Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, September 29, 2019

مسلہ کشمیر ۔۔۔۔۔۔۔مولوی اور انٹلکچول ( دانشور)


ہر بار  ہم ہی  ہیں  ہدف  سنگِ ملامت
الزام کسی اور کے سر کیوں نہیں جاتے

یک شد نہ دو شد سہ شد

۔/صدائے وقت ۔تحریر : مسعود جاوید
===============
ہفتہ عشرہ سے یہ بحث جاری ہے کہ ' جمعیت علماء اور ملا مولوی نے مسئلہ کشمیر پر حکومت کا ساتھ دیے کر قوم کا سودا کیا ' بعض لوگوں نے تو جسم فروش اور قحبہ تک لکهنے سے گریز نہیں کیا. بعض نے کہا کہ 'حکومت کی تائید کے عوض محمود مدنی صاحب کو ایک عدد راجیہ سبھا میں سیٹ چاہئے یا کچھ اور عنایات و نوازشات' . ' بعض نے لکها 'یہ جمعیت والے شروع سے ملت فروش ہیں ' بعض کی زبان اتنی لمبی ہوتی گئی کہ مولانا حسین احمد مدنی کو بهی نہیں بخشا. بعض نے شیخ الہند کو غلط ٹہرایا..

اب کل سے ایک اور  خبر گردش کر رہی ہے کہ جمعیت اہل حدیث نے بهی مسئلہ کشمیر پر بلا چوں چرا حکومت کی تائید کی ہے.
لیکن ان کا شمار بهی مولوی ملا میں ہی ہوتا ہے اس لئے ملت فروشی کے لقب سے نوازا جانا بعید نہیں ہے.

لیکن آج کے ٹائمز آف انڈیا اور دیگر اخباروں میں دانشوروں کے تعلق سے جو خبر چهپی ہے وہ مولوی ملا کے خلاف هفوات بکنے والوں کے لئے حیران کن کیوں نہیں ہے. اور اگر حیران کن ہے تو اتنا سناٹا کیوں ہے بهائی!
دی پرنٹ  کے مطابق 39 مسلم انٹلکچولس ، بشمول سابق وائس چانسلر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ، نے نہ صرف یہ کہ حکومت کی تائید کی ہے بلکہ مشورہ بهی دیا ہے کہ کشمیری اپنے گھروں سے ہندوستانی جهنڈا لے کر نکلیں تو گولی چلے گی اور  نہ گالی.
بات ملا مولوی یا پروفیسر اور انٹلکچول کی نہیں ہے بات اپنا موقف واضح کرنے کی ہے. جس تنظیم یا انٹلکچول گروپ کو جو موقف اختیار کرنا ہے اسے اس نے  واضح کردیا. اس سے قطع نظر کہ کسے پسند آتا ہے اور کسے نہیں.   صرف دوسروں کی ملامت کرنے سے بات نہیں بنتی. تنقید کرتے وقت اپنا موقف بهی اسی شدت سے رکهیں.
 مسلمانان ہند کی اکثریت کا موقف حکومت ہند کے موقف سے متصادم نہیں رہا ہے. ہاں کشمیری عوام کے ساتھ ظلم و زیادتی نہ صرف انصاف مسلمانانِ ہند کے لئے بهی باعث قلق ہے بلکہ انصاف پسند عوام کے لئے بھی.
   ِ