Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, November 21, 2019

جمیعتہ علمإ ہند کی قومی مجلس عاملہ کا اجلاس اختتام پذیر۔


*بابری مسجد فیصلہ، ریویو پیٹیشن اور اس کے عواقب، اوقاف کے تحفظ وغیرہ پر تجاویز منظور*

نئی دہلی۔21/نومبر 2019/صداٸے وقت/ذراٸع۔
==============================
 بابری مسجد قضیہ پر آئے فیصلے اور اس کے عواقب پر غور و خوض کے لیے جمعیۃ علماء ہند کی قومی مجلس عاملہ کا اجلاس صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری کے زیر صدارت مدنی ہال، صدر دفتر ۱۔ بہادر شاہ ظفر مارگ نئی دہلی میں منعقداہو۔ ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی نے سابقہ کارروائی کی خواندگی کی، اس کے بعد سپریم کورٹ کے حالیہ بابری مسجد فیصلے کے خلاف ریویو پٹیشن داخل کی جائے یا نہ کی جائے اور پانچ ایکڑ زمین قبول کی جائے یا نہ کی جائے، اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ میں شامل ملک بھر سے آنے والے علماء، وکلاء اور قائدین نے سیر حاصل بحث کے بعد ایک ٹھوس تجویز منظور کی، اجلاس میں اس کے علاوہ اوقاف کے تحفظ اور آ   ثار قدیمہ کی مساجد میں نماز کی اجازت دیے جانے سے متعلق بھی تجویز منظور ہوئی۔
 *سبھی تجاویز کا متن ذیل میں پیش خدمت ہے*۔

*(۱)بابری مسجد فیصلہ سے متعلق تجویز*
مجلس عاملہ جمعیۃ علماء ہند کا یہ اجلاس بابری مسجد سے متعلق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو سراسر یک طرفہ اور غیر منصفانہ قرار دیتا ہے۔اس فیصلے نے یہ ثابت کردیا کہ مند ر توڑ کرمسجد نہیں بنائی گئی بلکہ سیکڑوں سالوں سے قائم مسجد کو شہید کرکے اب عدالت کے ذریعہ وہاں مندر تعمیر کرنے کا راستہ ہموار کردیا گیا ہے جو آزاد ہندستان کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔
ایسی صورت حال میں مذکورہ ججوں سے آئندہ کسی خیر کی توقع نہیں ہے بلکہ مزید نقصان کا اندیشہ ہے، اس لیے مجلس عاملہ اس فیصلہ پر نظر ثانی کی درخواست کو مفید تصور نہیں کرتی۔لیکن چوں کہ متعدد تنظیموں نے اپنے آئینی حق کو استعمال کرتے ہوئے نظر ثانی (ریویو پیٹیشن)دائر کر نے کی رائے قائم کرلی ہے، اس لیے جمعیۃ علماء ہند اس کی مخالفت نہیں کرے گی اور امید رکھے گی کہ خدانخواستہ اس اقدام کا کوئی منفی پہلو ظاہر نہ ہو۔
مجلس عاملہ جمعیۃ علماء ہند یہ واضح کردینا چاہتی ہے کہ مسجد کا کوئی بدل نہیں ہو سکتا، اس لیے بابری مسجد کے بدلہ میں ایودھیامیں پانچ ایکڑ زمین قبول نہیں کرنی چاہیے۔
اسی کے ساتھ مجلس عاملہ جمعیۃ علما ء ہند بابری مسجد مقدمہ کی پیروی کرنے والی سبھی تنظیموں اور وکلاء کی خدمات کی قدر کرتے ہوئے ان کی ستایش کرتی ہے۔ اس موقع پر مسلمانوں نے جس صبر وتحمل اور پرامن شہری ہونے کا ثبوت دیا وہ انتہائی قابل قدر ہے،ہم امید کرتے ہیں کہ مسلمان آئندہ بھی مایوس ہونے کے بجائے ہمت و حوصلہ سے کام لیں گے اور نمازوں کی پابندی اور مسجدوں کو آباد رکھنے کا پورا اہتمام کریں گے۔

*(۲) اوقاف کے تحفظ سے متعلق تجویز*
اوقاف کے تحفظ سے متعلق اجلاس مجلس عاملہ میں غور و خوض ہوا اور اراکین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ صوبائی ومرکزی حکومتوں کی بے جا مداخلت کی بناء پر اوقاف کے ذمہ داران ایسے فیصلے کرتے ہیں جو قوم وملت کے لیے مضر اور نقصان دہ ہوتے ہیں، بابری مسجد سے متعلق قضیہ میں یوپی سنی وقف بورڈ کے چیئرمین نے ملت کے ساتھ خیانت کرتے ہوئے میر جعفر کا کردار ادا کیا ہے۔
مذکورہ صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوئے مجلس عاملہ ایک کمیٹی تشکیل دینا طے کرتی ہے جس کے اراکین درج ذیل حضرات ہوں گے: (1) جناب شکیل احمد سید صاحب ایڈوکیٹ (2) مولانا نیاز احمد فاروقی صاحب (3) حافظ پیر شبیر احمد صاحب (4) حاجی محمدہارون صاحب اور کمیٹی کے کنوینر حافظ ندیم صدیقی صاحب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹرا ہوں گے۔

 *(۳) آثار قدیمہ کی مساجد کے بارے میں تجویز* 
جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ پوری شدت کے ساتھ حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ ملک کی جو غیر متنازعہ مساجد محکمہ آثار قدیمہ کے زیر انتظام ہیں اور ان میں نماز نہیں ہورہی ہے، انھیں جلد ازجلد نمازیوں کے لیے کھولا جائے تا کہ وہاں خدا کی عبادت کی جاسکے اور وہ آباد رہیں۔

*شرکائے اجلاس* 
 اجلاس میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا قاری سید محمد عثمان منصوپوری اور ناظم عمومی مولانا محمود مدنی کے علاوہ مولانا امان اللہ قاسمی نائب صدر جمعیۃ علماء ہند،مولانا صدیق اللہ چودھری صدر جمعیۃ علماء مغربی بنگال، مولانا متین الحق اسا مہ صدر جمعیۃ علماء یوپی، مولانا بدرالدین اجمل صدر جمعیۃ علماء آسام، حافظ ندیم صدیقی صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹرا، مولانا قاری شوکت علی ویٹ، حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھرا پردیش، مفتی افتخار احمد قاسمی صدر جمعیۃ علماء کرناٹک،ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی، ایڈوکیٹ شکیل احمد سید، مفتی محمد سلمان منصورپوری استاذ حدیث جامعہ قاسمیہ شاہی مرادآباد، مفتی جاوید اقبال کشن گنجی، مولانا معزالدین احمد ناظم امارت شرعیہ ہند، مفتی محمد راشد اعظمی ا ستاذ دارالعلوم دیوبند، مولانا محمد سلمان بجنوری استاذ دارالعلوم دیوبند،سید سراج الدین معینی ندوی درگاہ اجمیر شریف، مولانا عبدالقادر آسام سکریٹری جمعیۃ علماء آسام، ڈاکٹر مسعود احمد اعظمی، حاجی محمد ہارون بھوپال، مفتی حبیب الرحمن الہ آباد، مفتی محمد عفان منصورپوری جامع مسجد امروہہ، مولانا محمد عاقل گڑھی دولت صدر جمعیۃعلماء مغربی یوپی زون اورمولانا علی حسن مظاہری ناظم اعلی جمعیۃ ہریانہ، پنجاب اور ہماچل پردیش شریک ہوئے۔