Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, October 29, 2019

آہ ! مولانا اشفاق احمد اصلاحی صاحب


آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
از/حکیم شمیم ارشاد/صداٸے وقت۔
======================
صبح ہی صبح یہ افسوس ناک خبر موصول ہوئی کہ مولانا داغ مفارقت دے گئے. اس بات سے کس کو انکار ہے، کل نفس ذائقة الموت.
ادھر سالون سے مولانا کی صحت خراب رہ رہی تھی. درمیان مین کئی بار طبیعت زیادہ خراب ہوئی مگر سنبھل گئی. تین روز قبل طبیعت زیادہ خراب ہوئی تھی، مولانا کے بیٹے برادرم فیصل بہتر علاج اور سہولیات کے لیے لکھنؤ کے لیے نکلے تھے کہ کاندی پور میں طبیعت بہت خراب ہو گئی اور فورا ایمرجنسی کی صورت میں واپس طاہر میموریل ہاسپٹل، پھولپور مین داخل کئے. حالات کا اندازہ تھا اور وہی ہوا. رات ٢بجے مولانا مالک حقیقی سے جا ملے.
مولانا محترم کو کئی بیماریان ایک ساتھ پکڑ لی تھی. سانس کی بیماری، ذیابیطس، اور قلبی امراض کے ہوتے ہوئے مولانا نے مدرسہ کی خدمات آخری دم تک انجام دین. ابھی دو ماہ قبل درسگاہ کی بنیاد ڈالنے تشریف لائے.،کسے معلوم تھا کہ اصلاح کے عالمی سیمنار سے قبل ہمین اتنا بڑا صدمہ برداشت کرنا پڑے گا

مولانا محترم مددسہ اصلاح سے فارغ تھے. مولانا نے بھی اپنی زندگی مدرسہ کے لیے وقف کردی تھی. مولانا کی سادگی اور خود داری کی کوئی مثال نہین. آج جب کہ مدارس کے اکثر ناظم مدرسہ کے مختار کل بنے ہوئے ہیں، مدرسہ کے پیسہ کو ذاتی عیش و آرام کے لیے بے دریغ استعمال کرتے ہیں، وہین مولانا محترم کی خو داری کا یہ عالم تھا کہ مدرسہ کا ایک پیسہ بھی ذاتی مصرف مین استعمال نہین کرتے تھے. ناشتہ اور کھانا اپنے گھر، ابڈیہہ سے ہی منگواتے تھے اور وہی کھاتے تھے. بڑی خوبیان تھے مرنے والے مین.
مدرسہ پر جب بھی جانا ہوتا تو یہی کہتے کہ مین بوڑھا ہو چکا ہون،مدرسہ کو نئی نسل کی ضرورت ہے. صبح و شام مدرسہ کی تعمیر و ترقی کے لئے ہی متفکر رہتے. مدرسہ پر ان کی موجودگی ہی سب سے بڑی خدمت تھی. آج انسان کے پاس وقت نہین. انسان کی ساری تگ و دو اپنی ذات اور بال بچون تک محدود ہے. ایسے حالات میں مدرسہ کو وقت دینا، اس سے بڑی کیا خدمت ہو سکتی ہے.
مدرسہ پر داخل ہوتے ہوئے مہمان خانہ مین سب سے پہلے آپ سے ملاقات ہوتی، اپنے خاص انداز مین ڈانتے اور کہتے کہ مدرسہ پر آتے جاتے رہو، تقویت ملتی ہے. ادھر بہت دنون سے ملاقات نہین ہو پائی تھی ،سوچا تھا کہ سیمنار کے موقع پر گھر جاتے ہی مولانا کی عیادت کے لیے سیدھے اسٹیشن سے طاہر ہاسپٹل جاؤنگا، مگر........ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے ،جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے. مدرسہ کو نعم البدل عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے.
حکیم شمیم ارشاد اعظمی