Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, October 5, 2019

کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوٸی۔۔۔۔مولانا محمود مدنی ۔۔این آر سی اور بھا جپا۔!!!!

از/سمیع اللہ خان/صداٸے وقت۔
=============================
کل رات انٹرنیشنل میڈیا ہاؤز بی بی سی کے " سیر بین " پروگرام میں یہ موضوع تھاکہ آخر ہندوستان میں مسلمانوں کی شہریت کو لے کر حکومت سوتیلا سلوک کیوں کررہی ہے؟ اور انہیں NRC کے عمل سے کیوں گزارا جائےگا؟ کیا یہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش ہے؟
اس سوال کے جواب میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ
" ہندوستان میں مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم جمعیۃ علمائے ہند کے چیف محمود مدنی صاحب نے سرکار سے کہا ہے کہ وہ پورے ملک میں " این آر سی " کو جلدازجلد نافذ کردے، بی جے پی ترجمان نے کہا کہ جن مسلمانوں کا نام " NRC " میں نہیں آئےگا ان کو ملک سے باہر کردیا جائےگا، اس پر بی بی سی نے سوال کیا کہ این آر سی میں دیگر مذاہب کے لوگوں کا نام بھی نہیں آیا تو ان کو کیوں نہیں نکالا جائے گا؟ امت شاہ کا بنگال میں یہ کہنا کہ باقیوں کے لئے کوئی پریشانی نہیں، صرف مسلمانوں کو باہر نکالا جائے یہ غلط ہے! تو بی جے پی ترجمان نے کہا کہ مسلمانوں کے علاوہ جو دیگر مذاہب کے لوگ ہیں وہ ہندوستان سے کہیں باہر نہیں رہتے اس لئے ان کو کیوں باہر نکالا جائے گا، البتہ جو مسلمان ہیں وہ پاکستانی یا بنگلہ دیشی ہیں، ان کو وہاں بھیجا جائے گا، اگر کوئی ملک ان کو قبول نہیں کریگا تو ان مسلمانوں کو حراستی کیمپ یا جیلوں میں رکھا جائےگا جیسا کہ چین میں لوگوں کو کیمپوں میں رکھا جاتا ہے_

لیجیے جناب ! اب عالمی دنیا میں ہندوستانی حکومت کے " این آر سی " جیسے متعصبانہ قوانین کو صحیح ثابت کرنے کے لیے بھی بی جے پی حکومت کے ترجمان مولانا محمود مدنی اور جمعیۃ علمائے ہند کا حوالہ دے رہےہیں
جب مولانا محمود مدنی اور جمعیۃ علمائے ہند کی طرف سے کشمیری مسئلے پر غلط اور پوری طرح حکومتی سپورٹ پر مشتمل تجویز پاس ہوئی تھی، اس تجويز پاس ہونے کے پہلے ہی دن سے ہم کہہ رہےتھے کہ یہ تجويز کشمیریوں کے خلاف عالمی برادری میں استعمال ہوگی، لیکن " اندھی بھکتی " کرنے والوں نے ایک نہیں سنی اور تاویل در تاویل سے کام لیتے رہے حتیٰ کہ مدنی صاحب جینیوا پہنچ کر بھی حکومتی موقف کی تائید کر آئے، اس کے باوجود " اندھے مریدین " تاویل کرتے رہے اور بالآخر اقوام متحدہ میں OIC کے Kashmir Contact Group میں جب حکومت ہند پر کشمیریوں سے غلط سلوک کے بابت سوال پوچھا گیا اور حکومت کی کشمیری پالیسی پر تنقید کی گئی تو اس عالمی برادری کے نمائندہ اجلاس میں حکومت ہند کے ترجمان " ایس جے شنکر " نے حکومت کی صفائی میں یہ دلیل پیش کی کہ، ہندوستانی مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم جمعیت علمائے ہند نے کشمیری قضیے پر حکومت کی حمایت کی ہے، جب یہ خبر سامنے آئی تو بھی "  بھکتوں " نے اس کی تاویل کرنا چاہی
بعدازاں، مولانا محمود مدنی صاحب کی طرف سے اورنگ زیب عالمگیر ؒ اور شیواجی مہاراج کے موازنے میں اورنگ زیب ؒ کی حیثیت شیواجی کے مقابلے میں کم کرنے کی بڑی غلطی ہوئی
جب ہم نے اس پر تنقید کی کہ اورنگ زیب عالمگیر ؒ کے متعلق مولانا محمود مدنی کا بیان سوفیصد غلط ہے تو ان کے " اندھے بھکتوں " نے موجودہ جمعیۃ اور مولانا محمود مدنی کی خوشنودی کے لیے خوفِ خدا سے مکمل  عاریت کا ثبوت دیتے ہوئے سرے سے اس موازنے کی خبر کو ہی جھٹلا دیا، اُس وقت ہم ان علمائے کرام نے جس طرح ہمیں جھٹلایا ہم ان کی دیدہ دلیری پر واقعی ششدر تھے، چہ جائیکہ ہم خود بھی پہلے  ایک عالم دین ہیں پھر صحافی اور تحریکی
لیکن چند ہی دنوں کے بعد مولانا محمود مدنی صاحب نے تسلیم کرلیا کہ انہوں نے یہ بیان دیا تھا اور اورنگ زیب کا شیواجی سے موازنہ کرنا، ان کی غلطی تھی اسلیے اس سے وہ اب  رجوع کرتےہیں
جب مولانا محمود مدنی نے اپنی غلطی تسلیم کرلی تو " اندھے مریدین " اس کی بھی مزید تاویل کرنے لگے، اور ہم ان لوگوں کی بدترین عقل و شعور سے کورے پن پر دل ہی دل میں کڑھتے رہے_
مولانا محمود مدنی صاحب نے " این آر سی " کے حوالے سے بھی جمعیۃ علمائے ہند کی پریس کانفرنس میں حکومت سے کہا تھا کہ پورے ملک میں NRC نافذ کردی جائے، اور کچھ دنوں بعد نیشنل میڈیا پر یہ بھی کہا تھا کہ، این آر سی پورے ملک میں آنی چاہیے، اور اگر اس میں کوئی مسلمان گھس پیٹھیا ثابت ہوتاہے یا غیر ملکی نکلتا ہے تو ہم سب ملکر اسے ہندوستان سے باہر نکال دینگے
جب ہم نے ان کے اس انتہائی درجے غیر دانشمندانہ بیان کا تجزیہ کیا اور مستقبل میں اس کے ذریعے پیش آمدہ خطرات کو سامنے رکھا تو مولانا مدنی صاحب اور موجودہ جمعیۃ کی اندھی حمایت کی خاطر اپنی عقل و علم کو گروی رکھنے والوں نے اس دفعہ ہمارے خلاف پروپیگنڈہ کیا، ہمارے تحریکی میدان اور اس کے کاز کے خلاف پروپیگنڈے شروع کردیے، اور ساتھ ہی ساتھ مدنی صاحب کے بیانات کی ایسی ایسی تاویل کر ڈالی کہ، یقینًا مولانا محمود مدنی کے بھی حاشیہ خیال میں اپنے بیانات کی ایسی منطق زدہ تاویلات کا خیال نہیں گزرا ہوگا،
*لیکن اس مسئلے میں بھی، ابھی کل رات مؤرخہ 4 اکتوبر کو انٹرنیشنل سیربین میڈیا کے پروگرام میں مولانا محمود مدنی اور جمعیۃ علمائے ہند کا نام NRC پر حکومتی موقف کی تائید میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان نے کس طرح استعمال کیا ہے وہ ہم اوپر کی سطروں میں درج کرچکے ہیں*
یہ سب کیا ہورہاہے؟ مریدین سے پوچھیں تو وہ یہی کہیں گے کہ تاویل کرو، غلط کو صحیح ثابت کرو، ورنا بڑے ناراض ہوجائیں گے، ایک عجیب و غریب صورتحال ہے: جیسے کہ
" کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی "
اور درپردہ سب کچھ ہو، بھی جائے_
  مریدین اب اس کی بھی تاویل کریں اور بڑے بڑے عہدیداروں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اپنی قوم کو تباہی کے غار میں جھونک دیجیے، کیونکہ آپ لوگوں نے بزرگوں، اکابر اور ملی قائدین کے احترام اور ان کی عظمتوں سے جو مطلب ایک طویل عرصے سے دلوں میں قائم کرلیاہے وہ دراصل نفسانیت اور ان کے ذریعے اپنی ذاتی انا پر مبنی مفاد پرستی کی تسکین ہے، میں ایک مومن بھائی اور قرآن و سنت کے ادنیٰ طالبعلم کی حیثیت سے ہندوستان کی امت مرحومہ کے علماء سے درخواست کرتاہوں اور " الدین النصیحہ " کے ایمانی تعلق کی بنا پر آپ لوگوں سے اپیل کرتاہوں کہ، آپ اپنی اس تقدس زدہ بیماری کا علاج کروالیں، جلدازجلد کروالیں، ظاہری چمک دمک اور سفید سفید لباس اور حلیے پر آپکی مرعوبیت دراصل ظاہر پرستی پر فنائیت ہے یہ ہرگز ایمانی اور اسلامی روحانیت نہیں ہے، خدارا، خدارا اس بدترین اور مہلک مرض سے وقت رہتے ہوئے اپنے آپ کو باہر نکالیے،
کون بےوقوف ہوگا جو اکابر کے احترام کا قائل نہیں ہوگا؟ بھلا ایک باشعور مسلمان اپنے اکابر و مشائخ کی عظمت و توقیر کا منکر بھی ہوسکتا ہے؟ بھئی! اکابر کی عظمتوں اور بڑوں کے پاکیزہ نقوش کو سرمہ عقیدت بنانا تو مسلمانوں کا فطری جذبہ ہے_
لیکن کیا یہ ضروری ہیکہ ان کے ہر ہر فیصلوں پر آنکھیں بند کرکے کود جانا ہی احترام اور عقیدت کی دلیل ہے؟
اکابر کا احترام سیکھنا ہے تو محمدﷺ اور صحابہ کرام ؓ سے سیکھیں، صحابہ کرامؓ کے مختلف فقہی، تفسیری اور فکری مشربوں سے سیکھیں، زیادہ دور مت جائیے، اور حضرت تھانوی ؒ اور حضرت مدنی ؒ کے مابین آپسی محبتانہ تعلق کے باوجود ملی موقف میں ایکدوسرے کی غلطیوں پر متنبہ کرنے کے انداز سے سیکھیے، اگر سیکھنا چاہتے ہو تو، وگرنہ کوئی بات نہیں ڈھول پیٹتے رہیے، کچھ نہ کچھ خوشنودیاں مل بھی جائیں گی، لیکن تاریخ میں آپ کو ضرور یاد کیا جائےگا مداہنت کرنے والے، ملی لیڈرشپ کی رضامندی کے لیے قومی مفاد سے سمجھوتہ کرنے والے، اور آنے والی نسلوں کو اکابر کے احترام کے پردوں میں دراصل اپنی ضد و ہٹ دھرمی کی بھینٹ چڑھانے والوں کے طورپر، آپکو ضرور یاد کیا جائےگا_
*سمیع اللّٰہ خان*
۵ اکتوبر، بروز سنیچر ۲۰۱۹
ksamikhann@gmail.com