Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, December 15, 2019

شہریت ترمیمی ایکٹ 2019 کے خلاف ہم سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹ کھٹاٸیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انیس الرحمٰن قاسمی۔


شہریت ترمیمی قانون غیر آئینی اورہندوستانی قانون سے متصادم:دانشوروں کا اظہار خیال۔

پھلواری شریف:15دسمبر (پریس ریلیز)۔صداٸے وقت۔/ذراٸع۔
==============================
حالیہ دنوں میں پاس ہونے والے سیاہ قانون شہریت ترمیمی ایکٹ 2019کے مضراثرات و خطرات پر غوروفکر کے بعد لائحہ عمل تیارکرنے کی غرض سے آج ابوالکلام ریسرچ فاؤنڈیشن پھلواری شریف پٹنہ اورآل انڈیا ملی کونسل بہار کی ایک مشترکہ میٹنگ ابوالکلام ریسرچ فاؤنڈیشن کے کانفرنس ہال میں منعقد کی گئی،جس کی صدارت معروف صحافی اورمصنف جناب خورشید انورعارفی نے کی اس نشست کا آغاز قاری سہیل احمد کی تلاوت کلام پاک سے ہوا،آل انڈیا ملی کونسل کے کارگزار جنرل سکریٹری مفتی محمد نافع عارفی نے اس میٹنگ کی اہمیت اوراغراض ومقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ ایکٹ نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ ملک کے ہر طبقہ کے لیے خطرناک ہے،مسلمانوں کے خلاف اس طرح کی سازشیں نئی نہیں ہیں بلکہ ہر دورمیں انہیں ملک سے نکالنے کی دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں،اس لیے ضرورت ہے کہ ہم پوری مضبوطی کے ساتھ اس سیاہ قانون کو مسترد کریں،فاؤنڈیشن کے چیرمین اورآل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ موجودہ حکومت اپنی ناکامیوں کو چھانے کے لیے طرح طرح کے مسائل میں ملک کو الجھانا چاہتی ہے،تین طلاق،دفعہ 370جیسے غیر منصفانہ قانون کے ذریعہ اصل مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے،فسطائی قوتیں،کبھی لو جہاد،گھر واپسی اورہجومی تشدد کے ذریعہ ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے،انہوں نے مزید کہا کہ یہ شہریت ترمیمی ایکٹ ایک غیر آئینی اورغیر منصفانہ قانون ہیں،جو ملک میں تفرقہ ڈالے گا اورملک کے باشندوں کے درمیان خلیج پیدا کرے گا،یہ جمہوری تاریخ کا خطرناک ترین قانون ہے،جس کے ذریعہ حکومت اپنے ووٹ کی سیاست کر رہی ہے۔ریاست کے مشہور ادیب اورشاعر جناب قاسم خورشید نے اس قانون پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہو ئے کہا کہ ہمیں تفرقہ بازی اورمسلکوں سے اوپر اٹھ کر تمام جمہوری قوتوں کو ساتھ لے کر اس قانون کے خلاف جمہوری طریقہ پر احتجاج کرنا چاہئے،یہ ہمارا جمہوری حق ہے،یہ ملک ہمارا ہے اور رہے گا۔جناب ڈاکٹر حبیب الرحمن صاحب نے کہا کہ یہ قانون ملک کے لیے خطرنا ک ہے،اس لئے ہمیں اس کے خلاف اس وقت تک اپنی تحریک جاری رکھنی ہوگی، جب تک کہ یہ قانون واپس نہ لے لیا جا ئے۔اس نشست سے خطاب کرتے ہوئے جناب افضل صاحب نے کہا کہ ہم ملک کے تمام انصاف پسند شہری اوراپنے غیر مسلم بھائیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں،جو گزشتہ کئی دنوں سے اس کالے قانون کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں،ہم انہیں مبارک باد دیتے ہیں کہ وہ ملک اوردستور کی حفاظت کے لیے قربانیاں دے رہیں۔مشہور وکیل جناب انورصاحب نے کہا کہ ملی کونسل کو اس قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنا چاہئے اورپی آئی اے فائل دائر کرناچاہئے۔آل انڈیاملی کونسل بہارکے نائب صدر مولانا ابوالکلام قاسمی نے کہا کہ احتجاج ہمارا قانونی حق ہے،ہمیں جمہوری طریقہ سے اپنا احتجاج درج کرانا ہے۔جناب مظاہر صاحب نے کہا کہ ہم خود اپنا حقوق چھوڑتے آئے ہیں،اس لیے یہ نوبت آئی ہے،مسلمانوں نے سیاست سے دوری بنائی،اس لیے یہ حشر ہوا کہ ہمیں دوسرے درجہ کی شہری بنانے کی کوشش کی جار رہی ہے۔ابراراحمد صاحب نے کہا کہ اس قانون کو ملک مخالف قراردیتے ہوئے کہا کہ حکومت یہ تمام ہتھ کنڈے اس لیے استعمال کررہی ہے کہ خوف وہراس میں ڈال کر اپنی سیاسی دکان چمکائی جا سکے۔جناب راشد صاحب رکن آل انڈیا ملی کونسل نے کہا کہ اس ایکٹ کے خلاف مظاہرے اوردھرنے دینے چاہیے. جناب ارشاد الحق صاحب نے کہا کہ اس قانون کے خلاف ہرسطح پر مخالفت کی جانی چاہیے یہ قانون ملک اور کے تمام باشندوں کے لئے خطرناک ہے؛ اس لئے حکومت اسے واپس لے ۔نشست کے صدر جناب خورشید انور عارفی نے کہا کہ ہمیں اس قانون کی کھل کر مخالفت کرنی چاہئے اوراس سلسلے میں جلسے،جلوس اورمظاہرے کے عوام کو اس کی خطرناکی سے واقف کرانا چاہے اور آخر میں ایک بڑا اجلاس منعقد کرنا چاہئے۔اس نشست کے تمام شرکاء نے اس قانون کی مذمت کی اوراسے ملک کا سیاہ ترین باب قرار دیا۔اس نشست میں متفقہ طور پر یہ تجویز منظور کی گئی کہ:1۔اس قانون کو سپریم کورٹ میں چیلینج کیاجائے گا۔2۔تمام ملی تنظیموں،خانقاہوں اورسیاسی وغیر سیاسی جماعتوں اورجمہوری قوتوں کے کے ساتھ مل کر اس قانون کے خلاف تحریک چلائی جائے گی۔3۔تمام ملی،سیاسی،تنظیموں،خانقاہوں سے گفت و شنید کے بعد متحدہ طورپر این آر سی کے بائکاٹ کی تحریک چلائی جائے گی۔4۔اس قانون کے خلاف ایک عظیم الشان اجلاس گاندھی میدان میں منعقد کیا جائے گا،جس میں تمام سیکولر جماعتوں کے رہنماؤوں اورمذہبی رہنماؤوں کے ساتھ ساتھ برادران وطن کی بڑی تعداد میں شرکت یقینی بنانے کی کو شش کی جائے گی، اس مٹنگ میں جن لوگوں نے اظہار خیال کیا، ان میں جناب مولانا وصی احمد شمسی(ملی کونسل)جناب عبد الباقی صاحب، نیر حسن صاحب،ربانی صاحب،جاوید صاحب (انقلاب)ا،یڈوکیٹ ایس ایم اشرف،جناب ارشاد الحق صاحب،ڈاکٹر خورشید احمد، نیلو عباس چودھری وغیر ہ اہم ہیں جب کہ اس میٹنگ کے شرکاء میں محمد شمیم صاحب،انعام خان صاحب،عقیل احمد ہاشمی،امیر حسن،محمد ظفر عالم،محمد ادریس،افتخار احمدنظامی،وسیم الحق،نیر اعظم،نیرحسن،قدرۃ اللہ،انوارالہدیٰ سکریٹری جنرل مسلم مجلس مشاورت،محمد جمال رحمانی،ارشاد الحق،محمد نظام الدین،ابراراحمد شرفی،عبد الغفار،محمد عمر،محمد احسن،محمد شوکت علی رضوی،ندیم احمد،منور عالم،ابونصرہاشم ندوی،مولانا رضاء اللہ قاسمی، انجینر عبید الرحمن وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔