Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, September 6, 2019

اعظم گڑھ کے جیالو! جاگتے رہو۔

از/مولانا طاہر مدنی/صداٸے وقت۔
=========================
اعظم گڑھ کے جیالو! جاگتے رہو، کوئی اگر غلط نگاہ ڈالنے کی کوشش کرے، اس کے سامنے ڈٹ جاؤ، آئینی طریقے سے مقابلہ کرو، قانونی، سماجی اور سیاسی لڑائی کیلئے تیار رہو. ہمت نہ ہارو....
آج ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے ساتھ سب لوگ کھڑے تھے، وکلاء زور دار بحث کر رہے تھے، سماجی کارکن سپورٹ کر رہے تھے، دور دراز تک کے لوگ دعائیں کر رہے تھے، میڈیا کے لوگ بھی ہاتھ بٹا رہے تھے، اس طرح اجتماعی کوششوں نے گجرات سے آئی ہوئی پولیس ٹیم کے ارادے ناکام بنا دیا. مجسٹریٹ نے بھی جرات مندی کا ثبوت دیا.

18 سال قبل گجرات کے مقام بھج میں ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے الزام میں مقدمہ لکھا گیا، کوئی نوٹس موصول نہیں ہوئی، 2012 میں وارنٹ بھی ہوگیا، کوئی اطلاع نہیں ملی اور کل اچانک گرفتاری کیلئے گجرات سے پولیس کی ٹیم پہونچ گئی اور گاؤں میں پہونچ کر حراست میں لے لیا اور شہر کوتوالی لے کر چلے آئے اور راتوں رات لے کر روانہ ہونا چاہتے تھے، لیکن بیدار مغز وکلاء اور سماجی کارکنان پہونچ گئے اور صاف صاف کہہ دیا کہ اس طرح نہیں لے جاسکتے، آپ کو کورٹ سے ٹرانزٹ ریمانڈ لینی ہوگی. چنانچہ آج انہیں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا جہاں ماہر وکلاء کی ٹیم نے ضمانت کیلئے بہترین بحث کی اور مجسٹریٹ نے سرکاری وکیل کی سخت مخالفت کے باوجود ضمانت منظور کرلی.
حیرت کی بات یہ ہے کہ آپ نے حاضر ہونے کا موقع ہی نہیں دیا اور گرفتاری کی عجلت دکھانے لگے. ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کو ایس آئی ایم کے قومی صدر کی حیثیت سے سب لوگ جانتے ہیں، تنظیم پر پابندی کے بعد برسہابرس قید و بند کی آزمائش جھیل چکے ہیں، مختلف مقامات پر مقدمات جھیل رہے ہیں، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں مقدمات پابندی سے دیکھ رہے ہیں، گجرات کی پولیس 18 سال میں ان کو ایک سمن کی تعمیل نہ کراسکی اور عدالت میں یہ بہانہ بازی کہ پتہ نہیں معلوم.... لفافے پر صرف ڈاکٹر شاہد بدر فلاحی کا فوٹو لگادو، رجسٹری ان کے گھر پہونچ جائے گی. خیر جس طرح تمام مقدمات دیکھ رہے ہیں، یہ بھی دیکھ لیں گے ان شاء اللہ.
سمی پر پابندی کا معاملہ بڑا عجیب و غریب ہے، شروعات اس وقت ہوئی جب ایڈوانی جی وزیر داخلہ تھے اور توسیع کا کام کانگریس کی سرکار بھی کرتی رہی، درمیان میں ایک بار جسٹس گیتا متل نے پابندی ختم کردی تھی کہ بنیاد نہیں ہے مگر اس وقت کانگریس کی سرکار تھی جس نے فورا سپریم کورٹ سے اسٹے حاصل کرلیا اور ناروا پابندی جاری رکہی. تہلکہ میگزین نے ایک خاص شمارہ شائع کیا تھا جس میں سروے کے بعد یہ ثابت کیا تھا کہ سمی کے افراد پر قائم کردہ مقدمات جھوٹے ہیں. 18 سال سے پابندی جاری ہے اور انصاف کے تقاضوں کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے. سپریم کورٹ کو ترجیحی بنیاد پر اس اہم معاملہ کی سماعت کرنی چاہیے کیونکہ انصاف میں تاخیر بھی ناانصافی ہے.
ملت نے بھی خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور اس سلسلے میں اپنی ذمہ داری نہیں ادا کر رہی ہے، حالانکہ اسی طرح اگر خاموشی رہی تو باری باری سب نشانہ بنیں گے؛
میں آج زد پہ ہوں، تم خوش گمان مت رہنا
چراغ سب کے بجھیں گے، ہوا کسی کی نہیں
اس لیے ظلم کے خلاف آواز اٹھانا ضروری ہے اور مظلوم کی مدد کرنا لازمی ہے. بیداری، اتحاد اور یکجہتی سرخ روئی کیلئے شرط لازم ہے؛
کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعجاز سخن
ظلم سہنے سے بھی، ظالم کی مدد ہوتی ہے......
محمد طاہر مدنی، قومی جنرل سیکرٹری، راشٹریہ علماء کونسل
6 ستمبر 2019