Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, November 24, 2019

مولانا سید غفران ندوی کا سڑک حادثہ میں انتقال۔

راٸے بریلی/اتر پردیش/صداٸے وقت
==============-===============
انتہائی افسوس کے ساتھ یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ حضرت مولانا قاری سید صدیق احمد صاحب باندوی رحمہ اللہ علیہ کے نواسے ۔ جامعہ عربیہ ھتورا باندہ کے ناظم اعلی حضرت مولانا سید حبیب احمد صاحب کے بھانجے ۔ انجینئر سید عتیق احمد صاحب رائے بریلی کے صاحب زادے  
دار العلوم ندوہ العلماء کے مایہ ناز استاذ ۔ صالح نوجوان عالم دین  
مولانا سید غفران ندوی کا آج رات تقریبا 9 بجےلال گنج رائے بریلی یوپی میں کار اکسیڈنٹ  حادثے میں موقع پر ھی انتقال ہو گیا ہے ۔انا للہ وانا الیہ راجعون اللہ تعالی مرحوم کی کروٹ کروٹ مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ 
 
مرحوم حضرت مولانا سید صدیق احمد صاحب باندوی رحمہ اللہ علیہ کی بڑی صاحبزادی محترمہ صدیقہ آپا کے چھوٹے صاحبزادے تھے ۔آپ کی ابتدائ تعلیم رائے بریلی شہر کے مدرسہ ضیاء العلوم اور اسکے بعد ملک کی مشہوردینی درسگاہ دارالعلو ندوہ العلماء لکھنؤ سےہوئ فراغت کے بعد اسی ادارے میں بحیثیت ایک مؤقر استاذ کےاعلی درخاست میں  تدریسی خدمات انجام دے رہے تھے اورطلباءواساتذہ کےدرمیان انتہائی محبوب ومقبول تھے بتاریخ 24 نومبر۔بروز اتوار جامعہ عربیہ ھتورا باندہ کے استاذ محترم جناب حافظ جواد الحق صاحب کی نواسی کی شادی سے فراغت کے بعد ۔اپنے نانیہالی رشتہ داروں اورمتعلقین  سے ہنسی خوشی ملتے ہوئے بعد نماز مغرب مرحوم سید غفران احمد ندوی ۔اور انکے بڑے بھائ ۔ڈاکٹر سید عمران احمد بذریعہ کار  ھتورا باندہ سے روانہ ہوکر وایہ فتحپور لال گنج۔ رائے بریلی جارھے تھے ۔
گنگا ندی کا پل کراس کرنے کے بعد بمقام لال گنج۔ سامنے سے آنے والی کسی تیز رفتار سواری ۔۔ غالبا ۔ٹرک کے ذریعے آمنے سامنے کے اکسیڈنٹ کے نتیجے میں مولانا سید غفران احمد ندوی صاحب کا جائےواردات پر ھی انتقال ہو گیا ۔جبکہ انکے بڑے بھائ ڈاکٹر عمران احمد کو بھی شدید چوٹیں  لگی ہیں  اور انکو فوری طور پر لکھنؤ علاج کے لئے منتقل کردیا گیا ہے ۔اللہ تعالی  انکوجلدازجلد شفاءکاملہ نصیب فرمائے ۔

مرحوم سید غفران احمد ندوی صاحب نو عمری کے باوجود انتہائی شریف النفس منکسر المزاج متواضع پابند شرع با صلاحیت عالم دین تھے ابھی اپنی زندگی کی صرف پینتیس 35 ھی بہاریں دیکھ سکے تھے کہ داعی اجل نے اپنی آغوش میں لے لیا ۔ایک ہنستا بولتا گھرانہ اچانک غمکدہ میں تبدیل ہو گیا ۔آپ کے انتقال کی اطلاع نے جہاں ایک طرف دارالعلوم ندوۃالعلماءکے ماحول کو سوگوار کردیا وھیں جامعہ عربیہ ھتورا باندہ میں حضرت باندوی علیہ الرحمہ کے خانوادہ کو اشکبار کردیا ۔مرحوم سے میرے بذات خود بڑے اچھے مراسم تھے اور حضرت باندوی علیہ الرحمہ کے خانوادہ کے چشم و چراغ ہونے کی وجہ سے میں انکی بڑی قدر کرتاتھا اور وہ تھے بھی بڑی خصوصیات کے حامل ۔ مدتوں رویا کرینگے جام وپیمانہ تجھے ۔
مرحوم کے پسماندگان میں ۔والدین ۔دو بھائ ۔پانچ بہنیں ۔ آپ کی بیوہ ۔اور ایک معصوم سابچہ ھے ۔
اللہ تعالی مرحوم کی حادثاتی موت کو شہادت کا درجہ عطا فرمائے ۔اور اپنے یہاں اعلی سے اعلی مقام پر سرفراز فرمائے ۔ھم انجینئر عتیق احمد صاحب عرف اچھے بھائ  اور محترمہ صدیقہ آپا کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور 

ٹمام متعلقین وذمہ داران مدارس وائمہ کرام سے مرحوم کےلئے زائد سے زائد  دعاء مغفرت وایصال کی درخواست کرتے ہیں   

یکے از وابستگان خانوادہ حضرت مولانا قاری سید صدیق احمد صاحب باندوی رحمہ اللہ علیہ ۔ وشریک غم 

مفتی محمد حذیفہ قاسمی بھیونڈی مہاراشٹر