Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, October 25, 2019

مہاراشٹر و ہریانہ انتخابات میں بی جے پی کی شکست سے اپوزیشن کے لٸیے مواقع پیدا ہوٸے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایس ڈی ہی آٸی۔



 نئی دہلی۔ (پریس ریلیز)۔ //۔
صداٸے وقت /ذراٸع/٢٥ اکتوبر ٢٠١٩۔
===================
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے مہاراشٹرا ور ہریانہ اسمبلی انتخابات کے نتائج پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی جو اب تک ہائپر نیشنلزام کے ہتھیار کے بل بوتے پر جیتتی آرہی تھی اس کو انتخابات میں کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ووٹروں نے اپوزیشن پارٹیوں کیلئے  مواقع فراہم کیا ہے جس کو انہیں دیگر ریاستوں میں ہونے والی اسمبلی انتخابات میں اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بحال کرنے کیلئے استعمال کرنا چاہئے۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے ا س ضمن میں جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ مہاراشٹرا اور ہریانہ دونوں ریاستوں کے ووٹروں نے بی جے پی کو سزا دی ہے اور انتخابات کے موقع پر بی جے پی میں شامل ہونے والے بیشتر فریب کاروں کو شکست دی ہے۔ انتخابات میں مہاراشٹرا اور ہریانہ کے متعدد وزراء کی شکست اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ بی جے پی زمینی سطح سے منقطع ہوچکی ہے۔ یہاں تک کہ گجرات کے ضمنی انتخابات میں کانگریس پآرٹی کے د و سابق نوجوان لیڈر وں کو پارٹی نے میدان میں اتار ا تھا ان کو بھی ووٹروں نے مسترد کردیا ہے۔ این سی پی کانگریس کے کچھ امیدواروں کے فتوحات کے فرق سے پتہ چلتا ہے کہ حکمران اتحاد کے حق میں کوئی لہر نہیں تھی۔ ایم کے فیضی نے مزید کہاہے کہ معاشی ترقی کے بجائے بی جے پی کی انتہائی قوم پرستی اور تکبر پر انحصار کرنے سے بی جے پی کے غبارے کی ہوا نکالی گئی ہے۔ اسمبلی انتخابات کے نتائج اپوزیشن پارٹیوں کی کامیابی نہیں ہے لیکن حکمران پارٹی کیلئے یہ یقینی طور پر ایک دھچکا ہے۔ بی جے پی نے پچھلی بار کے مقابلے میں بہت کم سیٹیں حاصل کی ہیں جو یقینا اس کے تو قعات سے بہت کم ہیں۔ دونوں ریاستوں میں بی جے پی حکومت تو بنالے گی لیکن اس کیلئے بی جے پی کو اتحادیوں اور کچھ اراکین اسمبلی سے سمجھوتہ کرنا پڑ ے گا۔ ایم کے فیضی نے کہا کہ مہاراشٹرا مین شیو سینا کو ایک بار پھر اپنے بڑے بھائی بی جے پی کے خلاف پنجہ لڑانے کا موقع ملا ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے اس بات کی طرف نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصل چیز جو درپیش ہے وہ یہ ہے کہ وزیر اعظم مودی اور ہندوستان کے نئے مرد آہن ان دونوں ریاستوں میں اپنے وعدوں کو پورا کرنے اور اپوزیشن کو مکمل طور پر ختم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ وہ اپنے مشن کی تکمیل میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔ ایک بات قابل دید ہے کہ مودی کے کرشمے اور ان کی قوم پرستی اور حب الوطنی کے نعروں سے ووٹروں کو اپنی راغب کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ مودی اور شاہ کا سارا زور قومیت اور حب الوطنی کے نام پر لوگوں کی حمایت حاصل کرنے پر تھا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ انتخابات سے عین قبل امیت شاہ نے عہد کیا تھا کہ جو ملک دشمن ہیں انہیں جیل بھیجیں گے۔ ستم ظریفی ہے کہ مودی شاہ کیلئے یہ چال کام نہیں آیا۔ درین اثناء، اسمبلی انتخابات کے نتائج کو حکمران بی جے پی، سنگھ پریوار اور ان سے وابستہ افراد کی نفرت انگیز سیاست کے چہرے پر ایک

طمانچہ کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ پورے ملک میں تقریبا 19مسلم نمائندوں نے اسمبلی انتخابات میں جیت درج کی ہے۔ ان میں سے کچھ نے بی جے پی یا اس کے اتحادیوں کو براہ راست شکست دیکر کامیابی حاصل کی ہے۔سوشیل میڈیا پر #CompleteBoycottofMuslims.جیسے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی گئی تھی۔ تاہم، مسلم امیدواروں کی جیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ عام لوگوں نے نفرت انگیز مہم کو مستر دکردیا ہے۔