Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, November 8, 2019

سچ کہا امت شاہ نے !!! میرا کسی کو ڈرانے کا ارادہ نہیں تھا۔جب دل میں ڈر بیٹھ جاٸے تو کوٸی کیا کر سکتا ہے۔؟


از/ شاہ اجمل فاروق ندوی
(نئی دہلی)
صداٸے وقت۔
=================================
🇳🇪کچھ دن پہلے پارلیمنٹ میں ہندستان کے موجودہ وزیر داخلہ امت شاہ اور مجلس اتحاد المسلمین کے ممبر پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی کے درمیان تو تو میں میں ہوگئی. امت شاہ نے اسد اویسی کی طرف انگلی اٹھا کر کچھ کہا. اس پر اویسی صاحب نے کھڑے ہوکر اسپیکر صاحب سے شکایت کی کہ کسی کی طرف انگلی کا اشارہ کرکے بات کرنا پارلیمنٹ کے اصول و ضوابط کے خلاف ہے. امت شاہ مجھے انگلی دکھا کر ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں. اس پر امت شاہ نے کھڑے ہوکر صفائی دی. ساتھ ہی ایک ایسی بات بھی کہی، جو ربما يصدق الكذوب (کبھی کبھی جھوٹا بھی سچی بات کہہ دیتا ہے) کی مصداق ہے. امت شاہ نے کہا:
"میرا کسی کو ڈارنے کا ارادہ نہیں تھا. جب دل میں ہی ڈر بیٹھ جائے تو کوئی کیا کرسکتا ہے."
ان کے اِس جملے پر اُن کے ٹولے کے ممبران پارلیمنٹ ہنسنے لگے.

⚫ سوشل میڈیا پر یہ پوری ویڈیو اسد الدین اویسی کے جرأت مندانہ مباحثے کے تناظر میں عام ہو رہی تھی. ہم نے جب اسے سنا تو سر شرم سے جھک گیا. قومی پسپائی کے شدید احساس نے سخت شرمندگی کا احساس دلایا. بلاشبہ بیرسٹر اسد الدین اویسی 2014 سے پارلیمنٹ میں مسلمانوں کی سب سے طاقت ور آواز بنے ہوئے ہیں. اللہ انھیں سلامت رکھے. لیکن مذکورِ بالا گفتگو میں ہمیں خوشی کے بجائے غم و اندوہ کا پہلو غالب محسوس ہوتا ہے.

❓2014 میں پہلی مودی حکومت بننے کے بعد ہی سے پورے مسلم معاشرے پر خوف و دہشت کی کیفیت طاری ہے. عوام تو عوام، خواص بھی خود کو اس نفسیاتی بزدلی سے محفوظ نہیں رکھ سکے. صاف تو کوئی نہیں کہتا کہ ہم ڈرے ہوئے ہیں. ایسا کہنا بے وقوفی بھی ہوگی. البتہ بیانات و اقدامات یہ صاف بتاتے ہیں کہ خواص میں سے بھی بس گنے چنے لوگ ہی اس ناپسندیدہ کیفیت سے محفوظ ہیں. بار بار حکمراں محاذ کی تعریف کرنا اور عوامی پلیٹ فارم پر اُس سے امن و اخوت کی امید ظاہر کرنا. حکومت کی غلط پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کو اس لیے ٹوکنا کہ اس سے حکومت کو ہمارے خلاف ضد پیدا نہ ہو جائے. دین اور ملت کے نام پر ہونے والے کسی بھی اقدام کو بے موقع قرار دینا اور صرف انسانیت و جمہوریت کی بات کرنے کی نصیحت دینا. بغیر کسی منظم منصوبے کے بابری مسجد کو ہندوؤں کے سپرد کرنے کی بات کرنا یا مسجد منتقلی کا جواز پیدا کرنا. اسلام کے نام پر قائم بورڈ کی جگہ انسانیت کے نام پر ادارے قائم کرنا. کسی غیرمسلم کے ظلم کے ردعمل میں کسی مسلمان کی انتقامی کارروائی کے متعلق مذمتی بیانات جاری کرنا. اسلامی تعلیمات جیسے جہاد، حجاب، خلافت وغیرہ کی باطل چاہی تعبیرات کرنا. مسلمانوں کے مستند ترین اور متفق علیہ اداروں کو تحلیل کرنے کی بات کرنا. بھارت کو ماتا کہنے کی اجازت دینا. فرقہ پرست طاقتوں کے رہنماؤں سے ایک دو گھنٹے کی ملاقات کرکے یہ سمجھنا کہ وہ اپنے سوسالہ پلان سے دست بردار ہونے کو تیار ہیں. حکومت کو خوش کرنے کے لیے ایسے بیانات جاری کرنا جو لاکھوں کشمیری مسلمانوں کے مفادات کے خلاف ہوں. مرحوم مسلم حکمرانوں کو نیچا دکھانا اور ہندو راجاؤں مہا راجاؤں کی تعریف و توصیف کرنا. ہر معاملے میں حکومت کو کلین چٹ دے کر اپنے قائدین کو کٹہرے میں کھڑا کرنا. اخوت اور بھائی چارے کا مظاہرہ کرنے کے لیے مشرکانہ رسوم و رواج میں شریک ہونا. یہ اور اس طرح کے متعدد زبانی و تحریری مظاہر گزشتہ برسوں میں ہمارے سامنے آتے رہے ہیں. یہ علماء کے ذریعے بھی ظاہر ہوئے اور دانش وران کے ذریعے بھی. جماعتوں اور تنظیموں کے سربراہان کے ذریعے بھی ظاہر ہوئے اور عام مقررین و قلم کاروں کے ذریعے بھی. مسلمانوں کے ہر فرقے، ہر مسلک، ہر جماعت اور ہر تنظیم کا تقریباً یہی رویہ رہا ہے. اس رویے کی اصل وجہ وہی ہے جس کا ادراک ہمارے بدقسمت ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ کو بھی ہوگیا اور موصوف نے کہا:
"جب دل میں ہی ڈر بیٹھ جائے تو کوئی کیا کر سکتا ہے."

📚 دنیا کی تاریخ میں ڈرپوک قومیں کیڑے مکوڑوں کی طرح مسل کر رکھ دی جاتی ہیں. خوف کی نفسیات کے ساتھ کسی میدان کو جیتنا تو بہت دور کی بات ہے، دشمن کے مقابلے میں کھڑا بھی نہیں ہوا جاسکتا. اکھاڑے میں اترے ہوئے ایک پہلوان کو اندازہ ہوجائے کہ دوسرا پہلوان اس سے ڈرا ہوا ہے، تو اس کے حوصلے مزید بلند ہوجاتے ہیں اور وہ کئی گنا زیادہ تشدد کے ساتھ حملہ آور ہوتا ہے. پارلیمنٹ میں دیے گئے امت شاہ کے مذکورہ بیان سے واضح ہے کہ دشمن ہماری سب سے بڑی کم زوری سے واقف ہوچکا ہے. اگر ہم نے ایک لمحے کے اندر اپنی اس کم زوری پر قابو نہ پایا اور اعتماد و استقلال اور عزم و حوصلے کا مظاہرہ نہ کیا تو دشمن کے عزائم مزید جارحانہ ہوجائیں گے. شاید ہم اُس حملے کی تاب نہ لاسکیں.

📱 9654058854
🖥 afnadwi@gmail.com