Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, November 26, 2019

مسلم دانشوری کا دورہ !!!

از/عبد الرحمٰن عابد/صداٸے وقت۔
========================
*آجکل بہت سے ریٹائرڈ نوکرشاہوں اور سرکاری مراعات کے خواہشمندوں ، ایجوکیشن اور تجارت اور فلم وغیرہ کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو مسلم دانشوری کا دورہ پڑا ہوا ہے ان میں کا ہر کوئی مسلم دانشور  بابری مسجد کیس کی وجہ سے مسلمانوں کی ہمدردی کے غم میں پگھلا جارہا ہے زندگی بھر مسلمانوں کو حقارت کی نظروں سے دیکھنے والوں کو بھی  آر ایس ایس اور حکومت کے ایک اشارے پر مسلمانوں کا غم ستانے لگا ، اسی غم مسلم سے بیتاب مسلمانوں کے متوقع نقصان کے پیشِ نظر خوف سے تھر تھر کانپنے لگے اور مسلمانوں کو بھی صبح و شام مشورہ دیتے ہوئے زبانیں خوشک ہوئی جا رہی ہیں کہ دیکھو اگر بابری مسجد کیس کو لیکر سپریم کورٹ میں ریویو پٹیشن دائر کی گئی تو ملک میں قیامت برپا ہوجائے گی اور تمام مسلمانوں کے جان و مال تباہ و برباد ہوجائیں گے ، عجیب منطق ہے کہ اگر ہم اپنے حق کے لئے اپنے ملک کی سپریم کورٹ میں قانونی کارروائی کریں گے تو آر ایس ایس کے لوگ ہمیں نقصان پہونچائیں گے اس لئے سارے ہمدرد ہمیں ہی سمجھا رہے ہیں کہ تم اپنے حق سے دستبردار ہوکر خود سپردگی کردو ورنہ قیامت ہوجائے گی ۔!           ھم ایسے تمام ھمدردوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنا چاہتے ہیں کہ آپ کی محبت کا بہت بہت شکریہ لیکن ھم اپنے حق کے لئے انصاف حاصل کرنے کی لڑائی ہر ممکن حد تک لڑنا چاہتے ہیں لہذا ہمیں ڈرانے کی کوشش نہ کی جائے ، ھم اس بات پر یقین رکھتے ہیں اور یہی ہمارا ایمان ہے کہ موت کا وقت جگہ اور بہانہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر ھے  ،  ساری دنیا ملکر بھی اسمیں ایک منٹ کی کمی بیشی نہیں کرسکتی ، اس لئے ڈرنے اور ڈرانے کو تو بھول جائیں ، مسلمانوں کے لئے یہ  مسئلہ صرف ایک بابری مسجد تک محدود نہیں بلکہ اس ملک میں قانون و انصاف کی بالا دستی کا مسئلہ ہے اگر اس طرح ظالموں کو کھلی چھوٹ دیدی گئی تو آنے والے وقت میں اس ملک میں ہندوتوا کا ظلمی دیو ،  تمام کمزوروں پسماندہ طبقات دلتوں اور اقلیتوں کو روندتے ہوئے دندناتا پھرے گا تب اس ملک کا کیا انجام ہوگا ؟ آپ سب کو اس پر غور کرنا چاہئے ناکہ ظالموں کے حق میں مسلمانوں کو خاموش کرنے کی مہم کا حصہ بننا چاہئے۔!   
        آخر یہ تمام غمخوار  و ھمدردان مسلم حق بات تسلیم کرنے کے لئے ظالموں کو کیوں نہیں سمجھاتے کہ تمہاری ناجائز ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے اس ملک کا نقصان ہورہاہے اس لئے ملک کے مفاد  (راشٹرھت )  میں مظلوم حقداروں کو انکا حق دینے کے لئے سچائی کو تسلیم کرلیں۔؟                                                             لیکن اس پر کوئی کان دھرنے کو تیار نہیں ہوگا !   فقط ایک بیچارہ مسلمان  ھے جس پر ترس کھا کر ہر کوئی اسے ہی ظلم کے سامنے حق سے دستبردار ہوکر خودسپردگی کرنے کی نصیحت کر رہا ہے۔!                             دوسری طرف  لاکھوں کروڑوں مسلمانوں کا درد ھے ،   ہزاروں ممتاز مسلم شخصیات ہیں جو نظرثانی کی اپیل کرنے کے قانونی حق کو استعمال کرنے کے لئے کوشاں ہیں ، وہ ایسے مسلمان ہیں جو غم اور خوشی کے مواقع پر اپنی قوم کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ، کیا ان کی بات کا کوئی مطلب نہیں ؟   کیا وہ سب ، ان نام نہاد غمخوار  و ھمدردان مسلم سے بھی گئے گزرے ہیں جو اپنے نفع نقصان کو سوچے سمجھے بغیر ہی بہر صورت قانونی کارروائی چاہتے  ہیں ؟    ارے بھائی !  مسلمانوں کو ڈرا ڈرا کر انکو انکے آئینی و قانونی حقوق سے دستبرداری اور خود سپردگی کے مشوروں کو اب رہنے دیجئے ، بھارت کے مسلمانوں کو کیا اپنے ہی ملک  میں اپنے جمہوری آئینی قانونی اختیارات پر عمل کرنے کا بھی حق نہیں ؟     اور اگر حق ہے بھی تو اس حق کو استعمال کرنے میں بھی غنڈوں سے نقصان کا اندیشہ مان کر لب سی لئے جائیں ، کیا اس طرح کے اندیشوں سے خوف زدہ کرکے انکے قانونی اختیارات کے استعمال پر بھی بندش لگانا چاہتے ہیں ، اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ کل اسی ظالم گروہ  کے ایجنڈہ کے مطابق مسلمانوں کے دیگر حقوق غصب کرنے کے لئے انکے خلاف محاذ آرائی کرکے ماحول بنایا جائے گا تو اس کے خلاف کھڑے ہونے سے بھی ٹکراؤ اور نقصان کا پورا پورا اندیشہ ہوگا تو کیا اس وقت پھر نقصان کے خوف سے ھم اپنے دیگر حقوق سے بھی یکے بعد دیگرے دستبرداری کا اعلان کرتے چلیں گے ؟  یا ابھی ایک ساتھ ہی خود سپردگی کا اعلان کردیا جائے۔؟؟؟*۔                                                                 عبدالرحمن عابد