Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, October 26, 2019

مہاراشٹر الیکشن۔۔۔۔تصویر کا دوسرا رخ۔



شیخ صادق ظلی
نئی دہلی /صداٸے وقت۔
=======================

مہاراشٹرا کے صوبائی الیکشن کے نتائج کا اعلان ہو چکا ہے عوام نے ای وی ایم کو ووٹ دیا اب اس بحث سے قطع نظر کہ ای وی ایم معتبر ہے یا غیر معتبر ای وی ایم نے جو بھی فیصلہ سنایا وہ نہ صرف قابل قبول ہے بلکہ الیکشن میں جیت درج کرنے والے ہماری مبارکباد کے مستحق بھی ہیں رہی بات ہار جیت کے تجزیہ وتبصرہ کی تو جس طرح اس ملک کا ہر شہری ووٹ دینے اور الیکشن لڑنے کے لیے بلکل آزاد ہے اسی طرح تجزیہ وتبصرہ کے لئے بھی ہر فرد آزاد ہے میرا اعتراض  آزادی پر نہیں بلکہ بے لگام  اور بے مہار ہوتی آزادی پر ہے کسی بھی  طرح کے اخلاقی ضابطے اور ہدایات کی قید سے پیچھا چھڑاتی آزادی پر ہے جس طرح ووٹرس اور کنڈیڈیٹس الیکشن کمیشن کے اخلاقی ضابطے اور ہدایات کی پابندی بوجھ سمجھتے ہیں اسی طرح ہمارے نامہ نگار اور تجزیہ نگار بھی صحافت اور تجزیہ کی اخلاقیات برتنا ضروری نہیں سمجھتے...


مہاراشٹرا اسمبلی الیکشن کے بعد پرکاش امبیڈکر کی ونچت بہوجن اگھاڑی اور بیرسٹر اسد الدین اویسی کی  مجلس اتحاد المسلمین کے خلاف بازار گرم ہے اور ان پر وہی پرانے گھسے پٹے بے بنیاد غیر سنجیدہ اور جانبدارانہ الزامات لگائے جا رہے ہیں جو برسوں پہلے ہی دم توڑ چکے ہیں حیرت کی بات ہے کہ پوری شدومد اور کامل وثوق کے ساتھ جن باتوں میں جان ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے موجودہ سیاسی تناظر میں ان کا لکھنا اور بولنا بھی کسی کے سیاسی شعور اور سیاسی پختگی پر سوالیہ نشان لگانے کے لئے کافی ہے؟ کیا سچ میں اویسی اور امبیڈکر ووٹ کٹوا ہیں؟ کیا سچ میں وہ بی جے پی کے ایجنٹ ہیں؟ کیا سچ میں ان کا الیکشن لڑنا غلط ہے؟ کیا یہ کہنا درست ہے کہ محض ان کے الیکشن لڑنے سے ہی بی جے پی اور شیو سینا اتحاد کو کامیابی ملی ہے؟

جو لوگ ایسا لکھ رہے ہیں سچ تو یہ ہے ان کی اکثریت نے خود کو ایک حصار میں قید کر رکھا ہے اور اس سے باہر وہ کچھ بھی  پڑھنے سوچنے اور لکھنے کو تیار نہیں ہیں  انھوں نے ہزار کمیوں کے باوجود نام نہاد سیکولرازم کو قوم اور ملک کا نجات دہندہ سمجھ رکھا ہے یہی وجہ ہے کہ منصفانہ تجزیہ سے ان کا قلم محروم ہے درست بات تو یہ ہے کہ مہاراشٹرا میں نئی نئی منظر عام پر آئی ان دونوں پارٹیوں نے سبھی کو اپنی دمدار موجودگی کا احساس کرا دیا ہے جو لوگ ان کو ووٹ کٹوا کہہ رہے ہیں وہ صرف تصویر کا ایک رخ دیکھ رہے ہیں انھیں تصویر کا دوسرا رخ دیکھنے کی ہمت بھی جٹانی چاہیے۔۔۔

تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ مجلس اتحاد المسلمین نے 36 سیٹوں پر الیکشن لڑا اور تین سیٹوں پر اعلانیہ دوسری پارٹیوں کے کنڈیڈٹ کی حمایت کا اعلان کیا 36 امیدواروں میں سے 11 امیدواروں نے زبردست ٹکر دی 2 امیدوار کامیاب ہوئے اور باقی کے 9 امیدوار بہت ہی کم ووٹوں سے کانگریس + این سی پی اتحاد کی وجہ سے ہار گئے تو مجلس کو ووٹ کٹوا اور بی جے پی کا ایجنٹ کہنے والوں سے میرا سوال ہے کیا کانگریس + این سی پی اتحاد کو ووٹ کٹوا اور بی جے پی کا ایجنٹ کہا جا سکتا ہے؟ جس چیز کو بنیاد بنا کر آپ مجلس کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں وہی کام تو آپ کی سیکولر پارٹیاں بھی کر رہی ہیں پھر دونوں میں فرق کیا ہے؟ ووٹ کاٹنا ہی اگر کسی کے ایجنٹ ہونے کی پہچان ہے تو وہی کام مہاراشٹرا میں نام نہاد سیکولر پارٹیوں نے بھی کیا ہے تو پھر بی جے پی کا ایجنٹ اویسی اور مجلس ہی کیوں؟ ووٹ خراب ہونے کی وجہ سے اگر اویسی کا الیکشن لڑنا غلط ہے تو پھر کانگریس این سی پی اور سپا بسپا کا الیکشن لڑنا درست کیسے ہے؟

مجلس اور ونچت اگھاڑی کو الیکشن کیوں نہیں لڑنا چاہیے کیا الیکشن لڑنے اور سرکار بنانے پر کانگریس این سی پی وامپنتھی اور دوسری سیکولر پارٹیوں کا کاپی رائٹ ہے؟ ان نام نہاد سیکولر پارٹیوں کو بالخصوص مسلم قیادت والی سیاسی پارٹیوں سے اتنی تکلیف کیوں ہے اگر یہ سچ میں سیکولرزم کے تئیں مخلص ہیں اور فاشزم کو شکست دینا چاہتے ہیں تو دل بڑا  کرکے مضبوط مسلم پارٹیوں کو اپنے اتحاد میں شامل کیوں نہیں کرتے؟

حیرت ہے کہ آپ آج بھی سیکولرازم اور کمیونلزم کے خانہ میں بٹی ہوئی سیاست کا خواب دیکھ رہے ہیں جبکہ فاشزم اپنے زریں عہد کے مزے لوٹ رہا ہے سیاسیات کی کتابیں گواہ ہیں کہ دائیں اور بائیں بازو والی پارٹیوں کے ارد گرد گھومنے والی جمہوری سیاست جب اپنی ذمہ داریوں سے غفلت برتنے والے نااہل ،ناکارہ اور بےحس لوگوں کے ہاتھ میں چلی جاتی ہے تو فاشزم کو عروج ملتا ہے اور جب فاشزم اپنے ہاتھ پاؤں پھیلاتا ہے تو پھر جمہوری سیاست اس کے اردگرد گھومنے لگتی ہے اور اسے ہرانا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے میرا آپ سے سوال ہے آپ کس سیکولرازم پہ لٹو ہوئے جا رہے ہیں اس سیکولرازم پہ جس کی وجہ سے فاشزم کو پنپنے اور پیر جمانے کا موقع ملا؟ اگر وہ سچ میں سیکولر ہوتے تو فاشزم کو ڈھیل ہی کیوں دیتے؟