Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, December 20, 2019

کرناٹک میں دفعہ 144 کے نفاذ پر بنگلور ہائی کورٹ سخت برہم؛ چیف جسٹس نے پوچھا، کیا حکومت ہر احتجاج کو اسی طرح خاموش کردے گی؟

بنگلور 20 دسمبر (نماٸندہ۔۔۔صداٸے وقت) ۔
==============================
ریاستی حکومت کی طرف سے شہریت قانون کے خلاف احتجاج پر روک لگانے کے لئے امتناعی احکامات نافذ کرنے پر ریاستی ہائی کورٹ نے جمعہ کو سخت برہمی کا اظہار کیا اور حکومت سے سوال کیا کہ کیا وہ آنے والے دنوں میں شہر بنگلور اور ریاست بھر میں ہونے والے ہر احتجاج پر اسی طرح  پابندی لگاتی رہے گی؟ چیف جسٹس نے پوچھا کہ مناسب قانونی کاروائی کے ذریعے جن احتجاجات کے لئے پہلے ہی اجازت دے دی گئی ہے، اُن تمام منظوریوں کو حکومت کس طرح منسوخ کرے گی ؟
بنگلور میں شہریت قانون کے خلاف احتجاجات پر پابندی لگانے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کے خلاف داخل متعدد مفاد عامہ عرضیوں کی سماعت کرتے ہوئے ریاستی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ابھے سرینواس اوکا نے ریاستی حکومت کی طرف سے دفعہ 144 کے نفاذ کے جواز پر سوالیہ نشان لگایا اور کہا کہ شہر میں19 دسمبر سے 21 ڈسمبر تک امتناعی احکامات نافذ کرنے کا جو فیصلہ کیا گیا ہے عدالت اس کے قانونی جواز کا تفصیلی جائزہ لے گی۔ چیف جسٹس نے سوال اُٹھایا کہ حکومت نے کس بنیاد پر یہ طے کرلیا کہ شہر میں جس احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا وہ پرامن نہیں ہوگا؟ اور احتجاج سے امن و امان میں خلل پڑے گا؟ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا اب شہر میں کوئی احتجاجی مظاہرہ پرامن نہیں ہوگا؟  اگر ایسی صورتحال نہیں ہے تو پھر حکومت نے اس احتجاج کے بارے میں اس طرح کا نتیجہ کس بنیاد پر اخذ کیا کہ اس کو اجازت دینے سے فساد جیسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے؟ عدالت نے ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل کو ہدایت دی کہ جن احتجاجات کے لئے حکومت کی طرف سے پہلے ہی اجازت دی جاچکی تھی ان پر پابندی لگانے کا جواز عدالت میں پیش کیا جائے۔