Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, December 27, 2019

اتر پردیش تشدد میں مہلوکین کی تعداد 19 ہوئی، 1100 افراد گرفتار، 5500 زیر حراست۔

2013 کے مظفر نگر فرقہ وارانہ فسادات میں 1480 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا جو یو پی کی تاریخ میں سب سے زیادہ گرفتاریاں تھیں۔ شہریت قانون کے خلاف مظاہروں میں اب تک 1100 افراد گرفتار ہو چکے ہیں۔
نٸی دہلی /صداٸے وقت /27 دسمبر 2019.
============================= 
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں میں مرنے والوں کی تعداد 19 ہو گئی ہے جبکہ ریاستی پولس کے ذریعہ ابھی تک 327معاملہ درج ہوئے ہیں۔ اس میں 1113 افراد گرفتار کئے گئے ہیں جبکہ 5558 افراد حفاظتی حراست میں لئے گئے ہیں۔یہ اعداد و شمار سرکاری ہیں جب کہ غیر مصدقہ خبروں کے مطابق مہلوکین کی تعداد کچھ زیادہ ہیں۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق حفاظتی حراست میں لینے والوں کی تعداد اس سال پانچ اگست سے 19 نومبر تک کشمیر میں حفاظتی حراست میں لئے گئے 5161 افراد سے بھی زیادہ ہے۔ علاوہ ازیں اب تک ہونے والی گرفتاریاں اتر پردیش کی تاریخ میں دوسری سب سے بڑی گرفتاریاں ہیں۔ 
واضح رہے کہ سال 2013 کے مظفر نگر فرقہ وارانہ فسادات میں 1480 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور 567 معاملے درج ہوئے تھے۔ ان فسادات میں36لوگوں کی جان گئی تھی اور تقریباً پچاس ہزار افراد بے گھر ہو ئے تھے۔
گرفتار ہونے والوں میں غریب عوام کے ساتھ ساتھ کانگریس کارکن صدف جعفری، ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر ایس آر داراپوری، وکیل محمد صہیب، فنکار دیپک کبیر،روبن ورما اور پون راؤ امبیڈکر بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ داراپوری، صہیب اور روبن ریہائی منچ کے رکن ہیں جبکہ پون ایک سماجی کارکن ہیں۔
ایک انگریزی اخبار کے مطابق یہ اعداد و شمار ڈی جی پی ہیڈکوارٹر سے جاری کئے گئے ہیں۔ افسران کے مطابق 327 افراد کے خلاف لوٹ مار، قتل کا ارادہ، فساد اور پولس پر حملہ کرنے کے معاملات درج کئے گئے ہیں۔ ان 327 افراد کو نوٹس جاری کر دئے گئے ہیں کہ پبلک پراپرٹی کو پہنچنے والے نقصان کی بھرپائی کے لئے آپ کی جائداد کو اٹیچ کیا جائے گا۔ جو نوٹس جاری کئے گئے ہیں ان میں سے زیادہ تر مرادآباد، لکھنؤ، فیروزآباد اور گورکھپور کے لوگوں کے خلاف ہیں۔
خبروں کے مطابق تیس سالہ محمد ہارون کو آل انڈیا میڈیکل میں علاج کے لئے داخل کرایا گیا تھا کیونکہ ان کے گلے میں گولی لگی تھی اور چالس سالہ محمد شفیق جن کو علاج کے لئے صفدر جنگ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا ان کا انتقال ہو گیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ابھی تک مرنے والے 19 افراد میں چھ کا تعلق فیروز آباد سے، چار کا میرٹھ سے، تین کا کانپور سے، دو کا سنبھل سے، دو کا بجنور سے اور لکھنؤ و وارانسی سے ایک-ایک کی موت ہوئی ہے۔سرکاری اطلاعات کے مطابق 288 پولس والے بھی اس تشدد میں زخمی ہوئے ہیں۔