Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, November 25, 2019

بابری مسجد معاملہ۔۔ریویو عرضی داخل کرنے کو لیکر ملت میں انتشار۔۔۔۔۔دہلی سے گراونڈ رپورٹ۔

از/ڈاکٹر شرف الدین اعظمی/صداٸے وقت۔مورخہ ٢٣ /٢٤ نومبر۔
==============================
ایودھیا بابری مسجد کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے ذریعہ گزشتہ 9 نومبر کو آٸے فیصلے سے جہاں مسلمانوں میں مایوسی ہے وہیں پر اس بات پر بھی اختلاف ہے کہ اس فیصلے پر نظر ثانی کی عرضی داخل کی جاٸے یا پھر سپریم کورٹ کے فیصلہ کو من وعن تسلیم کرلیا جاٸے۔
اس فیصلے میں متضاد باتیں دیکھنے کو ملیں مثلاً سپریم کورٹ نے یہ تسلیم کیا کہ بابری مسجد کسی مندر کو توڑ کر نہیں بناٸی گٸی۔جیسا کہ ہندٶں کا الزام تھا۔۔آثار قدیمہ کے ذریعہ کھداٸی میں جو پرانا ملبہ ملا وہ اسلامی طرز تعمیر کے باقیات نہیں تھے مگر مندر کے تھے یا نہیں اس پر سپریم کورٹ کا کوٸی تبصرہ نہیں۔۔سپریم کورٹ نے یہ بھی تسلیم کیا کہ بابری مسجد کا وجود تھا اور اس میں 1949 میں غلط طریقے سے مورتیاں رکھ دی گٸیں تھیں ۔1992 کو بابری مسجد کی شہادت کو بھی سپریم کورٹ نے غلط مانا۔۔۔مگر سپریم کورٹ نے یہ کہکر کہ مسلم فریق اپنا قبضہ ثابت کرنے میں ناکام رہے۔سپریم کورٹ نے اپنے خصوصی اختیا رات دفعہ 142 کا استعمال کرتے ہوٸے بابری مسجد کی پوری کی پوری متنازعہ جگہ کو ہندو فریق کو دے دی۔اور مسلم فریق کو ایودھیا ہی میں کہیں اور ٥ ایکڑ زمین مسجد کی تعمیر کے لٸیے حکومت کو دینے کا حکم دیا جس کا مطالبہ کبھی بھی مسلم فریق نے نہیں کیا۔
اس فیصلے سے جہاں پورے ملک کے مسلمانوں میں مایوسی رہی اور مسلمان اپنے کو چھلا ہوا محسوس کرنے لگا وہیں یہ بھی بحث چھڑ گٸی کہ کیا سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو تسلیم کر لیا جاٸے جیسا کہ فیصلے سے قبل مسلمانوں کے سبھی فریق اعلان کر رہے تھے.. یا پھر اپنے آٸینی حق کا استعمال کرتے ہوٸٕے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی عرضی  داخل کی جاٸے۔اس سلسلے میں امت ایک راٸے نہیں ہے کچھ علمإ کرام و دانشوران قوم اس کے حق میں ہیں اور کچھ مخالفت میں۔۔۔٢٣ و ٢٤ نومبر کو دہلی میں میں نے کٸی اہم شخصیات سے ملاقات کی اور ان کے نظریات کو جاننے کی کوشش کیا پیش ہے مختصر رپورٹ::::
نظر ثانی کے حق میں۔۔۔۔۔
بابری مسجد مقدمہ کے اہم فریق مسلم پرسنل لإ بورڈ نے جیسا کہ اعلان کیا ہے کہ فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی عرضی داخل کی جاٸے گی۔ان کی حمایت میں مجلس کے صدر اسد الدین اویسی بھی ہیں    خواجہ محمد شاہد سابق واٸس چانسلر اردو یونیورسٹی حیدرا آباد وسابق جواٸنٹ سکریٹری حکومت ہند اور موجودہ صدر ” تعلیمی مومنٹ“ نے اس سلسے میں کہا کہ نظر ثانی کی اپیل داخل کرنا چاہٸیے یہ ہمارا آٸینی حق ہے۔اس میں کوٸی دو راٸے نہیں کہ فیصلہ میں بہت سی خامیاں اور آٸینی کمیاں ہیں ۔ہم فیصلے سے متفق نہیں ہیں جس کا اظہار ضروری ہے حالانکہ فیصلے میں کوٸی خاص تبدیلی کی امید نہیں ہے مگر سپریم کورٹ کی کہی ہوٸی بہت سی باتوں پر سے پردہ اٹھے گا ۔۔برادران وطن کی بہت سی غلط فہمیاں دور ہوں گی اور ایک نٸی بحث کا آغاز ہوگا جو جمہوری ملک کے لٸیے ضروری ہے۔۔اگر یہ فیصلہ تسلیم کرلیا گیا تو یہ ایک نظیر بن جاٸے گا اور بعد میں کسی بھی مسجد کو دوسری جگہ شفٹ کرنے کا راستہ صاف ہوجاٸے گا۔لہذا نظر ثانی کی عرضی ضروری ہے۔(خواجہ محمد شاہد سے ہوٸی بات چیت کی تفصیل بعد میں تحریر کی جاٸے گی۔).
خواجہ محمد شاہدخان، ڈاکٹر ادریس قریشی و ڈاکٹر مذکر خان

اسلامی رابطہ عالمی کے سابق رکن و ماہر تعلیم اور انٹرنیشنل قرآن ریسرچ اکیڈمی (اقرا) کے بانی وڈاریکٹر ابرار اصلاحی مکی نے ریویو پیٹیشن کے تعلق سے اپنی راٸے کا اظہار کرتے ہوٸے کہا کہ شرعی اعتبار سے مسجد کو شفٹ نہیں کیا جاسکتا ۔ہمیں اپنی بساط بھر کوشش کر لینی چاہٸے۔باقی اللہ پر چھوڑ دیں کل بارگاہ ایزدی میں ہم یہ کہھ سکیں گی کہ مولا تونے جتنی طاقت ہمکو دی تھی ہم تیرے گھر کے لٸیے اپنی بساط بھر لڑے باقی تیری مصلحت۔انھوں نے ابن تیمہ کا حوالہ دیتے ہوٸے کہا کہ ان کو بادشاہ وقت نے بیڑیوں میں جکڑ رکھا تھا۔مسجد میں نماز کے لٸیے وہ خود کو گھسیٹتے ہوٸے وہاں تک لے گٸے جہاں تک بیڑیاں ڈھیلی تھیں ۔۔اس کے آگے وہ نہ جاسکے اور اپنے رب سے انھوں نے کہا کہ بس میری بساط یہیں تک تھی اب تو جانے میں نے اپنی کوشش کرلی۔کل کو میدان حشر میں مجھسے سوال مت کرنا میرے مولا۔۔۔لہذا ہم لوگوں کو پوری کوشش کر لینی چاہٸیے اور نظر ثانی کی عرضی داخل کر دینی چاہٸے۔(ابرار اصلاحی مکی صاحب سے ہوٸی پوری گفتگو او اقرا کے متعلق تفصیل بعد میں تحریر کی جاٸے گی).
ابرار اصلاحی مکی۔

ڈاکٹر ادریس قریشی  مسلم ایجوکیشنل سوساٸٹی کے زونل انچارج (شمالی ہند) و ماہر تعلیم اور سماجی کارکن نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ ہمیں اپنی بساط بھر لڑنا چاہٸے۔نتیجہ کیا ہوتا ہے یہ اللہ پر چھوڑ دیجٸیے۔۔۔اللہ کب کسکو اور کہاں ہدایت دے دے کیا معلوم ؟تاریخ گواہ ہے کہ اسی دنیا میں صنم خانے سے ہی کعبے کے نگہبان پیدا ہوٸے ہیں۔
ڈاکٹر سید احمد خان سماجی کارکن و کل ہند جنرل سکریٹری آل انڈیا طبی کانگریس و اردو آرگناٸزیشن دہلی کے صدر نے بھی فیصلے پر نظر ثانی کی حمایت کی ہے۔

دہلی کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد نصف درجن سے زیادہ نمازیوں سے پوچھنے پر ان لوگوں نے فیصلے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور نظر ثانی کی تاٸید کی۔
نظر ثانی کی مخالفت میں۔۔۔۔۔۔۔۔
جس طرح سے نظر ثانی کی حمایت میں لوگوں کے اپنے نظریات ہیں اسی طرح بہت سے رہنما۔دانشوران قوم و علمإ حضرات چاہتے ہیں کہ اب نظر ثانی نہ داخل کی جاٸے اس سے ملک کا ماحول خراب ہوگا اور حاصل کچھ نہیں ہوگا۔اس قضیۓ کو اب یہں پر ختم کردینا چاہٸیے۔
سنی سینٹرل وقف بورڈ نے پہلے ہی اعلان کردیا ہے کہ وہ نظر ثانی داخل نہیں کریں گے۔۔بابری مسجد مقدمہ کے اہم فریق ایودھیا کے اقبال انصاری ولد ہاشمی انصاری نے بھی اب اس مسلے سے برُات کا اعلان کر دیا ہے۔جمیعت علمإ کا موقف پہلے نظرثانی کی تاٸید تھی مگر اب وہ بھی اس سے پلہ جھاڑ رہے ہیں۔
جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے نماز جمعہ میں اپنی تقریر میں نظر ثانی کی عرضی کو لیکر مسلم پرسنل لإ بورڈ کی شدید مخالفت کی۔۔اپنی تقریر میں انھوں نے جن الفاظ و جملوں کا استعمال کیا وہ ان کے شایان شان نہیں تھا۔اختلاف اپنی جگہ جن کا انکو حق ہے مگر تہذیب کا دامن نہیں چھوڑنا چاہٸیے۔۔۔(میں بھی اس وقت نماز جمعہ میں موجود تھا میں نے خود پوی تقریر سنی اور ریکارڈ بھی کرلی).

اس سلسلے میں سپریم کورٹ لاٸبریری میں بیٹھ کر کچھ وکلإ سے بات ہوٸی جس میں سبھی وکلإ جن سے بات ہوٸی وہ اس بات پر متفق نظر آٸے کہ نظر ثانی کی عرضی داخل نہیں کرنی چاہٸیے۔اس میں ایڈوکیٹ زیڈ کے فیضان۔ایڈوکیٹ منصور علی (ایڈوکیٹ آن ریکارڈ).ایڈوکیٹ مہتاب (آسام ) و دیگر وکلاہ شامل تھے۔
ایڈوکیٹ منصور علی (مراد آباد ) نے عرضی کی مخالفت کرتے ہوٸے کہا کہ ریویو پیٹیشن قطعی ہمارے حق میں فاٸدے مند نہیں ہے۔۔۔ہمیں پتہ ہے کہ کیا ہوگا ۔پہلے تو اس بات کا ہی شبہ ہے کہ نظر ثانی کی عرضی سماعت کے لٸیے منظور ہوگی بھی یا نہیں۔اگر منظور بھی ہوتی ہے تو نتیجہ یہی رہے گا کچھ ملنے والا نہیں ہے انھوں نے اس بات کو زور دیکر کہا کہ  فیصلہ بھلے ہی ہمارے حق میں نہیں آیا پھر بھی ابھی تک مسلمانوں کی مورل جیت (اخلاقی) فتح ہے۔کل جب ریویو پیٹیشن سے کچھ حاصل نہیں ہوگا تو بابری مسجد ملکیت کے ساتھ ساتھ ہماری اخلاقی شکست بھی ہو جاٸے گی۔
ایڈوکیٹ منصور علی و ایڈووکيٹ کیٹ زیڈ کے فیضان

ایڈوکیٹ زیڈ کے فیضان نے کہا کہ ریویو پٹیشن سے فاٸدہ تو ہونیوالا نہیں البتہ نقصان ہونے کے مواقع زیادہ ہیں۔۔۔ریویو پٹیش پر سپریم کورٹ منفی تبصرہ بھی کر سکتا ہے جس سے ہماری مورل شکست و مسلم قوم کی سبکی ہوگی۔دیگر وکلإ بھی اس کے خلاف تھے۔
کاش کی پوری امت ایک متفقہ فیصلہ لیتی جس سے ہماری باتوں میں وزن رہتا۔

ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔چیف ایڈیٹر صداٸے وقت نیوز پورٹل۔