Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, October 25, 2019

اعظم گڑھ۔۔۔مدرسہ عربیہ بیت العلوم سراٸمیر کا 80 واں سالانہ اجلاس اختتام پزیر۔

اعظم گڑھ ۔۔اتر پردیش/صداٸے وقت/عاصم طاہر اعظمی۔۔۔٢٥ اکتوبر ٢٠١٩۔
=============================
قصبہ سرائمیر کا مشہور و معروف ادارہ مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ کا اسی واں سالانہ اجلاس آج اختتام پذیر ہوا ، جس میں میں ملک کے مشہور و معروف علماء کرام کی تشریف آوری ہوئی ،قاری حسین احمد کی تلاوت قرآن کریم سے سے مجلس کا آغاز ہوا دعا اور دربار رسالت میں قاری شبیر احمد  نے نذرانہ عقیدت پیش کیا ، آغاز مجلس میں مولانا جمال انور قاسمی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا ،حضرت محسن الامت مفتی محمد عبداللہ پھولپوری علیہ الرحمہ کے ملفوضات پر مشتمل  چار کتابوں کا رسم اجراء کیا گیا
،مولانا عبدالعلی فاروقی نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ،  نبی کا دین مٹنے والا نہیں نہیں جو اس زمانہ میں فتنوں کے ذریعہ مٹانے کی کوشش ہورہی ہے اگر کوئی صحابہ پر انگلی اٹھائے  تو سمجھ لو کی توفیق خیر سلب ہوگئی ایمان وہ معتبر ہے جیسا کی صحابہ کرام نے ایمان لایا تھا یہی ایمان کا پیمانہ ہے حضرت معاویہ کا دامن چھوڑ کر کوئی  حضرت علی کا ہو نہیں سکتا تا تا اگر کسی کے دل میں صحابہ کے متعلق کھوٹ ہے تو وہ ہر گز مومن نہیں، جس کو اللہ تعالی نے رضی اللہ تعالی عنہم کا پروانہ دے دیا ان کے خلاف انگلی اٹھانا  یہ عقیدہ کی خرابی ہے،مولانا محمد حارث عبدالرحیم لکھنوی نے نے عظمت صحابہ کو بیان کرتے ہوئے فرمایا صحابہ کرام اللہ تعالی کی منتخب جماعت ہے، ہر زمانہ میں دشمنان اسلام موجود ہیں جو کارنامہ اور خدمات صحابہ کرام نے انجام دیا دنیا کی کوئی بھی طاقت بہت آج انجام نہیں دے سکتی برا بھلا کہنے والا وہ شریر اور فتین ہےوہ اہل سنت والجماعت کا فرد نہیں ہوسکتا،مولانا محمد یعقوب سہارنپوری نے تعلیم و تربیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ  نمازی کبھی فاجر وفاسق ہو نہیں سکتا آج گناہ بالکل عام ہے گناہوں کے جگہوں پر ہر ایک شریک ہو رہا ہے ہے کوئی ان سے دوری اختیار نہیں کرتا ، دنیا کی محبت دلوں میں پیوست ہوچکی ہے ،آج عوام دینی تعلیم سے بیزار ہے  امت مقصد حیات سے دور ہوتی جارہی ہے بچیوں کو حلال حرام کا پتہ نہیں،کیا ماں بچوں کو باوضو دودھ پلاتی ہے  کیا بچوں کا اسلامی نام رکھا جاتا ہے  جس ماں کو خود دین کا علم نہیں ہوں اپنے بچوں کی کیا تربیت کرے گی گی آج مدارس میں صرف پانچ فیصد بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں باقی 95 فیصد کا ذمہ دار کون ہے،مولانا نا انعام احمد کاسگنجی نے فرمایا کہ اللہ تعالی کے نزدیک پانچ کا عدد خاص ہے کیونکہ اللہ تعالی نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں  ہاتھ پر  میں انگلیاں 5.5 ہیں اسلام کے بنیاد پانچ شعبوں پر منحصر ہے،
آج اللہ تعالی کے صفاتی نام لوگ رکھنا شروع کر دئیے ہیں جیسے رحمٰن وغیرہ عقائد کے اعتبار سے ہماری زبان دھوکا کھا رہی ہے عبادت میں میں سب سے پہلے بچے کے کان میں اذان دی جاتی ہے اور نماز کے لیے لیے کیا بہکائیں کا رخ کرنے کا حکم دیا گیا کیونکہ دنیا میں نور کعبۃ اللہ سے پھوٹتاہے نماز میں  ہمارے اعضاء کارخ کعبہ کی طرف ہونی چاہیے ، آج شادیوں میں اسراف عام ہے  اگر انسان ان اسراف سے بچ جائے تو اسی رقم سے حج کر سکتا ہے ہے ہے تجارتوں میں دھوکہ جھوٹ عام ہو گیا ہے کیا ہے ہے ہمارے رحیم سین میں آپسی حقوق پامال ہورہے ہیں بھائی بھائی سے دشمنی عام ہے ہے مسلمان اپنی ستر کھول کر غسل کر رہا ہے ہے ہے ہے عورتوں کا بھی لباس باریک سے باریک تر ہوتا جا رہا ہے اگر اس پر توجہ نہ دی گئی تو ایمان بچانا مشکل ہوجائے گا  آج انسان مسلمانوں کے بجائے غیر مسلم کی تجارت کو پسند کرتا ہے  غصے کی حالت میں اپنی اولاد کی تربیت بیت اور اساتذہ کو اپنے شاگردوں کی کی تربیت نہیں کرنی چاہیے آھی آہیں اگر ان پانچ شعبوں پر محنت نہ کی گئی تو دنیا میں ارتداد پھیلے گا مولانا سلیم الحق حقی نواسہ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب صاحب ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ نے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا صحبت اللہ کی برکت سے گناہوں سے نفرت اور عبادت کی رغبت پیدا ہوتی ہے انسان کو ذکر  کی عادت ڈالنی چاہیے تاکہ دل اللہ کی یاد سے غافل نہ رہے رہے  
بدنگاہی غیبت وغیرہ سے اجتناب کیا جائے  سلام کو رواج دیا جائے  ناظم مدرسہ مفتی محمد احمداللہ پھولپوری نے ذکر کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ ذکر انسان کو تقویت دیتی ہے  اور اور غیر کا خوف زائل کرتی ہے اللہ کی یاد سے دل کو سکون حاصل ہوتا ہے مالک کا نام لینے سے زبان میٹھی ہوتی ہے کیونکہ وہ مالک ہے شکر ہے اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو صبح شام ذکر کرنے کا حکم فرمایا
مولانا ابو طالب رحمانی نے سامعین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا آج عوام کو علماء سے دور کرنے کی سازشیں چل رہی ہے بلکہ اس سازش سے ہوشیار رہنا ضروری ہے طلبہ کو تعلیم تو ملتی ہے لیکن تربیت سے محروم ہے ہے آج غیروں کی باسوری سے آستینوں کے سانپ نکلنے ہیں ہیں آج مدارس کے 4 فیصد تعلیم حاصل کرنے والے  غریب طبقہ ہیں جن کو مدارس کے علماء دین کی رہنمائی کرتے ہیں ہمارا سر کٹ سکتا ہے لیکن شریعت سے ہٹ نہیں سکتا،بابری  مسجد کا فیصلہ ہمارے حق میں آئے یا خلاف آئے ہم کو جشن منانے کی ضرورت نہیں ہے ،آخر میں صدر مجلس حضرت مولانا قاری ابوالحسن اعظمی کی رقت آمیز دعا پر مجلس اختتام پذیر ہوئی اور ملک کے مختلف اضلاع سے ایک جم غفیر  اجلاس میں شریک رہا