Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, October 5, 2019

انتخابی سیاست!!! اور مسلمان

از/ارشاد احمد اعظمی/صداٸے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

      ان دنوں ملک کی دو ریاستوں میں الیکشن ہو رہے ہیں ، اگلے سال چند مزید اہم ریاستوں میں انتخابات ہونے ہیں ، مسلمانوں کے سامنے سنگین مسائل ہیں ، وہ سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ انھیں کیا کرنا چاہیے ، پچھلے 70/ سالوں کی طرح کسی مضبوط سیاسی پارٹی سے جڑے رہیں ، یا اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا تجربہ خود کریں ۔

     مسلم سماج کی بدقسمتی رہی کہ ان کی قیادت ایسے ہاتھوں میں رہی جو بیک وقت سیاست کی مذمّت بھی کرتے رہے ، ساتھ ہی اس کے مزے بھی لوٹتے رہے ، اور سیاسی پارٹیاں ان کے نام نہاد قائدین کو لالی پاپ دے کر ان کا استحصال کرتی رہیں ۔

     مہاراشٹر اسمبلی الیکشن میں مسلمان عجب کشمکش میں ہیں ، یہ توقع رکھنا کہ سارے ووٹ ایک جگہ پڑیں گے محض خام خیالی ہے ، اب ان کے ووٹ کانگریس ، NCP , BSP , SP اور آزاد امیدواروں کے ساتھ MIM میں بھی بٹیں گے ، اور سب ناکام ہو جائیں گے ، یہ مان کر چلیں اگلے کچھ سالوں تک یہی ہوتا رہے گا ، اس سے ہمت نہیں ہارنا چاہیے ۔

      یہ سیاسی میدان میں ہماری ناکامی کا ثمرہ ہے ، اور اس کا سلسلہ اسی وقت سے شروع ہو گیا جب ہم نے دین کو سیاست سے الگ کر دیا ، ماضی میں جو ہوا سو ہوا ، آگے کے لئے ہمیں کوئی راستہ تو نکالنا ہی پڑے گا ۔

       اس وقت ہمارے سماج کی طرف سے سیاسی تجربات کی جو کوششیں ہو رہی ہیں ان میں نمایاں اویسی اور بدرالدین اجمل کی جد و جہد ہے ، بدرالدین اجمل نے خود کو آسام میں محدود کر رکھا ہے ، لیکن اویسی اپنا دائرہ بڑھانے کے لئے سرگرداں ہیں ، مہاراشٹر میں کچھ کامیابیاں بھی ملی ہیں ، لیکن ابھی ان کو لمبا سفر طے کرنا ہے ۔

      جن لوگوں نے پارٹی بنا کر سیاست میں قدم رکھا ہے ان کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ شروعاتی مرحلے میں ان کے عزائم اور حوصلوں کا امتحان ہوگا ، پے بہ پے شکست سے گزرنا ہوگا ، نقائص اور کمزوریوں پر نظر رکھ کر ان کی طرف سے اصلاح کے عمل کو پرکھا جائے گا ، تب کہیں جا کر لوگوں کا اعتماد حاصل ہونا شروع ہو گا ، مٹھی بھر لوگوں کے آگے پیچھے چلنے سے ان کو فریب میں نہیں آنا چاہیے ۔

      یہ خود دیکھ لیں گے کہ جہاں انہوں نے پبلک کا اعتماد حاصل کیا بڑی سیاسی پارٹیاں نام نہاد قائدین کو دھکے مار کر اپنی صفوں سے نکالیں گی ، اور ان سے قریب آنے کی کوشش کریں گی ۔

     ایک اکائی کی حیثیت سے مسلم سماج ملک میں سب سے بہتر پوزیشن میں ہے ، اگر یہ ایک قیادت کے پیچھے اکٹھا ہونے میں کامیابی حاصل کر لے تو کوئی طاقت اس کے سامنے کھڑی نہیں ہو سکتی ، یہی وجہ ہے کہ ان کے اتحاد کی راہ میں ہر قسم کے روڑے اٹکائے جاتے ہیں ۔

ارشاد احمد اعظمی