Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, November 3, 2019

قاضی شہر کانپور مفتی منظور احمد صاحب کا سانحہ ارتحال۔

از/قلم ۔۔⁩ حفظ الرحمن الاعظمی
تحفیظ القرآن سکٹھی مبارکپور اعظم‌گڑھ/صداٸے وقت۔
===========================
                    *مرد حق آگاہ*
                  ---------------------
 *مقدور ہوں تو خاک سے پوچھوں کہ اے لئیم*
 *تو نے وہ_______ گنج ہائے گراں مایہ کیا کئے*

    صبح دس بجے کے بعد امتحان کے ہنگاموں سے فرصت ملی، تو گھروالوں کے تقاضوں اور اصرار کا سلسلہ شروع ہوگیا کہ فلاں جگہ شادی میں شرکت ضروری ہے، وقت مقرر پر پہنچ جانا، طوعا وکرہا اس کے لیے تیار ہوا،اور عصر بعد تک" بیگانے کی شادی میں عبداللہ دیوانہ" بنا پھرتا رہا،اور چونکہ طبیعت سفر کا تحمل نہیں کر پاتی اسی لئے واپسی پر ماسوا سے غافل ،بے سدھ پڑا رہا،مغرب بعد اکابرین کے افادات اور احباب سے ملاقات کی غرض لے کر پاسبان کا دریچہ کھولا تو ساری آرزوئیں خاک میں ملتی نظر آئیں ،کیوں کہ یہ خبر صاعقہ آسمانی بن کر ذہن و دماغ پر نازل ہوئی کی ملت اسلامیہ کے عظیم سپوت، ہم سب کی نگاہوں کے بدر منیر حضرت مولانا مفتی منظور احمد صاحب قاضی شہر کانپور و رکن شوریٰ دارالعلوم دیوبند و مظاہر علوم سہارنپور اس دار فانی سے دارالبقاء کی طرف کوچ کر گئے
                *انا للہ وانا الیہ راجعون*

بقول" شاہ قیصر" اس دنیا میں آنے والے جانے کے لیے ہی آتے ہیں، نہ کوئی جانے والوں کو روک سکا اور نہ کوئی ان کا ہاتھ تھام کر چند لمحوں کے لئے ہی سہی، سفر موقوف کرنے پر آمادہ کر سکا ،پیغمبروں نے کوچ کیا ،ولیوں نے رخصت اختیار کی، اورعلماء نے رخت سفر باندھا، ہر ذی روح اپنے اصل ٹھکانے کی طرف لوٹ رہا ہے، بس باری کا انتظار ہے، جس کا نام پکارا گیا اس نے لبیک کہا، یا جس کے کاغذات پر مہر لگ گئی وہ عازم سفر ہوا۔
یوں تو ہر آدمی کی جدائی اس کے متعلقین اور عزیز و اقارب کے لئے سوہان روح ھے، مگر بعض انسان ایسے بھی ہوتے ہیں، کہ ان کے اس دنیا سے چلے جانے کے بعد بہت سی علمی مجلسیں سونی ہو جاتی ہیں، علم و فکر کے بہت سے دروازے بند ہو جاتے ہیں ، تعمیر وترقی کی راہیں مسدود اور انتظام و انصرام کے پیمانے خالی نظر آنے لگتے ہیں،اور منبر و محراب پر ایک طویل سناٹا چھا جاتا ہے۔
آج حضرت مفتی صاحب علیہ الرحمہ کی وفات پر یہی سب کچھ ہوا ، نہ جانے کتنی مجلسیں سونی ،اور کتنی محفلیں  ویران ہوئی ہونگی،یہ حادثہ فاجعہ صرف میرے اور میرے جیسے کم ترین خلائق  کے لئے ہی جاں گسل نہیں ،بلکہ آج تو ان اکابرین کی اشک سوئی کی گھڑی آئی ہے جن کی صفوں سے ایک مرد قلندر، اور حق گوئی و بیباکی کا استعارہ رخصت ہوگیا،جس کے حسن  انتظام اور صحیح مشوروں نے دارالعلوم اور مظاہر علوم میں نہ جانے کتنی خوشگوار تبدیلیاں پیدا کیں، جس کی ثابت قدمی اور اولوالعزمی نے نہ جانے کتنے اداروں اور جامعات کو ایک نئی زندگی اور نئی جہت عطا فرمائی الغرض
 *خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں*
 ولادت ::; آپ کی پیدائش 1928کے لگ بھگ شیراز ہند جونپور کے " پوٹریاں " نامی گاؤں میں ہوئی ،آپ کے والد کا نام حکیم عبد السلام تھا
 :::: تعلیم
آپ نے ابتدائی تعلیم علاقہ کے مشہور و معروف ادارے" مدرسہ بیت العلوم" میں حاصل کی, اور پھر مدرسہ مظاہرعلوم سہارنپور تشریف لے گئے اور وہاں سے سند فضیلت حاصل کی۔

 :اساتذہ
 آپ کے مشہور اساتذہ میں مفتی محمود الحسن گنگوہی علیہ الرحمہ(جن کی خصوصی توجہات نے فقہ وفتاوی میں مہارت پیدا کردی تھی) شیخ الحدیث مولانا زکریا،مولانا امیر کاندھلوی،مولانا منظور احمد خان صاحب، مولانا عبداللطیف صاحب علیھم الرحمۃ سر فہرست ہیں
 شیخ الاسلام سے خصوصی تلمذ :

 شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی علیہ الرحمہ سےبھی ایک خاص طریقہ کا سلسلہ تلمذ قائم تھا، جس کا واقعہ یہ ہے کہ مفتی صاحب" مظاہر العلوم" کے زمانۂ قیام میں ہر جمعہ کے دن حضرت مدنی کے درس میں شریک ہونے کے لیے دارالعلوم دیوبند تشریف لاتے اور حضرت کے درس سے فارغ ہونے کے بعد مظاہر علوم کے لئے روانہ ہوجاتے اس طرح حضرت مولانا حسین احمد مدنی علیہ الرحمہ بھی مفتی صاحب کے اساتذہ میں شامل ہیں۔
 تدریس و امامت
---------------------
جب طالب علمی کا زمانہ مکمل ہوا تو حضرت مفتی محمود الحسن صاحب نے آپ کو جامع العلوم کانپور تدریس کے لیے بلا لیا لیا اور پھر 55 سال تک آپ اسی ایک ادارے سے منسلک رہے اور دورہ تک کی کتابوں کا درس دیا ،ساتھ ہی ساتھ توپ خانہ بازار کانپور کی ایک مسجد میں امامت وخطابت کی ذمہ داری قبول فرمالی اور معذور ہونے تک آپ اس ذمہ داری کو بحسن وخوبی انجام دیتے رہے۔
 بیعت وارشاد
--------------------
 سب سے پہلے آپ نے شیخ الحدیث مولانا زکریا علیہ الرحمہ سے تعلق قائم کیا ، آپ کے بعد مولانا احمد پرتاب گڈھی کے دربار سے منسلک ہوئے
 *آپ کے عناصر خاص*  ایمانی شجاعت ،دینی غیرت ،اسلامی حمیت،رعب ودبدبہ ،تبحر علمی، معاملات کی صفائی ، ابتاع سنت پر سختی سے عمل پیرا، اور حب فی اللہ بغض فی اللہ جب یہ سارے اجزائے ترکیبی ملتے ہیں تو مفتی صاحب جیسی شخصیت منظر عام پر نمودار ہوتی ہے ۔
  نماز جنازہ
--=--------------
جمعیۃ علماء اترپردیش کے صدر "حضرت مولانا متین الحق اسامہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ"کے بیان کے مطابق جنازہ آج صبح دس بجے آزاد کمپاؤنڈ نزد فیض عام اسپتال پریڈ ان کے گھر سے اٹھے گا، جنازہ کی نماز عید گاہ میں ادا کی جائے گی، اور عید گاہ کے سامنے قبرستان میں تدفین عمل میں آئے گی،
الہ العالمین حضور والا کی بال بال مغفرت فرما ،ان کی قبر کو منور فرما ، ان کے سیئات کو حسنات سے مبدل فرما، جنت الفردوس میں ان کو اعلی مقام عطا فرما، جملہ پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرما ، دارالعلوم دیوبند ،اور مظاہر علوم کو حضور والا کا بدل عطا فرما آمین بجاہ سید الانبیاء والمرسلین

                             سوگوار
                    حفظ الرحمن الاعظمی