از/سمیع اللہ خان/صداٸے وقت۔/مورخہ 16 نومبر 2019.
=======================
اسوقت ہندوستان فاشسٹ طاقتوں کی تخریب کاریوں کے نرغے میں ہے، ملک کا پورا سسٹم فسطائی حکمرانوں کی مجرمانہ اور متعصبانہ پالیسیوں کی وجہ سے تہس نہس ہوا جارہاہے، لیکن المناک مقام یہ ہیکہ مجموعی طورپر ان تباہیوں سے غفلت پائی جارہی ہے، جوکہ آئندہ کے لیے مزید زہرناک ہے_
تین طلاق بِل، آر ٹی آئی ترمیمی بل،UAPA جیسے بِل لے آنے کے بعد، کشمیر سے آرٹیکل ۳۷۰ کا خاتمہ کرچکنے کے بعد اب بھاجپائی پارلیمنٹ آئندہ شروع ہونے والے سیشن میں ۲ نئے قوانین نافذکرنے کے لیے بِل پیش کرنے جارہی ہے
پہلا بِل CAB این آر سی سے متعلق ہے
اسے Citizenship Amendment Bill کے نام سے جانا جاتاہے
اس قانون کو لا کر غیر مسلموں کو " این آر سی " کے عمل سے بچایا جائےگا
آپ یاد کیجیے " امت شاہ " کے بیان کو، جس میں اس نے ہندوﺅں، بدھسٹوں اور جینیوں کو این آر سی سے بچانے کا وعدہ کیا تھا اور مسلمانوں سے سوتیلے سلوک کا اشارہ کیا تھا، یہ بِل اسی مکروہ ارادے پر عملدرآمد کے لیے لایا جارہاہے _
دوسرا قانون تبدیلئ مذہب پر پابندی سے متعلق ہے
اس قانون کے بعد ہندوستان میں ایک مذہب سے دوسرے مذہب میں دخول مجرمانہ عمل ہوجائے گا،
گوکہ یہ بل عمومی زاویے میں ہوگا لیکن اس کو لاکر بھاجپا ہندوستان میں دعوتِ اسلامی کے عمل پر پابندی عائد کرنے جارہی ہے، ایسا کرکے وہ غیرمسلموں میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ اسلام کی ممانعت کو آئینی درجہ دینے کی کوشش کرینگے
اس بِل کے آجانے کے بعد گرچہ کسی بھی مذہب کے لئے اپنے مذہب کی تبلیغ کو جرم قرار دیا جاسکتا ہے، لیکن اس کا زیادہ اثر مسلمانوں پر پڑے گا
کیونکہ اس بات سے ہم سبھی واقف ہیں کہ موجودہ ہندوستان میں برادران وطن کے درمیان دعوتِ اسلامی کی کسقدر ضرورت ہے_
یہ دونوں بل بنیادی طورپر ہندوستان میں این آر سی NRC کو مضبوط اور دعوت اسلامی کے کاز کو کمزور کرنے جارہے ہیں
اور یہ بہت ہی نقصاندہ ہوگا، ہندوستان کے بدترین حالات کو سَنگھی فسطائیت کے حق میں کرنے کے لیے زبردست موڑ ثابت ہوگا، اس کے شدید نقصانات کا ادراک اگر وقت رہتے نہیں کیاگیا تو بعد میں پچھتاوے سے کچھ نہیں ملےگا _
۱۹ نومبر سے پارلیمنٹ سیشن کا، آغاز ہوجائے گا
اسوقت ہندوستان کو سب کچھ چھوڑ کر ملک گیر سطح پر ان ظالمانہ اور متوقع غیردستوری قوانین کے خلاف آواز بلند کرناچاہئے، فی الحال اس سے بڑھ کر کوئی کاز نہیں ہے
وہ آپکو بابری میں الجھا کر بہت بڑے جال میں پھنسانا چاہتےہیں فیصلہ آپکا ہوگا، دیگر غیر شرعی اور ظالمانہ قوانین کی طرح انہیں بھی برداشت کرکے اپنی غلامی پر مہر لگاتےہیں یا آئینی ٹکّر لےکر فسطائیت کو پیچھے دھکیلتے ہیں _
ان سنگین قوانين کے خلاف کاروان امن و انصاف CPJ_India کی سوشل میڈیا آئی ٹی سیل کی طرف سے فیسبوک اور ٹوئٹر پر کل شام 7 بجے سے ٹرینڈ چلایاجائے گا، جس کی تفصیلات، پیش ٹیگ / تصویریں جلد ہی آپ سب تک پہنچا دی جائیں گی، اس کے علاوہ کاروان کے ذمہ داروں کی طرف سے مختلف شہروں میں زمینی سطح پر کارنر میٹنگز اور پریس کانفرنس کے انعقاد کی بھی کوششیں کی جارہی ہیں_
*سمیع اللّٰہ خان*
16 نومبر بروزہفتہ، ۲۰۱۹
جنرل سیکریٹری: کاروانِ امن و انصاف
=======================
اسوقت ہندوستان فاشسٹ طاقتوں کی تخریب کاریوں کے نرغے میں ہے، ملک کا پورا سسٹم فسطائی حکمرانوں کی مجرمانہ اور متعصبانہ پالیسیوں کی وجہ سے تہس نہس ہوا جارہاہے، لیکن المناک مقام یہ ہیکہ مجموعی طورپر ان تباہیوں سے غفلت پائی جارہی ہے، جوکہ آئندہ کے لیے مزید زہرناک ہے_
تین طلاق بِل، آر ٹی آئی ترمیمی بل،UAPA جیسے بِل لے آنے کے بعد، کشمیر سے آرٹیکل ۳۷۰ کا خاتمہ کرچکنے کے بعد اب بھاجپائی پارلیمنٹ آئندہ شروع ہونے والے سیشن میں ۲ نئے قوانین نافذکرنے کے لیے بِل پیش کرنے جارہی ہے
پہلا بِل CAB این آر سی سے متعلق ہے
اسے Citizenship Amendment Bill کے نام سے جانا جاتاہے
اس قانون کو لا کر غیر مسلموں کو " این آر سی " کے عمل سے بچایا جائےگا
آپ یاد کیجیے " امت شاہ " کے بیان کو، جس میں اس نے ہندوﺅں، بدھسٹوں اور جینیوں کو این آر سی سے بچانے کا وعدہ کیا تھا اور مسلمانوں سے سوتیلے سلوک کا اشارہ کیا تھا، یہ بِل اسی مکروہ ارادے پر عملدرآمد کے لیے لایا جارہاہے _
دوسرا قانون تبدیلئ مذہب پر پابندی سے متعلق ہے
اس قانون کے بعد ہندوستان میں ایک مذہب سے دوسرے مذہب میں دخول مجرمانہ عمل ہوجائے گا،
گوکہ یہ بل عمومی زاویے میں ہوگا لیکن اس کو لاکر بھاجپا ہندوستان میں دعوتِ اسلامی کے عمل پر پابندی عائد کرنے جارہی ہے، ایسا کرکے وہ غیرمسلموں میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ اسلام کی ممانعت کو آئینی درجہ دینے کی کوشش کرینگے
اس بِل کے آجانے کے بعد گرچہ کسی بھی مذہب کے لئے اپنے مذہب کی تبلیغ کو جرم قرار دیا جاسکتا ہے، لیکن اس کا زیادہ اثر مسلمانوں پر پڑے گا
کیونکہ اس بات سے ہم سبھی واقف ہیں کہ موجودہ ہندوستان میں برادران وطن کے درمیان دعوتِ اسلامی کی کسقدر ضرورت ہے_
یہ دونوں بل بنیادی طورپر ہندوستان میں این آر سی NRC کو مضبوط اور دعوت اسلامی کے کاز کو کمزور کرنے جارہے ہیں
اور یہ بہت ہی نقصاندہ ہوگا، ہندوستان کے بدترین حالات کو سَنگھی فسطائیت کے حق میں کرنے کے لیے زبردست موڑ ثابت ہوگا، اس کے شدید نقصانات کا ادراک اگر وقت رہتے نہیں کیاگیا تو بعد میں پچھتاوے سے کچھ نہیں ملےگا _
۱۹ نومبر سے پارلیمنٹ سیشن کا، آغاز ہوجائے گا
اسوقت ہندوستان کو سب کچھ چھوڑ کر ملک گیر سطح پر ان ظالمانہ اور متوقع غیردستوری قوانین کے خلاف آواز بلند کرناچاہئے، فی الحال اس سے بڑھ کر کوئی کاز نہیں ہے
وہ آپکو بابری میں الجھا کر بہت بڑے جال میں پھنسانا چاہتےہیں فیصلہ آپکا ہوگا، دیگر غیر شرعی اور ظالمانہ قوانین کی طرح انہیں بھی برداشت کرکے اپنی غلامی پر مہر لگاتےہیں یا آئینی ٹکّر لےکر فسطائیت کو پیچھے دھکیلتے ہیں _
ان سنگین قوانين کے خلاف کاروان امن و انصاف CPJ_India کی سوشل میڈیا آئی ٹی سیل کی طرف سے فیسبوک اور ٹوئٹر پر کل شام 7 بجے سے ٹرینڈ چلایاجائے گا، جس کی تفصیلات، پیش ٹیگ / تصویریں جلد ہی آپ سب تک پہنچا دی جائیں گی، اس کے علاوہ کاروان کے ذمہ داروں کی طرف سے مختلف شہروں میں زمینی سطح پر کارنر میٹنگز اور پریس کانفرنس کے انعقاد کی بھی کوششیں کی جارہی ہیں_
*سمیع اللّٰہ خان*
16 نومبر بروزہفتہ، ۲۰۱۹
جنرل سیکریٹری: کاروانِ امن و انصاف