Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, October 24, 2019

ہاں! میں مفتی اسمعٰیل قاسمی ہوں۔(مالیگاٶں مہاراشٹر سے آٸی ایم آٸی پارٹی سے نو منتخب شدہ ممبر اسمبلی).


بسمِ اللہ الرحمٰن الرحیم

*تحریر از -: مفتی امتیاز احمد فلاحی*
(  استاد دارالعلوم محمدیہ قدوائی روڈ مالیگاؤں  )./صداٸے وقت۔
=====================
     *ہاں! میں مفتی محمد اسمعیل قاسمی ہوں*

      ہاں! میں حافظ قرآن، عالم دین، مفتی شریعت، امام جامع مسجد و عیدگاہ، خطیب العصر، صدر جمعیت علماء، شہر مالیگاؤں کا ہردلعزیز راہنما، سابق شیخ الحدیث، رکن شوری دارالعلوم دیوبند ہوں۔
  30 جنوری 1961 کو میری پیدائش حافظ عبدالخالق کے گھر ہوئی، جو کم گو، سادہ مزاج اور ایک ملنسار انسان تھے، میری والدہ گھر ہی میں محلے کے بچوں کو دین کی ابتدائی تعلیم دیا کرتی تھیں اس طرح الحمدللہ بچپن ہی سے دیندارانہ ماحول ملا، میرے تین بھائی اور سات بہنیں ہیں اور سب کے سب حافظ قرآن ہیں ۔
  میری ابتدائی اور درجہ حفظ کی تعلیم شہر مالیگاؤں ہی میں ہوئی، عربی درجات کے لئے صوبہ گجرات کے مشہور ادارہ *جامعہ تعلیم الدین ڈابھیل* کا رخ کیا اور 1984 میں قراءت و عالمیت کی سند حاصل کی اور فن میں کمال پیدا کرنے کے لئے ازہر ہند دار العلوم دیوبند سے 1986 میں سند فضیلت و افتاء حاصل کرنے کے بعد شہر مالیگاؤں میں عملی زندگی کا آغاز کیا ۔

       *ہاں!  میں وہی مفتی محمد اسمعیل قاسمی ہوں* جس نے دارالعلوم محمدیہ قدوائی روڈ سے منسلک ہو کر درس و تدریس کے میدان میں اپنی صلاحیت کا لوہا منوانے ہوئے مسند حدیث و افتاء اور نظامت کو زینت بخشی، اور 1989 سے آج تک جامع مسجد کی امامت کے منصب پر فائز ہوں۔

    *ہاں! میں وہی مفتی محمد اسمعیل قاسمی ہوں* جسے 1994 سے جمعیت علماء مالیگاؤں کی دوسالہ بارہ میعاد سے صدر ہونے اور تاحیات امام عیدگاہ ہونے کا شرف حاصل ہے ۔

  *ہاں! میں وہی زبان کا غازی مفتی محمد اسمعیل قاسمی ہوں* جس نے جمعیت علماء کے پرچم تلے اصلاح معاشرہ کے جلسوں میں اپنی سحر بیانی سے لوگوں کو مسحور کرکے خطیب العصر کا خطاب حاصل کیا ۔

   *ہاں! میں وہی مفتی محمد اسمعیل قاسمی ہوں* جسے بزرگوں نے ازہر ہند دار العلوم دیوبند کی شوری کی رکنیت سے نوزا ۔

   *ہاں! میں وہی مفتی محمد اسمعیل قاسمی* کہ جس نے  شہر میں سیاست کے نام پر غنڈہ راج ہوتے اور عوام خوف و دہشت کے سائے میں بنیادی ضرورتوں سے محروم زندگی گزارتے دیکھ کر اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے میدان سیاست میں آنے کا اعلان کیا اور جن سوراج پارٹی سے امیدواری کرتے ہوئے 2009 کے اسمبلی الیکشن میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی، لیکن کچھ اپنی سادہ دلی اور اپنوں کی بیوفائی نے 2014 میں شکست سے دوچار کیا، طلاق ثلاثہ بل کے موقع پر این سی پی کے بھگوا محاذ کا ساتھ دینے پر میں نے اس کا ساتھ چھوڑ کر مسلمانوں کے لئے ایوان پارلیمنٹ میں حق کی آواز بننے والی پارٹی  *آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمين* کے پرچم تلے 2019 کا الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا، ابھی میدان سیاست گرم ہی ہوا تھا کہ ضمیر بکنے لگے بالکل گندی سیاست کی جانے لگی اور مجھ سے منسوب مساجد و مدارس کو بدنام کیا جانے لگا اور تو اور ریاستی جمعیت علماء کے دفتر میں بیٹھ کر جمعیت کے قانون کی دھجیاں یہ کہ کر اڑائی گئی کہ یہ ہماری ذاتی رائے ہے اس کے علاوہ ہر طرح کی غنڈہ گردی اور ہتھکنڈے اپنائے گئے لیکن *جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے* ۔

   آج الیکشن کا نتیجہ ظاہر ہوچکا ہے اللہ رب العزت نے *39937* ووٹوں کی بھاری اکثریت سے فاتح بنایا  ۔
مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی


   *ہاں!* آج 24 اکتوبر 2019 کو میں *جشن فتح کا جلوس* لئے مختلف سڑکوں پر سے گزر رہا ہوں، میرے محبین خوشی سے جھوم رہے ہیں ہر طرف سے نعرہ تکبیر اور مبارکبادی کی آوازیں کانوں میں گونج رہی ہیں
   معلوم نہیں کتنے لوگ میری فتح کے لئے اللہ کے سامنے گڑگڑائے، روزے رکھے، صدقہ خیرات کئے اللہ نے انہیں قبول کرلیا ۔

   *ہاں! میں مفتی محمد اسمعیل قاسمی* آج بروز فتح عہد کرتا ہوں کہ میں اپنی قوم و ملت کی فلاح و بہبود کے لئے اور شہر کی بقا و خوبصورتی کے لئے ایوان اسمبلی میں حق کی آواز بنوں گا اور شہر کی تعمیر و ترقی کے لئے مسلسل جدوجہد کرتا رہوں گا اور اپنے انتخابی منثور کو پورا کرنے کی پوری کوشش کرتا رہوں گا *ان شاء اللہ*
    *اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ مجھے ہر قدم پر کامیابی عطاء فرمائے، آمین یا رب العالمین*