Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, November 18, 2019

ے این یو طلبہ احتجاج : دھرنے پر بیٹھے طلبہ پر لاٹھی چارج ! ، حراست میں لئے گئے کئی طلبہ۔

جواہر لال نہرو یونیورسٹی  کے ہزاروں طلبہ نے ہاسٹل فیس میں اضافہ کو پوری طرح سے واپس لئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن پارلیمنٹ ہاوس کی طرف مارچ نکالنے کی کوشش کی ، لیکن پولیس نے انہیں روک دیا ۔
نٸی دہلی /صداٸے وقت /ذراٸع /نماٸندہ /18 نومبر 2019.
==============================
جواہر لال نہرو یونیورسٹی جے این یو کے ہزاروں طلبہ نے ہاسٹل فیس میں اضافہ کو پوری طرح سے واپس لئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن پارلیمنٹ ہاوس کی طرف مارچ نکالنے کی کوشش کی ، لیکن پولیس نے انہیں روک دیا ۔ اس کے ساتھ ہی مختلف مقامات پر پولیس کے مبینہ لاٹھی چارج میں کچھ طلبہ زخمی ہوگئے ہیں جبکہ طلبہ یونین کے صدر سمیت تقریبا 100 طلبہ کو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔
احتجاج کررہے طلبہ صفدر گنج مقبرے کے باہر سڑک پر بیٹھ گئے اور حراست میں لئے گئے طلبہ کو رہا کئے جانے اور فروغ انسانی وسائل کی وزارت کے افسران سے ملاقات کا مطالبہ کیا ۔ دہلی پولیس کے علاوہ سینئر افسروں نے طلبہ سے بات چیت شروع کرنے کی کوشش کی اور ان سے قانون کو اپنے ہاتھوں میں نہیں لینے کی اپیل کی ۔
طلبہ نے پارلیمنٹ کی طرف کوچ کرنے سے  دہلی کے کچھ علاقوں میں ٹریفک نظام متاثر ہوا ۔ نیلسن منڈیلا مارگ ، اربندو مارگ اور بابا گنگ ناتھ مارگ کے ساتھ دیگر مقامات پر ٹریفک نظام متاثر رہا اور گاڑیاں کافی دھیمی رفتار میں رینگتی ہوئی نظر آئیں ۔ پارلیمنٹ کے پاس دہلی میٹرو کے تین اسٹیشنوں میں انٹری اور ایکزٹ دروازوں کو بند کردیا گیا ۔ ادیوگ بھون اور پٹیل چوک اسٹیشنوں پر میٹرو ٹرینیں نہیں رک رہی تھیں ۔ ان اسٹیشنوں پر تقریبا چار گھنٹے بعد خدمات بحال کی جا سکیں ۔
طلبہ نے لاٹھی چارج کی تصویریں شیئر کیں
طلبہ نے احتجاج اور اس دوران پولیس کے مبینہ لاٹھی چارج میں خود کو لگی چوٹوں کی تصویریں ٹویٹر پر شیئر کی ۔ مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر ہیش ٹیگ ایمرجنسی ان جے این یو ٹرینڈ کرنے لگا ۔ بھیڑ کو قابو میں کرنے کیلئے پولیس افسران کو کافی مشقت کرنی پڑی ۔ مشتعل بھیڑ پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی نعرے بازی کرتی نظر آئی ۔
جے این یو میں طلبہ کو دستیاب سہولتوں کی فیسوں میں اضافہ کا معاملہ لوک سبھا میں گونجا اور بڑھی ہوئی فیسوں کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ۔ بہوجن سماج پارٹی کے دانش علی نے یہ معاملہ ضابطہ 377 کے تحت اٹھایا اور کہا کہ حکومت نے طلبہ کے ہاسٹل کی فیسوں ، ضمانت کی رقم ، کھانے پینے کی فیسوں وغیرہ میں اضافہ کرکے غریب ہونہار طلبہ کے ساتھ نا انصافی کی ہے اور اس اقدام کو قابل مذمت قرار دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے غریب گھروں سے آنے والے طلبہ کو جے این یو میں تعلیم حاصل کرنا مشکل بنا دیا ہے۔
لوک تانترک جنتادل کے لیڈر اور سابق مرکزی وزیر شرد یادو نے ہاسٹل کی فیس میں اضافہ کی مخالفت میں طلبہ کے پر امن مظاہر ہ کی حمایت کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے فیس اضافہ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں بیان جاری کر کے کہا کہ جے این یو ہاسٹل کی فیس بڑھائے جانے کی مخالفت میں طلبہ کے پرامن مظاہرہ کی وہ حمایت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کے مظاہرہ کے بعد ہاسٹل فیس اضافے میں جو کمی کی گئی ہے وہ موجود شرح سے ابھی بھی زیادہ ہے ۔ اس سے غریب طلبہ کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس لئے حکومت کو غریب طلبہ کے مفاد کا خیال کرتے ہوئے فیس اضافہ کے فیصلے کو واپس لینے کا حکم جے این یو انتظامیہ کو دینا چاہئے