Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, September 25, 2019

کشمیر میں حالات بد سے بد تر۔۔۔عوامی آزادی کی خلاف ورزیاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلام نبی آزاد


کشمیر میں حالات بدسے بدتر ، عوامی آزادی کی خلاف ورزیاں !
انتظامیہ نے مجھے 10؍فیصدی علاقوں میں جانے کی اجازت دی
: غلام نبی آزاد۔
سری نگر ۔ 24؍ستمبر 2019۔/صداٸے وقت۔/ذراٸع۔
=============================
کانگریس کے سینئر لیڈر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی غلام نبی آزاد نے آج دعوی کیا کہ وادی کشمیر میں حالات بے حد خراب ہیں۔راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر مسٹر آزاد نے چار دن تک کشمیرمیں گذارنے کے بعدجموں پہنچنے پر انہوں نے اپنے گھر کے باہر نامہ نگاروں سے کہا ”وادی میں حالات بدسے بدتر ہیں وہاں عوامی آزادی کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔‘‘

 وہ دو دن جموں میں قیام کریں گے اور اس دوران مختلف سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے۔مسٹر آزاد نے کہا کہ حالات کا جائزہ لینے کے بعد میں سپریم کورٹ کو وہاں کے حالات کی اطلاع دوں گا۔ وادی میں اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ اپنے چار روزہ قیام کے دوران مجھے جن علاقوں میں جانا تھا ان کے دسویں حصے تک بھی جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔سری نگر سے غلام نبی آزاد سیدھا جموں میں اپنے گاندھی نگر میں موجود سرکاری گھر میں پہنچے ان کے گھر پر سیکوریٹی کا سخت انتظام تھا۔ گھر میں داخل ہونے سے پہلے اپنی کار کا شیشہ نیچے کرکے وہاں پہلے سے موجود صحافیوں سے گفتگو کی او ران کے سوالوں کا جواب دیا۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے مجھے جموں کشمیر کے چار ضلعوں کا دورہ کرنے کی اجازت دی تھی اسی کے تحت میں سری نگر ، بارہمولہ، اور اننت ناگ کا دورہ 

کرکے آج جموں آیا ہوں۔ صحافیوں نے جب پوچھا کہ کشمیر میں سدھرتے حالات کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے تو انہو ںنے سخت لہجے میں کہاکہ کشمیر میں حالات بہت خراب ہیں، وہاں کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ اپوزیشن لیڈروں کی نظر بندی پر آزاد نے کہاکہ جموں کشمیر میں کسی کو بھی اپنی بات رکھنے کی اجازت نہیں ہے، آزاد نے شام کو پارٹی کیڈر کے علاوہ دیگر لوگوں سے بات چیت کی۔ اس میں جموں کشمیر کے حالات کے علاوہ دیگر مدعوں گفتگو ہوئی۔ آزاد نے اپنے چھ دن کے دورے میں سری نگر، بارہمولہ، اننت ناگ کے بعد جموں میں دو دن رہیں گے ۔غلام نبی آزاد سے زیادہ تر لوگ ضلع صدر میں موجود ڈاک بنگلے میں ہی ملے، بارہمولہ میونسپل کمیٹی کے صدر عمر فاروق بھی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ان سے ملے، انہوں نے موجودہ حالات میں بارہمولہ میں متاثر ہورہی عوامی اسکیموں پر سابق وزیراعلیٰ سے گفتگو بھی کی، اس کے علاوہ بارہمولہ سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے چار لیڈر جن میں ایک سابق ممبر اسمبلی بھی ہیں نے غلام نبی آزاد سے ملاقات کی اور بدلتے سیاسی منظر نامے پر کانگریس کے ذریعے کشمیر میں اپنائی جانے 

والی سیاست پر گفتگو کی۔ میٹنگ میں بلاک ڈیولپمنٹ کونسل کے انتخابات پر بھی بات چیت ہوئی۔ بارہمولہ دورے کے دوران کینسر مریض اور ان کے تیمارداروں کے ایک وفد کے علاوہ بارہمولہ سول سوسائٹی کے اراکین نے بھی آزاد سے ملاقات کی۔ انہوں نے صحت خدمات کو بہتر بنانے، موبائل او رانٹرنیٹ سہولیات کو بحال کرنے او رلوگوں میں تحفظ اور یقین کا ماحول بنانے کےلیے تبادلہ خیال کیا۔ کینسر مریضوں نے پابندیوں کی وجہ سے ہورہی پریشانیوں کو فوری طور پر ختم کرنے کے لیے زور دیا۔ جموں کشمیر او رلداخ کو مرکز کے تحت ریاست بنانے کے بعد سے ریاستی کانگریس کے زیادہ تر لیڈروں پر پابندیاں عائد ہے۔ آرٹیکل ۳۷۰ ہٹنے کے بعد تقریباً دو ماہ بعد آزاد کو سپریم کورٹ سے چھ دن کےدورے کی اجازت ملی ہے۔ اس سے قبل گذشتہ بیس اگست کو بھی وہ جموں گئے تھے لیکن انہیں جموں ہوائی اڈے پر ہی روک دیا گیا تھا اور پھر دہلی واپس بھیج دیا گیا تھا۔ مسٹر آزاد یہاں پارٹی کارکنوں سے ملاقات کرنے گئے تھے لیکن انہیں کچھ دیر بعد گرفتار کرلیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ مسٹر آزاد نے اپنی گرفتاری کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر حکومت یہ دعوی کرتی ہے کہ جموں میں امن ہے تو پھر مجھے ہوائی اڈے سے باہر کیوں نہیں جانے دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے کچھ دنوں پہلے مسٹرآزاد کو مشروط طور پر جموں کشمیر جانے کی اجازت دی تھی جس کے بعد وہ گذشتہ جمعہ کو وہاں گئے تھے۔واضح رہے کہ گذشتہ پانچ اگست کو حکومت نے جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آئین کی دفعہ 370کو ختم کردیا تھا جس کے بعد وہاں کئی طرح کی پابندیاں لگائی گئی تھیں