کہ اس دن یہود ونصاریٰ بھی روزہ رکھتے ہیں جس سے مشابہت لازم آتی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر آئندہ سال زندگی رہی تو نو محرم الحرام کا بھی روزہ رکھوں گا،
جو شخص عاشوراء کے دن اہل و عیال پر وسعت برتے اللہ تعالی اس کو پورے سال وسعت میں رکھیں گے ۔ اس لئے اس دن اپنے بال بچوں پر فراخی کو مستحب قرار دیا ہے ۔
از نشریات: مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ