Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, November 21, 2019

دہلی کا سفر۔۔۔۔۔قسط اول۔


از/ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔
پرانی دہلی۔۔۔۔۔مورخہ ٢١ نومبر ٢٠١٩۔
==============================
کچھ ضروری کام اور کچھ سیرو تفریح کی غرض سے آج صبح دہلی پہنچا ۔۔سفر معمول کے مطابق آسان رہا ۔کیفیات ایکسپریس سے دہلی جانے میں بہت ہی آسانی رہتی ہے شام کو شاہگنج سے بیٹھٸے اور صبح دہلی۔۔ساتھ میں بڑے بیٹے ڈاکٹر راشد بھی ہیں لہذا اور بھی کسی قسم کی دشواری نہیں ہوٸی ۔ڈاکٹر راشد دہلی کے دین دیال اپادھیاٸے اسپتال میں کٸی سال میڈیکل افسر رہ چکے ہیں چونکہ اب انکا انتخاب پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ اتر پردیش کے ضلع سلطان پور میں میڈیکل افسر کے عہدہ پر ہوا ہے لہذا انھیں دہلی چھوڑنا پڑا۔۔دہلی چھوڑنے کا غم کبھی کبھی ان کی گفتگو میں جھلک جاتا ہے۔کہتے ہیں کہ دہلی ایسا شہر ہے جسکو پکڑ لیتا ہے اسے چھوڑتا نہیں .

حالانکہ کچھ دوستوں اور رشتے داروں کا ہمیشہ اسرار رہتا ہے کہ جب بھی دہلی کا سفر ہو قیام ان کے یہاں ہوجاٸے مگر میری ہمیشہ یہ خواہش رہتی ہے کہ قیام کا اپنا انتظام خود کروں اور آزادانہ موحول میں وقت گزاروں۔نہ ہمیں کوٸی تکلف کرنا پڑے اور نہ ہی کسی دوست و رشتے دار پر بار گراں بنوں
۔دہلی کی میری پسندیدہ جگہ جامع مسجد کا علاقہ ہے حالانکہ برخوردار کو پسند نہیں آتا پھر بھی میری خواہش کا احترام کرتے ہوٸے ان کو ساتھ میں  ہی رہنا پڑا۔۔الحیات گیسٹ ہاوس میں کمرہ لیا گیا ۔اسی درمیان ہمارے کلاس فیلو ڈاکٹر معراج الدین کو میری آمد کی خبر ہوٸی تو فون کرکے قیام کی جگہ کا پتہ معلوم کیا اور نصف گھنٹہ کے اندر ہی آگٸے۔ڈاکٹر معراج الدین پرانی دہلی میں ہی رہتے ہیں  اور مٹیا محل کی ایک گلی میں چیریٹی کلنک کرتے ہیں ۔باتوں ہی باتوں میں معلوم ہوا کہ محترم مزید دو جگہوں پر چیریٹی کلنک کرتے ہیں ۔تعجب تو تب ہوا جب انھوں نے بتایا کہ وہ ایک دن یعنی تین خوراک کی دوا صرف 8 روپٸے میں دیتے ہیں۔جب میں نے ان سے دواٶں کی تفصیل پوچھی تو معلوم ہوا کہ انکی اس چیریٹیبل کلنک میں ہر وہ دوا اچھی کمپنی کی موجود ہے جسکو دیکر دیگر میڈیکل پریکٹشنر 70 سے 80 روٸیے لیتے ہیں۔ ڈاکٹر معراج نے مزید بتایا کہ ہمارا مقصد دولت کمانا نہیں بلکہ عوام کی خدمت ہے۔۔جناب کے اندر خدمت خلق کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہے۔۔دہلی میں رہتے ہوٸے بھی ان کا ابھی اپنا ذاتی مکان نہیں ہو سکا ۔۔۔موروثی مکان کو جناب نے کلی طور پر بھاٸی کے حوالے کردیا اور خود کرایہ کے مکان میں رہ کر خوش ہیں۔۔۔ایثار و قربانی و خدمت خلق کی مثال ہیں ڈاکٹر معراج۔۔۔۔۔۔۔اللہ اس کا صلہ انھیں دنیا و آخرت دونوں جگہ عطا کرے۔۔۔ناشتہ انھی کے ساتھ ہوا ۔پھر دوسرے روز ملنے کا وعدہ کرکے اپنی کلنک کے لٸیے روانہ ہو گٸے اور میرے سامنے ایثار کی ایک مثال قاٸم کر گٸیے۔
کچھ دیر آرام کیا اسی درمیان جناب ابرار مکی صاحب۔ڈاکٹر ادریس قریشی  دونوں حضرات تعلیم کے میدان میں کام کر رہے ہیں ۔جناب نظام الدین صاحب  ایس ڈی پی آٸی دہلی کے عہدیدار و دیگر کٸی ایک شناسا کا فون آیا ان حضرات سے کل جمعہ کی نماز کے بعد ملنے کا وعدہ ہوا۔
ارادہ یہ ہے کہ جمعہ کی نماز جامع مسجد میں ادا کرکے نکلوں۔
ظہر کی نماز جامع مسجد میں ادا کی ۔۔جب بھی میں دہلی کی جامع مسجد جاتا ہوں تو ایکبار ضرور جامع مسجد سے لال قلعے کا نظارہ کرتا ہوں ۔عہد ماضی کی شان کو تصورات میں یاد کرتا ہوں تو آنکھوں میں آنسو آجاتا ہے ۔۔جذبات سے مغلوب ہوکر جامع مسجد کی سیڑھیوں کو دیکھتا ہوں تو مولانا ابولکلام آزاد کی یاد تازہ ہو جاتی ہے اور تخیلیات و تصورات میں اس  وقت کی یاد ذہن میں آتی ہے جب مولانا آزاد نے اپنی تاریخی تقریر یہاں سے کی ہوگی۔
چونکہ ڈاکٹر راشد کو کچھ میڈیکل کے سامان خریدنے تھے لہذا ہم لوگوں نے چاندنی چوک کا رخ کیا۔۔
چاندنی چوک بازار کی بھی اپنی تاریخ ہے ۔مختصر یہ کہ اس کو شاہجہاں کے زمانے میں انکی بیٹی جہاں آرا نے بسایا تھا اور اس وقت یہ بازار ملک کی ہول سیل بازاروں میں اپنا منفرد مقام رکھتی ہے ۔لکھنٶ و دیگر جگہوں سے قیمتیں یہاں کافی کم ہیں۔
چاندنی چوک سے میٹرو کے ذریعہ گڑگاٶں (اب گروگرام ) جانا ہوا۔۔۔گروگرام دہلی سے لگا ہوا ریاست ہریانہ کا ایک جدید اور ترقی یافتہ شہر ہے ۔جو این سی آر میں شامل ہے۔
در اصل ہمارے سب سے چھوٹے صاحبزادے عازم اشرف، جنھوں نے ابھی جلد ہی ایل ایل ایم کی تعلیم مکمل کی ہے اس وقت گروگرام میں ایک فرم کی  لیگل سیل میں ملازمت کر رہے ہیں۔ گروگرام دہلی سے قریب ہریانہ اسٹیٹ دہلی جے پور شاہراہ پر واقع ہے۔بتاتے ہیں کہ پہلے یہاں پر ایک گاٶں تھا۔جسکی نشانیاں آج بھی موجود ہیں۔۔ڈی ایل ایف کمپنی نے وہاں کی زمینوں کو خرید کر ڈیولپ کیا اور آج اس کو بین ا لاقوامی شہرت حاصل ہے۔یہ ایک ساٸبر سٹی ہے جہاں پر انٹرنیشنل کمپنیوں کے کثیر تعداد میں دفاتر ہیں۔۔۔انفرا اسٹرکچر بہت خبصورت ہے۔پورے شہر میں لاٸٹنگ کا خاص انتظام ہے۔۔۔دبٸی/جدہ و ریاض جیسے شہروں کا احساس ہوتا ہے۔
(مزید اگلی قسط میں۔).