Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, December 26, 2019

مئو میں مظاہرین کے خلاف یوپی پولیس کا کریک ڈاؤن،،،، 110 لوگوں کی تصاویر جاری کرکے شناخت بتانے والوں کو انعام دینے کا اعلان ۔

مٸو۔۔۔اتر پردیش /صداٸے وقت /26 دسمبر 2019.مظفر الاسلام۔
=============================
مئو پولیس نے 110 مظاہرین کی ایک تصویر جاری کی ہے ۔ جس میں انہیں پہچان کر انکا نام پتہ بتائے جانے پر انہیں انعام سے نوازا جائے گا اور نام پتہ بتائے جانے والوں کو پوشیدہ رکھا جائگا۔
موصولہ اطلاع کے مطابق گذشتہ 16 دسمبر کو سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ میں مئو کے نوجوانوں و طلباء کے مظاہرے کے دوران ہوئے ہنگامے کے بعد پولیس ذریعہ لگائے گئے الزامات کے مطابق مظاہرہ کر رہے لوگوں کے ذریعہ تھانہ دکھن ٹولہ کے اندر اور میرزاہدی چوک میں مظاہرین نے توڑ پھوڑ کے بعد آگ زنی کرنے والے مظاہرین کے خلاف کارروائی کے لئے فوٹو جاری کیا گیا ہے۔
سی سی ٹی وی اور ویڈیو فوٹیج کی ذریعہ سے مشتعل مظاہرین کی تصویر جاری کرنے کا دعوی کیا ہے.
گذشتہ کچھ روز پہلے قریب 2بجے شہر کے کچھ نوجوان صدر چوک پر جمع ہوکر CABو NRCکے خلاف نعرے لگاتے ہوئے مظاہرہ کر رہے تھے۔
مظاہرہ کی خبر ملتے ہی موقع پر پولیس بھی پہنچ گئی اور حالات کو قابو میں کرنے کے لیے انھیں سمجھانے بجھانے کی کوششیں کرنے لگی۔ادھر حالات کو قابو میں کرنے کی کوششیں جاری تھیں کہ شہر کے مرزاہادی پورہ میں مظاہرے شروع ہوگئے اور عوام کے ایک جم غفیر نے حکومت کی تاناشاہی اور ملک کے وزیرداخلہ امت شاہ،وزیراعظم نریندر مودی اورریاست کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے متنازع بل کو واپس لینے کا حکومت سے مطالبہ شروع کردیا۔مذکورہ مظاہرین نعرے لگاتے ہوئے مرزاہادی پورہ چوک سے صدر چوک کی طرف روانہ ہوئے اور اورنگ آباد ہوتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے کہ صدر چوک کی جانب سے آرہے مظاہرین بھی ان میں شامل ہوگئے جس کے بعد ان کے مظاہروں میں کافی جوش پیدا ہوگیا۔
اچانک ہوئے اس مظاہرہ سے جہاں شہر میں جام لگ گیا وہیں مختلف کاموں سے گھروں سے نکلے ہوئے مردخواتین اور بچوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،وہیں کسی حادثہ کے خوف سے شہر کی دوکانیں بھی بند ہونا شروع ہوگئیں۔ موقع پر پہنچی پولیس مظاہرین کو سمجھانے بجھانے کی کوششیں کرنے لگی۔موقع پر سی او سٹی، ایس پی اور دیگر اعلی افسران بھی پہنچ گئے ساتھ ہی کثیر تعداد میں پولیس فورس بھی تعینات کردی گئی جس کے بعد حالات کو قابو میں کرنے کی کوششیں کی جانے لگیں۔وہیں شام قریب 5بجے اچانک کچھ لوگوں نے مرزاہادی پورہ میں نعرہ بازی شروع کردی اور وہاں پہنچی پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا جس کے بعد پولیس کے ذریعہ لاٹھی چارج کردی گئی،جس سے مشتعل لوگوں کے ذریعہ تھانہ دکھن ٹولہ پر پتھراؤ کیا جانے لگا وہیں موقع سے گزررہی دو سرکاری بسوں کو روک اس کے شیشے بھی توڑ دیے گئے جس سے حالات کشیدہ ہوگئے،بسوں میں سوار مسافروں میں سے کچھ لوگوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ملی ہے۔مظاہرین کے اشتعال اور پتھراؤ کو دیکھتے ہوئے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے گولے پھینکنے شروع کردیے گئے جس سے موقع پرافراتفری مچ گئی،وہیں کچھ لوگوں کے ذریعہ موقع پر موجود کچھ صحافیوں کی گاڑیوں کو بھی نذر آتش کردیا گیا،جس کے بعد پولیس انتظامیہ بھی مشتعل ہوگئی اور مظاہرین پر لاٹھیاں برساتے ہوئے آنسوگیس کے گولے چھوڑنے شروع کردیے۔حالات بے قابو ہوتے دیکھ کر ایس پی، سی او سٹی و دیگر اعلیٰ افسران موقع پر پہنچ گئے اور حالات کا جائزہ لیا۔ اور حساس ترین علاقوں میں فورس تعینات کردی گئی۔ اور باقاعدہ دفعہ 144نافذ کردی گئی لیکن پھر بھی لوگوں کے اندر ڈر اور غصہ کے ملے جلے اثرات پائے گئے اور لوگ جگہ جگہ گلیوں،محلوں میں کھڑے ہوکر مذکورہ حالات پر تبادلہئ خیالات کرتے ہوئے نظر آئے اورمظاہرہ میں شامل ان شرپسندوں کوکوستے ہوئے شہر کے بگڑے ہوئے حالات کا ذمہ دار قرار دیا۔کچھ لوگوں کے ذریعہ یہ بھی بتایا گیا کہ بسوں کو توڑنے،پتھراؤ کرنے والے اور گاڑیوں کو جلانے والے مظاہرین شہر کے نہیں تھے اور نہ ہی کوئی انھیں پہچانتا تھا،موقع پر انھیں اس سے باز رکھنے کی کوشش بھی کی گئی تھی لیکن وہ لوگ نہیں مانے اور بس کے شیشے کو توڑ نے لگے۔بتایاگیا کہ ان میں سے کچھ لوگوں کے منہ سے شراب کی بو بھی آرہی تھی جس سے ہمیں شبہ ہے کہ وہ لوگ شہر میں فساد پیدا کرنے کی نیت سے ہی آئے تھے اور کسی طرح مظاہرہ میں شامل ہوگئے اور پتھراؤ شروع کردیا جس سے شہر کے حالات انتہائی خراب ہوگئے۔