Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, December 25, 2019

نیشنل پاپولیشن رجسٹر..این پی آر۔۔(قومی مردم شماری رجسٹر).....:2010 اور2021کی مردم شماری میں کیاہے فرق؟

اس مرتبہ مردم شماری کے دوران 21 نکات کی تفصیلات طلب کی جارہی ہے جن میں ایسے نکات بھی شامل ہے جو2010 کی مردم شماری میں نہیں کیے گئے تھے
نٸی دہلی /صداٸے وقت/نیوز ١٨ کی رپورٹ۔
==============================
حکومت نے پورے ملک میں مردم شماری 2021کرانے ور قومی آبادی رجسٹر کو اپڈیٹ کرنے کے لئے بالترتیب 8754 اور 3941کروڑ روپے کی رقم منظور کی ہے۔اطلاعات و نشریات کے وزیر پرکاش جاوڈیکر نے میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ مردم شماری کے تحت پورے ملک میں لوگوں کی گنتی کی جائے گی۔ جبکہ قومی آبادی رجسٹرمیں آسام کو چھوڑ کر ملک کی پوری آبادی کے اعداد و شمار درج کئے جائیں گے۔
مدد سے اعداد و شمارجلدی جاری کئے جاسکیں گے۔اطلاعات و نشریات کے وزیر جاوڈیکر نے کہا کہ مردم شماری صرف ایک شماریاتی عمل نہیں ہے۔اس کے نتیجے عام لوگوں کو اس طرح دستیاب کرائے جائیں گے تاکہ انہیں سمجھنے میں آسانی ہو۔ مردم شماری سے وابستہ اعداد و شمار وزارتوں، محکموں، ریاستی حکومتوں، ریسرچ آرگنائزیشن سمیت تمام اسٹیک ہولڈر اور صارفین کو دستیاب کرائے جائیں گے۔

این پی آر کے متعلق خدشات کا اظہار

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران مرکزی کابینہ کی جانب سے این پی آرکومنظوردیئے جانے کے بعد ملک بھرمیں اس کو لیکر خدشات کا اظہارکیاجارہاہے۔اس مرتبہ مردم شماری کے دوران 21 نکات کی تفصیلات طلب کی جارہی ہے جن میں ایسے نکات بھی شامل ہے جو2010 کی مردم شماری میں نہیں کیے گئے تھے۔ گزشتہ مرتبہ این پی آر میں 15 نکات کے ذریعہ کی تفصیل طلب کی گئی تھی ۔ جن میں مکمل نام، تاریخ پیدائش، تعلیم، رہائش کے علاوہ دیگر تفیصلات شامل تھی ۔ سی پی ایم لیڈرسیتارام یچوری کا کہناہے کہ اس باراین پی آر کے دوران عوام کواپنی اور اپنے والدین کی جائے پیدائش کے ساتھ مزید 21 نکات کی تفصیل بتانی ہوگی جواس سے پہلے این پی آر میں شامل نہیں تھی ۔
این پی آر کی تاریخ وپس منظر

ملک میں 1872کے بعد ہر دس سال بعد مردم شماری ہوتی ہے اور اس سے رہائشی صورتحال، سہولیات اور مردم شماری کا عمل گاؤں، قصبے اور وارڈ کی سطح پر بنیادی اعدادو شمار کا سب سے بڑا وسیلہ ہے جس کے ذریعے ہاؤسنگ کنڈیشن، سہولتوں اور اثاثوں، آبادی، مذہب، درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبیلوں، زبان،خواندگی،تعلیم، اقتصادی سرگرمی، نقل مکانی اور تولیدی کیفیت سمیت مختلف النوع کسوٹیوں ا ور پیمانوں کے سلسلے میں بنیادی یعنی بہت چھوٹی سطح کے اعداد و شمار دستیاب ہوجاتے ہیں۔
آزادی کے بعد یہ آٹھویں مردم شماری ہوگی جبکہ برطانوی حکمرانی کے وقت بھی 8مرتبہ مردم شماری کی گئی تھی۔یادرہے کہ پرکاش جاوڈیکرنے کہاکہ قومی آبادی رجسٹرتیارکرنے کا کام 2010میں ترقی پسند اتحاد حکومت کے دور میں شروع ہوا تھا۔ 2015میں بھی اسے اپڈیٹ کیا گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں مردم شماری کا کام دنیا میں سب سے بڑا انتظامی اور شماریاتی پروگرام ہے۔ مردم شماری دو مرحلوں میں کی جائے گی جس کے تحت پہلے مرحلہ میں آئندہ 9فروری سے 28فروری تک لوگوں کی گنتی کی جائے گی اور دوسرے مرحلہ میں اپریل سے ستمبر تک گھروں کی فہرست اور انکی گنتی کی جائے گی۔ گھروں کی فہرست اور گنتی کے ساتھ قومی آبادی رجسٹر کو بھی اپڈیٹ کیا جائے گا لیکن اس میں آسام کوشامل نہیں کیاجا ئے گا۔اس کام میں 30لاکھ لوگوں کو لگایا جائے گا جبکہ گزشتہ بار ا س میں 28لاکھ لوگوں کو لگایا گیاتھا۔
مردم شماری کا عمل گاؤں ، قصبے اور وارڈ کی سطح پر بنیادی اعدادو شمار کا سب سے بڑا وسیلہ ہے جس کے ذریعے ہاؤسنگ کنڈیشن ، سہولتوں اور اثاثوں ، آبادی ، مذہب، درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبیلوں ، زبان ،خواندگی ،تعلیم ، اقتصادی سرگرمی ، نقل مکانی اور تولیدی کیفیت سمیت مختلف النوع کسوٹیوں ا ور پیمانوں کے سلسلے میں بنیادی یعنی بہت چھوٹی سطح کے اعداد و شمار دستیاب ہو جاتے ہیں۔مردم شماری سے متعلق قانون 1948 اور مردم شماری سے متعلق قواعد 1990 مردم شماری کے عمل کی انجام دہی کے لئے قانونی فریم ورک فراہم کرتے ہیں۔قومی آبادی رجسٹر (این پی آر ) 2010 میں شہریت سے متعلق قانون 1955 اور شہریت سے متعلق قواعد 2003 کے مطابق تیار کیا گیا تھا۔ جسے بعد ازاں 2015 میں آدھارکو بنیاد بناکرتازہ کاری کے عمل سے گذارا گیا تھا۔