Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, November 19, 2019

جے این یو میں طلبہ کے خلاف طاقت کا استعمال فوری بند کیا جاٸے اور یونیورسٹی میں امن بحال کیا جاٸے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایس ڈی پی آٸی۔



نئی دہلی۔(پریس ریلیز)۔/صداٸے وقت /ذراٸع۔
=================
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) نے جے این یو کے طلبہ کی طرف سے ہاسٹل فیس میں اضافہ کو پوری طرح سے واپس لینے کے مطالبے پر ان پر طاقت کا استعمال کرکے ان کے ساتھ جو ظالمانہ سلوک کیا گیا ہے اس کی سخت مذمت کی ہے۔ اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں طلبہ پر کئے گئے طاقت کے استعمال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی ہے۔ اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے مزید کہا ہے کہ طلبہ قیادت کے نمائندوں سے مشاورت کے بغیر ہاسٹل کی فیس، کھانے پینے کی فیس،ضمانت کی رقم وغیرہ میں غیر مناسب اور یکطرفہ اضافہ کرکے غریب اور ہونہار طلبہ کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔یہاں تک JNUTAبھی اس معاملے میں طلبا کی حمایت کررہا ہے کیونکہ اگر فیسوں میں اضافے کی اجازت دی جاتی ہے تو متوسط اور غریب گھرانے سے آنے والے طلبہ کا تعلیمی کیرئیربرباد ہوجائے گا۔ جے این اے ٹیچر اسوسی ایشن نے جے این یو کیمپس میں پریشان کن ماحول کیلئے وائس چانسلر اور یونیورسٹی انتظامیہ کو ذمہ دار ٹہرایا ہے۔

ایک طالب علم رہنما کے مطابق، جے این یو طلبہ پر بے دردی سے حملہ کرنے کے بعد 100سے زائد طلبہ کو سی آر پی ایف اور پولیس نے گرفتار کیا ہے اور کئی طلبہ بری طرح زخمی ہوئے ہیں۔ خواتین طلبہ نے الزام لگایا ہے کہ سی آر پی ایف اور دہلی پولیس نے ان کے کپڑے پھاڑدئیے تھے، ان کو زودکوب کیا اور ان کے ساتھ بدتمیزی کی تھی۔ایس ڈی پی آئی مطالبہ ہے کہ جب تک مناسب طور پر غور کرکے آئی ایچ اے (IHA) کی رپورٹ پیش کی نہیں جاتی تب تک فیسوں میں اضافے سے متعلق حکم کوفوری طور پر روک دیا جائے اور زیر حراست تمام طلبہ کو غیر مشروط طور پر فوری رہا کیا جائے۔ ایس ڈی پی آئی کا یہ مطالبہ ہے کہ زخمیوں کے ساتھ ساتھ دیگر طلبہ کو بھی مناسب تحفظ اور طبی علاج فراہم کیا جائے اور جے این یو کیمپس میں مکمل امن کی بحالی کیلئے فوری ضروری اقدامات کئے جائیں۔ ایس ڈی پی آئی کا مطالبہ ہے کہ ان سیکورٹی اہلکاروں کے خلاف عبرتناک کارروائی جائے جنہوں نے قانون میں دیئے گئے اپنے حقوق کا استعمال کرکے احتجاج کررہے طلبہ پر سفاکانہ اور غیر مناسب طاقت کا استعمال کیا ہے۔ اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلبہ برادری کا فسطائی قوتوں کے خلاف آواز اٹھائے جانے کی وجہ سے ان کو نشانہ بنا کر پولیس فورس کا آزادانہ استعمال کرکے آئینی اقدار کو برقرار رکھنے والی آوازوں کو خاموش کیا جارہا ہے۔ تعلیمی کیمپس جے این یو میں اختلاف رائے کا اظہار کرنے والے طلبہ کو این ڈی اے حکومت کے قیام کے بعد حکومتی مشینری نے اجبنی کی طرح برتاؤ کیا ہے جسے ہندوستان میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو برقراررکھنے کیلئے روکا جانا چاہئے۔