Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, November 7, 2019

یہ ناداں گر گٸے سجدے میں جب وقت قیم آیا !!!

از/قاسم رسول الیاس/صداٸے وقت۔
======================
اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی کے گھر پر ہمارے “علماء و دانشوروں”کی مٹینگ ہو یا انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں محترم سراج الدین قریشی کی میزبانی میں طلب کی گئی مٹینگ ، دونوں جگہ آر ایس ایس کے اہم ذمہ داروں نے مسلمانوں کو بابری مسجد ملکیت مقدمہ کے فیصلے کے وقت ملک میں امن و آتشی ہر صورت میں قائم رکھنے کا درس دیا اور دونوں ہی جگہ ہمارے جبہ و دستار سے آراستہ علماء کرام ہوں یا “ مسلم اسکالر اور دانشور” ہوں نے ایک دوسرے سے بڑھ کر یہ یقین دلانے کی کوشش کی کہ بالکل ان شاءاللہ ایسا ہی ہوگا ۔ بلکہ اگر فیصلہ ہمارے خلاف آئے گا تب بھی ہم نہ صرف صمیم قلب سے اسے قبول کرلیں گے بلکہ ملت کو بھی اس کے خلاف چون چان تک نہیں کرنے دیں گے۔ بعض نے تو باہر آکر ایک عدد ویڈیو جاری کرکے یہ کہنا بھی ضروری سمجھا کہ فیصلہ ہمارے خلاف آئے گا تب بھی ہم دل سے اسے قبول کرلیں گے۔ ع

ہائے یہ گردش دوران مجھے لائی ہے کہاں
سوال یہ پیدا ہوتا ہے یہ کہ یہ باتیں ھندووں کی متشدد تنظیموں اور شرپسند عناصر سے کیوں نہیں کی جارہی ہیں۔ ان سے تو بڑے دبے لفظوں میں بیانات میں اور ٹی وی چینلوں پر کہا جارہا ہے کہ وہ امن بنائے رکھیں اور فیصلہ آنے کے بعد بڑے پیمانے کار سیوا کے لئے تیار رہیں۔
ان دونوں مٹینگوں کی میڈیا چینلوں اور اخبارات میں خوب تشہیر کرائی گئی اور ان “ علماء اور دانشوروں “کے بیانات کو اجاگر کیا گیا۔
کیوں اور آخر کیوں تاکہ سپریم کورٹ کے فاضل ججون پر یہ نفسیاتی دباؤ ڈالا جاسکے کہ دیکھئے مسلمان تو اپنے خلاف فیصلہ کو بھی بسر و چشم قبول کرنے کے لئے تیار ہیں۔ دوسری طرف کروڑوں ہندوؤں کی آستھا کا سوال ہے اور وہ ایودھیا میں ایک بھووے رام مندر کے لئے کار سیوا کے انتظار میں سپریم کورٹ کی طرف آس لگائے بیٹھے ہیں ، اس لئے جو سپریم کورٹ افضل گرو کے خلاف ثبوتوں کے بجائے کروڑوں ھندوستانیوں کے ضمیر کو مطمئن کرنے کے لئے حق و انصاف کے خلاف فیصلہ دے سکتا ہے تو اسے اب کیوں اس میں تردد ہو جب کہ مسلمانوں کی جبہ و دستار اور نام نہاد دانشور انھیں یقین دلا رہے ہیں کہ حقائق و شواہد، دلائل اور ثبوتوں کے خلاف بھی فیصلہ آئے گا تو ہم سپریم کورٹ کے احترام میں اور ملک میں ہر صورت میں امن قائم رکھنے کے لئے اس تسلیم کرلیں گے۔
وائے ناکامی متاع کاروان جاتا رہا
کاروان کے دل سے احساس زیان جاتا رہا
والسلام
قاسم رسول الیاس