Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, October 27, 2019

ہفتہ روزہ ” دعوت “ اخبار کی رسم اجرإ۔

نٸی دہلی/از /ارشاد احمد اعظمی/صداٸے وقت۔
============================
      عام اجتماعات میں شرکت میرا مزاج نہیں ہے ، بہت شوق ہوا تو مدعو ہونے پر پانج منٹ کے لئے حاضری دے دی اور چلا آیا ، ساری زندگی کام سے کام رکھا ، اور عزلت و تنہائی کا عادی بن گیا ، آج بھی میرا یہی معمول ہے ۔

       کل " دعوت " اخبار کی رسم اجراء تھی ، وہی دعوت اخبار جو پچھلے تقریباً 60 / سالوں سے جماعت اسلامی ہند نکال رہی ہے ، 7 / اگست 2019 سے وقتی طور پر بند تھا ، پہلے سہ روزہ تھا ، کل سنیچر 26 / اکتوبر 2019 سے ہفت روزہ بن کر دو بارہ اس کے اجراء کا اعلان ہوا ۔

       دعوت اخبار کو ایک امتیاز حاصل ہے جس سے ملک کے دوسرے اردو اخبارات و رسائل محروم ہیں ، یہ بلاتفریق ملت کے مسائل کو سنجیدگی کے ساتھ پوری طاقت سے اٹھاتا ہے ، اسی کا نتیجہ ہے کہ مسلک و مشرب سے پرے تعلیم یافتہ اور دانشور طبقہ اس کو اعتبار کی نظر سے دیکھتا ہے ۔

      ایک زمانے میں جماعت اسلامی کا عربی میں پندرہ روزہ جریدہ "  الدعوة " نکلتا تھا ، 1986 / میں چھ مہینے اس کی ادارت کا بار مجھ ناتواں کے کاندھوں پر تھا ، اس طرح اخبار دعوت سے میرا فطری لگاؤ ہوگیا ، جب " ہفتہ روزہ دعوت " کی رسم اجراء کا پروگرام منعقد ہوا ، اور عام شرکت کی دعوت دی گئی تو میں بھی پہونچ گیا ۔

      جماعت اسلامی کا کام دیکھ کر رشک کے ساتھ حیرت ہوتی ہے ، اس کے ممبران کی تعداد دوسری تنظیموں کے بالمقابل نا کے برابر ہے ، لیکن اس کا سارا کام نہایت ہی منصوبہ بندی اور سلیقے سے ہوتا ہے ، خود نمائی اور ریاکاری کا تو نام و نشان نہیں ، تقریباً سبھی کارندے نئی نسل کے تعلیم یافتہ و اسلامی تربیت سے آراستہ اپنے میدان میں ماہر نوجوان ہیں ، جو اپنے کاموں میں انہماک سے لگے رہتے ہیں ۔                                                  

         جماعت کے موجودہ آفس میں ایک کانفرنس ہال ہے ، اس کا دیدار میں پہلی مرتبہ کر رہا تھا ، واہ ! کیا کمال کر رکھا ہے ؟ سادگی کے ساتھ اعلی انتظامات میں ترقی یافتہ اقوام کا نمونہ ہے ، مغربی ممالک جہاں میرے 8 / سال گزرے ہیں وسائل ارسال و نشر و اشاعت میں کسی طور ان سے پیچھے نہیں ہے ، ہر چیز مرتب اور سلیقے سے لگی ہوئی ، جماعت کے ذمہ داران اور کارکنان سب گھلے ملے ، کوئی ہٹو بچو نہیں ، جماعت کے موجودہ امیر نیز سابقہ امیر اپنے رفقاء کے ساتھ جہاں جگہ ملی بیٹھ گئے ، تا آنکہ پروگرام شروع ہونے پر ذمہ داریاں سنبھالنے کے لئے ان کو اسٹیج پر بلایا نہیں گیا ۔

     جماعت اسلامی ہند بھی مسلمانوں کی ہی تنظیم ہے ، اگر اس کے منسوبین بغیر دکھاوا اور شور و ہنگامہ سلیقہ مندی کے ساتھ کام کر سکتے ہیں ، اور اپنی کارکردگی سے سب پر اثر انداز ہو سکتے ہیں ، تو امت کے دوسرے افراد اور تنظیمیں کیوں نہیں کر سکتیں !

       پروگرام شروع ہونے پر اسٹیج پر موجود حضرات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ، " دعوت " اخبار کی تاریخ پر روشنی ڈالی ، سہ روزہ دعوت کے بند ہونے کے اسباب بتلائے ، ہفت روزہ دعوت کی تیاریوں اور اس کی ٹیم سے متعارف سے کرایا، اور مستقبل کی متوقع ضرورتوں اور لائحہ عمل سے آگاہ کیا ۔
   
       میں دیکھ رہا تھا  مولانا سید جلال الدین عمری نے اسی وقت شمارہ پر غور سے نظر ڈالی ، اور بہت تفصیل سے " ہفت روزہ دعوت " کی ایک ایک خصوصیات کا ذکر کیا ، اس عمر میں ان کے استحضار اور با ترتیب عنوان بہ عنوان برجستہ ان کی گفتگو میرے لئے حیران کن تھی ۔

      پروگرام میں بتلایا گیا کہ طبع شدہ  " ہفت روزہ دعوت "  ہفتہ میں ایک مرتبہ شائع ہوا کرے گا ، لیکن اس اخبار کا ایک پورٹل اور مستقل انڈرائیڈ ایپ بھی ہوگا ، جو اہتمام کے ساتھ برابر Updates ہوتے رہیں گے ۔

     دوران پروگرام کانفرنس ہال حاضرین سے پر تھا ، میرے اندازہ کے مطابق ان کی تعداد 250 / سے 300 / تک رہی ہوگی، بتلایا گیا کہ حاضرین میں بڑی تعداد صحافیوں کی ہے ، ان کو بھی " ہفت روزہ دعوت " میں لکھنے دعوت دی گئی ۔

      پروگرام کے اختتام پر " ہفتہ روزہ دعوت " کا ایک ایک  شمارہ تمام حاضرین میں تقسیم کیا گیا ، اور دعوت طعام سے ان کی تواضع کی گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ارشاد احمد اعظمی